’’ 12 اگست تک نگراں وزیراعظم کا نام دے دیں‘‘ صدر کا وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈر کو خط
آئین کےتحت وزیرِاعظم اوراپوزیشن لیڈرکو قومی اسمبلی کی تحلیل کے 3 دن کے اندر نگراں وزیرِاعظم کا نام تجویزکرنا ہوتا ہے
صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے وزیرِاعظم اور قائدِ حزبِ اختلاف کو 12 اگست تک نگراں وزیرِاعظم کا نام دینے کے لیے کہہ دیا۔
صدر مملکت نے وزیراعظم میاں محمد شہبار شریف، اور تحلیل شدہ قومی اسمبلی کے قائدِ حزبِ اختلاف راجہ ریاض احمد کو لکھا ہے جس میں ان سے 12 اگست تک نگراں وزیراعظم کا نام دینے کے لیے کہا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 224 ون اے کے تحت صدر مملکت، وزیراعظم اور قائد ِحزب ِاختلاف کے مشورے سے نگران وزیرِ اعظم کی تعیناتی کرتے ہیں۔
آئین کے تحت وزیرِ اعظم اور قائدِ حزب اختلاف کو قومی اسمبلی کی تحلیل کے 3 دن کے اندر نگراں وزیرِ اعظم کا نام تجویز کرنا ہوتا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ میں نے وزیراعظم کی ایڈوائس منظور کرتے ہوئے 9 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کر دی، اب وزیرِاعظم اور قائد حزبِ اختلاف 12 اگست تک موزوں نگران وزیر اعظم کا نام تجویز کریں۔
صدر مملکت نے وزیراعظم میاں محمد شہبار شریف، اور تحلیل شدہ قومی اسمبلی کے قائدِ حزبِ اختلاف راجہ ریاض احمد کو لکھا ہے جس میں ان سے 12 اگست تک نگراں وزیراعظم کا نام دینے کے لیے کہا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 224 ون اے کے تحت صدر مملکت، وزیراعظم اور قائد ِحزب ِاختلاف کے مشورے سے نگران وزیرِ اعظم کی تعیناتی کرتے ہیں۔
آئین کے تحت وزیرِ اعظم اور قائدِ حزب اختلاف کو قومی اسمبلی کی تحلیل کے 3 دن کے اندر نگراں وزیرِ اعظم کا نام تجویز کرنا ہوتا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ میں نے وزیراعظم کی ایڈوائس منظور کرتے ہوئے 9 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کر دی، اب وزیرِاعظم اور قائد حزبِ اختلاف 12 اگست تک موزوں نگران وزیر اعظم کا نام تجویز کریں۔