ریانہ برناوی عرب دنیا کی پہلی خاتون خلاباز

نجی خلائی کمپنی ایکسیم۔2 کی کام یاب پرواز کی رُوداد

فوٹو : فائل

نجی خلائی کمپنیاں اسپیس ایکس،ایکسیم اسپیس اور سعودی اسپیس کمیشن کے مشترکہ خصوصی مشن پر 21 مئی 2023 کو پہلے دو سعودی خلا باز جب بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچے تو پوری دنیا کی نگاہیں ان پر مرکوز تھیں۔

خاتون ڈاکٹر نے ساری عرب خواتین کے سر فخر سے بلند کردیے جب انہوں نے خلاء میں پہنچ کر اپنی آمد کا اعلان کیا، زمین پر بھیجی جانے والی ویڈیو میں دونوں خلاباز نظر آئے جس میں ریانہ برناوی نے خلا میں پہنچنے والی پہلی عرب مسلمان خاتون کے طور پر اپنی تقریر کا آغاز کرتے ہوئے کہا ''خلا ء سے السلام علیکم! ہمارے لیے یہ بیحد اعزاز کی بات ہے کہ ہم اس تاریخی خلائی سفر میں شریک ہیں۔'' علی القرنی بھی پیر کی صبح ٹوئٹر پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ کے ذریعے سعودی اسپیس کمیشن کی طرف سے شائع کردہ کلپ میں دکھائی دیے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسپیس ایکس کے تیار کردہ میزائل فالکن 9 کے ذریعے خلائی فرم ایکسیم ٹو (Axiom-2) کا دوسرا نجی خلائی مشن پر روانہ ہوا تھا، جس میں سعودی ریانہ برناوی اور علی القرنی سوار تھے۔ اسے 21 مئی اتوار کی شام فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے لاؤنچ کیا گیا تھا، ان کے ساتھ ناسا کے دو سابق خلا باز خاتون پیگی وائٹسن اور امریکی کاروباری شخصیت جان شوفنر بھی تھے۔

یہ مشن آٹھ روز جاری رہا اور اس کے تحت 20 سے زائد تجربات کیے گئے۔ خلابازوں نے اسٹیشن پر رہتے زمینی مدار میں126چکر مکمل کیے۔ نجی کمپنی کے مطابق ان کا حالیہ اسپیس ایکسیم ٹو خلائی مشن انتہائی کام یاب رہا ہے۔ اس مہم کے ساتھ ہی خلائی اسٹیشن پر خلابازوں کی تعداد 11ہوچکی تھی جن میں امارت کے پہلے خلاباز سلطان النیادی بھی شامل ہیں۔

سعودی اسپیس اتھارٹی کے سی ای او محمد بن سعود التمیمی نے اس حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ مملکت میں اب 3 خلاباز موجود ہیں جو خلا میں جا چکے ہیں۔

انہوں نے فلوریڈا سے معروف نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ سعودی عرب 3 خلاباز بھیجنے والے عرب دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ خلا ء میں جانے والی پہلی خاتون عرب خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پہنچی ہیں۔ رانیہ برناوی ایکسیم اسپیس کے دوسرے نجی مشن میں دو سعودیوں میں سے ایک ہیں، جنہیں امریکا سے اسپیس ایکس فالکن 9 راکٹ پر روانہ کیا گیا تھا۔ آئی ایس ایس کے مدار میں اپنے طے شدہ 10 دن کے دوران، 34 سالہ بائیو میڈیکل سائنس داں اسٹیم سیل اور چھاتی کے کینسر کی تحقیقات انجام دے رہی ہیں۔

وہ امید کرتی ہیں کہ ان کا یہ خلائی سفر مشرق وسطی کے پس منظر سے تعلق رکھنے والی تمام خواتین کو متاثر کرے گا۔ خلا میں فلمائی گئی ایک ویڈیو میں انہوں نے کہا،''دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ، مستقبل بہت روشن ہے۔ میں چاہوں گی کہ آپ بڑا خواب دیکھیں، اپنے آپ پر یقین کریں اور انسانیت پر یقین رکھیں۔''

محترمہ برناوی سمیت چار رکنی عملے نے خلائی ڈریگن خلائی جہاز میں رہتے ہوئے خلاء کا سفر کیا، جو اکیس مئی کو رات نو بجکر 37 منٹ (جی ایم ٹی) پر فلوریڈا کے کیپ کینارول میں واقع کینیڈی اسپیس سینٹر سے لاؤنچ ہو نے والے فالکن 9 راکٹ کے اوپرسوار تھا۔ ایکسیم اسپیس نے ٹوئٹ کیا کہ ڈریگن نے پیر کو 13:12 GMT پر ISS کے ساتھ خودمختار طریقے سے ملاپ کرادیا۔ چکر لگانے والی لیبارٹری میں انسانی صحت پر 20 سے زیادہ تجربات کیے گئے۔

محترمہ برناوی کے تجربات ریاض کے کنگ فیصل اسپیشلسٹ اسپتال اور ریسرچ مرکز کے اسٹیم سیل اور ٹشو ری انجینئرنگ پروگرام میں ان کے بطور ریسرچ لیب ٹیکنیشن، گذشتہ نو سالوں میں ان کے کچھ تحقیقی کاموں پر مبنی رہے۔ اپنی ایک حالیہ نیوز کانفرنس میں ، انہوں نے کہا کہ خلا میں جانے والی پہلی خاتون سعودی خلاباز بننا ایک بڑی خوشی اور اعزاز تھا جس سے میں بہت خوش ہوں! انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے تجربات کو دوسروں تک منتقل کرنے کی منتظر ہیں۔

سعودی امریکی ایرو اسپیس انجنیئر اور سعودی اسپیس کمیشن کے مشیر، مشال اشیمری نے کہا،''ہمارے اہداف سائنس کے ذریعے تمام انسانیت کو فائدہ پہنچانے کے لئے ہیں۔'' ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مشن انسانی تجربے کو آگے بڑھانے کے لیے مختلف پس منظر کی بچیوں اور خواتین کو متاثر کرے گا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں خواتین نے 2018 میں کار چلانے کا حق حاصل کیا ، اور انسانی حقوق کے گروپس مانتے ہیں کہ وہاں ابھی بھی مرد سرپرستی کے قوانین خواتین کے حقوق کو محدود کرتے ہیں۔ اس صورت حال میں ریانہ خلا میں پہنچنے والی پہلی مسلمان عرب خاتون بن چکی ہیں۔ محترمہ برناوی نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے جو ٹوئٹر پر ویڈیو پوسٹ کی ہے، اس میں مسجد الحرام کو دکھایا گیا ہے، جو خلاء سے روشن ترین تصویر ہے۔


وہ کہتی ہیں کہ ''آج اپنا تجربہ مکمل کرنے کے بعد ہم مکہ کے اوپر سے گزرے جو کافی روشن ہے۔'' یہ واقعہ خلائی تحقیق اور عرب دنیا میں سائنس میں خواتین کی پہچان، دونوں کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔

رانیہ برناوی: ایکسیم اسپیس۔ ٹومشن میں مشن کی ماہر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی ڈاکٹر رانیہ برناوی کینسر اسٹیم سیل ریسرچ میں تقریباً ایک دہائی کے تجربے کی حامل ایک بائیو میڈیکل محقق ہیں۔

برناوی نے اس ایکسیم اسپیس کے دوسرے نجی خلاباز مشن میں عالمی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر مشن کی ماہر سعودی عرب کی سائنسی تحقیقی سہولیات کے لیے کام کیا ہے۔ برناوی خلا میں جانے والی پہلی سعودی خاتون خلاباز کی حیثیت سے تاریخ رقم کرچکی ہیں اور عالمی خلائی اسٹیشن کو دیکھنے والے پہلے پہل سعودیوں میں سے ایک ہیں۔ وہ ستمبر 1988 میں سعودی عرب کے شہر جدہ میں پیدا ہوئیں۔ برناوی کے پاس بایومیڈیکل سائنس میں متعدد ڈگریاں ہیں۔ انہوں نے سعودی عرب کی الفیصل یونیورسٹی سے بائیو میڈیکل سائنسز میں ماسٹرز کیا ہوا ہے، اور نیوزی لینڈ کی اَوٹاگو یونیورسٹی سے بایومیڈیکل سائنسز میں بیچلر ڈگری لی ہے۔

برناوی نے سعودی عرب کے ریاض میں واقع کنگ فیصل اسپیشلسٹ اسپتال اور ریسرچ سینٹر میں اسٹیم سیل اینڈ ٹشو ری انجنیئرنگ پروگرام کے ریسرچ لیب ٹیکنیشن کے طور پر نو سال سے زیادہ فرائض انجام دیے اور مختلف تیکنیکی اور تحقیقی ذمے داریاں نبھائی ہیں۔ AX-2 مشن کے دوران ان کی ساری توجہ اسٹیم سیل اور چھاتی کے کینسر کی تحقیق پر مرکوز تھی۔

اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کے علاوہ کھلاڑی اور کھیلوں کی شائق بھی ہیں، جیسے سعودی عرب اور انڈونیشیا میں اسکوبا ڈائیونگ (غوطہ خوری) ، دریائے نیوزی لینڈ میں ہینگ گلیڈنگ، لیج سیونگنگ، ترکی میں پیدل سفر اور رافٹنگ (کشتی پر سفر) کرچکی ہیں۔ 2014 ء میں انہوں نے دبئی میں ونگ سوٹ فلائنگ ٹریننگ میں حصہ لیا۔ 2022 ء میں ڈاکٹر برناوی نے سعودی عرب میں سینٹری فیوج (تیزرفتار مرکز پر گھومنے والی مشین) اور ہائی پوسک کی تربیت میں بھی حصہ لیا۔ محترمہ برناوی کے ساتھی علی القرنی کا تعارف اس طرح ہے:

علی القرنی

علی القرنی ایک عرب خلاباز ہیں جو سعودی عرب کی بادشاہی کی نمائندگی کررہے۔ انہوں نے AX-2 مشن میں مشن ماہر کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں۔ علی القرنی 2387 گھنٹوں کی پرواز کے ساتھ 12 سال سے زیادہ پرواز کا تجربہ رکھتے ہیں۔

وہ ایک مستند لڑاکا پائلٹ ہیں جنہیں مختلف طرح کے جہازوں کو اڑانے میں ملکہ حاصل ہے، ان میں Cessna 172, T-6, T-38, F-15S شامل ہیں۔ انہوں نے بنیادی طور پر رائل سعودی فضائیہ کی خدمات میں F-15SA اڑایا ہے۔ علی القرنی نے رائل سعودی فضائیہ کے رکن کی حیثیت سے امریکی فضائیہ کے ساتھ ناسا کے جانسن اسپیس سینٹر کے دورہ کیا اورخلا میں اپنی دل چسپی کو پروان چڑھانے کے لیے تربیت حاصل کی۔ یہی وہ لمحات تھے جنھوں نے ان کے خلائی تخیل کو پرواز دی اور اب وہ سعودی نیشنل خلابازی پروگرام کے ابتدائی رکن بن چکے ہیں۔

نئی نجی خلائی فرم ایکسیم اسپیس کے دوسرے نجی مشن میں وہ مہمان بنے تھے۔ مشن ، AX-2 میں القرنی نے مشن کے ماہر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور دوسرے سعودی خلاباز بن گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ پہلے سعودی اور دوسرے عرب مرد خلاباز بھی ہیں جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کا دورہ کرچکے ہیں۔

اپنے ممتاز کیریئر کے دوران القرنی نے ثابت کیا ہے کہ وہ عملے کے دیگر ارکان کے ساتھ مؤثر طریقے سے کام کرتے ہیں۔ وہ متعدد مشنز کے منظرناموں کو سنبھالنے میں ماہر ہیں اور ہوائی جہاز کنٹرول کرنے، مکینیکل طریقۂ کار، ہوا اور زمینی حالات کو تبدیل کرنے پر مبنی ریئل ٹائم ایڈجسٹمنٹ کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ ایک سرگرم اتھلیٹک شائقین کی حیثیت سے القرنی نے سعودی عرب کے جنوبی علاقے میں بنجی (bungee) جمپنگ اور ماؤنٹین ہائی کنگ (پہاڑ پرچہل قدمی) کی تھی۔

اس کے علاوہ القرنی نے سعودی جنوبی علاقے میں متعدد ٹریننگ کورسز میں حصہ لیا ہے ، جن میں پانی بچاؤ، سینٹری فیوج ٹریننگ اور فوجی تعیناتی شامل ہیں۔ القرنی نے ریاض کی کنگ فیصل ایئر اکیڈمی سے ایرو اسپیس سائنس میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی ہے۔ کام سے فراغت کے اوقات میں وہ اپنی جواں سال بیٹی اور دیگر کنبہ کے ساتھ وقت گزارکر لطف اندوز ہوتے ہیں اور اپنا فارغ وقت کافی بنانے، گوشت بھوننے اور قدیم کاروں کو بحال کرنے میں صرف کرتے ہیں۔
Load Next Story