دورانِ انٹرویو روایتی اور بے مقصد سوالات
ہالی وڈ کی حسینائیں صحافیوں پر برہم.
'' خود کو فٹ رکھنے کے لیے کیا کرتی ہیں؟''
'' ان دنوں کس کے ساتھ دوستی چل رہی ہے؟''
''کھانے میں کیا لیتی ہیں؟''
یہ وہ چند سوالات ہیں جو ہالی وڈ کی اداکاراؤں سے انٹرویو کے دوران اکثر پوچھے جاتے ہیں۔ روایتی سے سوالات پوچھتے ہوئے صحافی اس بات کو بھی مدنظر نہیں رکھتے کہ وہ کسی نئی اداکارہ سے یہ سوالات کررہے ہیں یا ان کی مخاطب کوئی سینیئر اداکارہ ہے جس سے وہ پہلے بھی کئی بار یہ سوال کرچکے ہیں۔
دوسری جانب صحافی، اداکاروں کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ان سے سنجیدہ اور بامقصد باتیں پوچھی جاتی ہیں۔ اخباری رپورٹروں اور ٹیلی ویژن پروگراموں کے میزبانوں کے روایتی سوالوں کو ذرائع ابلاغ میں جگہ پانے کی خواہش مند نئی ادکارائیں تو ہنسی خوشی برداشت کرلیتی ہیں لیکن معروف اداکاراؤں کے لیے صحافیوں کا یہ دہرا معیار ناقابل برداشت ہوچکا ہے اور وہ اس کے خلاف ردعمل ظاہر کرنے لگی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ فلم انڈسٹری کے ہر شعبے میں صنف نازک سے امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے اور اب صحافی بھی یہی کرنے لگے ہیں۔ وہ اپنے پروگراموں میں اداکاراؤں کو اہمیت نہیں دیتے اور ان سے روایتی اور بے مقصد باتیں پوچھنے پر اکتفا کرتے ہیں۔
اس کی ایک مثال گذشتہ ماہ ایک معروف ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں نظر آئی۔ اس پروگرام میں عالمی شہرت یافتہ اداکارہ این ہیتھوے اور کرسچین بیل شریک تھے۔ این اور کرسچین بیٹ مین سیریز کی سپرہٹ فلم The Dark Knight Rises کے مرکزی اداکار ہیں۔ اس فلم میں کرسچین بیل نے بیٹ مین کا رول کیا ہے جب کہ این اس کی ہیروئن بنی ہیں۔ مذکورہ پروگرام اس فلم کی کام یابی کے تناظر ہی میں تھا۔
پروگرام کے میزبان نے کرسچین سے سنجیدہ اور بامعنی سوال پوچھے تاہم جب این کی باری آئی تو اس کا پہلا سوال یہ تھا،'' اس فلم میں آپ بہت سلم اور اسمارٹ دکھائی دے رہی ہیں۔ دل کش اور جاذب نظر آنے کے لیے آپ کیا کھاتی ہیں؟'' یہ سوال سُن کر این نے ایک لمحے کے لیے میزبان کو غور سے دیکھا اور پھر جوابی سوال داغ ڈالا،'' کیوں، کیا آپ بھی میری طرح اسمارٹ بننے کا ارادہ رکھتے ہیں؟'' یہ جواب سُن کر میزبان شرمندہ سی ہنسی ہنس کر رہ گیا۔
ہالی وڈ کی ایک اور خوب رُو اور مستند اداکارہ اسکارلٹ جوہانسن بھی انٹرویو کے دوران، کئی بار اس نوعیت کے سوالوں کا سامنا کرچکی ہیں۔ رواں برس جولائی میں وہ اپنی فلم The Avengers کی تشہیر کے سلسلے میں، ایک انٹرویو میں شریک تھیں۔ اس فلم کے ہیرو رابرٹ ڈاؤنی جونیئر بھی ان کے ساتھ تھے۔
اینکر نے رابرٹ سے ان کے کردار کے بارے میں ایک پیچیدہ سوال کیا، جب کہ اسکارلٹ کے لیے اس کی زبان سے وہی روایتی سوال ادا ہوا،'' خوب صورتی برقرار رکھنے کے لیے آپ کیا خوراک لے رہی ہیں؟'' اس سوال پر، پہلے اسکارلٹ نے رابرٹ سے کہا،'' آپ صحافیوں کو دل چسپ اور بامعنی سوال پوچھنے پر کیسے راضی کرلیتے ہیں۔ مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ انھیں میری خوراک کے بارے میں جاننے سے زیادہ کسی بات میں دل چسپی نہیں۔''، پھر اس نے میزبان کو جواب دیا،'' میں سبزیاں کھاتی ہوں۔''
اسی قسم کی صورت حال کا سامنا '' اسپائیڈر مین''سے عالمی شہرت حاصل کرنے والی اداکارہ ایما اسٹون کو کرنا پڑا جب اس سے American Teen Vogue میگزین کے نمائندے نے یہ پوچھا کہ اس نے اپنے بالوں کا رنگ کیوں تبدیل کرلیا ہے تو اس نے بجائے جواب دینے کہ انٹرویو میں شریک اپنے ساتھی اداکار اینڈریوگارفیلڈ سے کہا کہ تم سے دل چسپ اور تیکھے سوال اس لیے پوچھے گئے ہیں کیوں کہ تم لڑکے ہو۔''
امریکا میں خواتین کو مردوں کے مساوی حقوق حاصل ہونے کے تمام تر دعووں کے باوجود حقیقت یہ ہے کہ ہالی وڈ میں ان سے امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ اور یہ کوئی نئی بات نہیں۔ فلم انڈسٹری کی ابتدا ہی سے یہ رجحان چلا آرہا ہے۔ فلم سازی کے ہر شعبے میں مردوں کی اجارہ داری ہے۔ فلموں کی کہانی میں مرد کرداروں کو اہمیت دی جاتی ہے جب کہ اداکاراؤں کو ثانوی کرداروں تک محدود رکھا جاتا ہے۔
بہت کم فلمیں ایسی ہیں جن میں مرکزی کردار کسی اداکارہ کے حصے میں آتا ہے۔ معاوضوں کے معاملے میں بھی صورت حال مختلف نہیں۔ سب سے منہگی اداکارہ کا معاوضہ بھی ایک عام سے ہیرو کے معاوضے سے کم ہوتا ہے۔ ہالی وڈ میں اداکاراؤں کے ساتھ روا رکھے جانے والے اس امتیازی سلوک کے باعث صحافیوں کی نظروں میں بھی ان کی وقعت کم ہوگئی ہے اور وہ انھیں اداکاروں کے مساوی درجہ دینے کے لیے تیار نہیں جس کا اظہار انٹرویو کے دوران اُن سے پوچھے جانے والے سوالوں سے ہوجاتا ہے۔
معروف اداکارائیں صحافیوں کے اس رویّے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے لگی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اخباری نمائندوں اور ٹیلی ویژن پروگراموں کے میزبانوں کو چاہیے کہ وہ ہم سے روایتی اور غیر دل چسپ سوال کرنے کے بجائے سنجیدہ، بامقصد اور دل چسپ باتیں پوچھیں تاکہ لوگوں تک ان کے خیالات، آنے والی فلم میں ان کے کردار، اور ان کے کیریر کے بارے میں معلومات پہنچ سکیں۔