معاشی صورتحال کے باعث ہمارے ووٹ بینک میں کمی ہوگئی وزیراعظم

اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا ہونے پر فخر ہے، شہباز شریف

اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا ہونے پر فخر ہے، شہباز شریف

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہاہے کہ ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کالعدم ہونے کا میاں نواز شریف کو کوئی فرق نہیں پڑے گا الیکشن ایکٹ کی ترمیم سے نوازشریف کی نااہلی ختم ہوچکی ہے نواز شریف کے واپس آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں رہی۔

انہوں نے کہا کہ بطور پارٹی صدر میں نے نوازشریف کو وزیراعظم کے لیے مسلم لیگ ن کا امیدوار نامزد کیا ہے۔انتخابات کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے ، ن لیگ کی خواہش ہے کہ جلد ازجلد اانتخابات ہوں۔میں تیس سال سے اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا ہوں، مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میرے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات اچھے رہے۔16ماہ مشکل حالات میں حکومت چلائی، مانتا ہوں کہ معاشی صورتحال کی وجہ سے ہمارے ووٹ بینک میں کمی ہوئی مگر ہم نے ریاست کو بچایا،میں سمجھتا ہوں کہ ریاست بچ گئی توسب کچھ بچ گیا۔

ان خیالات کااظہار وزیراعظم ہاؤس میں اینکرز ، بیوروچیفس اور سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران کیااس موقع پراسحاق ڈار،مریم اورنگزیب،خواجہ آصف ،احد چیمہ بلال کیانی بھی موجود تھے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے کبھی کسی صحافی سے کوئی گلہ نہیں کیا، میں نے تنقید اور تعمیر کو ہمیشہ خوش آمدید کہا،بہت جگہوں پر ہوتاہے کہ اسپیشل برانچ خوش کرنے کے لئے رپورٹ بھیج تھی ہے ، میں نے صحافیوں پر یقین کیا کہ وہ ایک آزاد رپورٹ دیتے ہیں۔ ہمیں سخت فیصلے اور ایکشن لینے پڑے کیونکہ ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے، کبھی کوئی وزیراعظم ایسے الوداع نہیں ہوا جیسے میں جارہا ہوں، میں سب سے مل کر جا رہا ہوں۔

مزید پڑھیں: نوازشریف وزیراعظم کے لیے مسلم لیگ ن کے امیدوار نامزد

آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ ظاہر ہے کہ ایک آئی ایس آئی کاآفیسر مارا گیا شناخت کامسئلہ بن گیاہمیں یہ تما م چیزیں دیکھنی تھیں دہشتگردوں کا پیچھا کرنے والے ایک اہلکار کی شناخت ظاہر کیے جانے کے باعث شہادت ہوئی۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ حساس اداروں کے اہلکاروں کی شناخت ظاہر ہونے کے واقعات کے باعث منظور کیا گیا۔

اسٹیبلشمنٹ سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے قہقہہ لگا کر کہا کہ میرے کب کسی سے تعلقات خراب ہوئے تھے ۔

وزیراعظم نے اسٹیبلشمنٹ سے اچھے تعلقات کا اعلانیہ اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ کہا جاتا ہے میں تیس سال سے اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا ہوں، مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میرے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات اچھے رہے۔ میں نے کب اسٹیبلشمنٹ سے اپنے تعلقات سے انکار کیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کالعدم ہونے کا میاں نواز شریف کو کوئی فرق نہیں پڑے گا،نواز شریف کے واپس آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں رہی، بطور پارٹی صدر میں نے نوازشریف کو وزیراعظم کے لیے مسلم لیگ ن کا امیدوار نامزد کیا ہے، انتخابات کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے ، ن لیگ کی خواہش ہے کہ جلد ازجلد انتخابات ہوں۔

جبکہ اس موقع پر اسحا ق ڈاربولے نوازشریف کی 26جولائی کو نااہلی کی مدت ختم ہوچکی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے جو سرمایہ کاری کونسل بنائی ہے اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے وزیراعظم اس کے سربراہ ہیں آرمی چیف اس کے ممبر ہیں۔سرمایہ کاری کونسل میں چاروں وزرائے اعلی شامل ہیں۔پاکستان کو 76سال ہوگئے ہیں یہاں سے جنوبی کوریامنصوبہ لیکر گیا ۔ہمیں پاکستان کو آگے لے جانے کے لئے سخت محنت کرنی ہے ۔


انہوں نے مزید کہا کہ ہم سی سی آئی میں گئے ہیں ایک فیصلہ ہواہے کہ مردم شماری لازمی ہونی ہے ،۔ پچھلی مرتبہ طے ہواتھا کہ مردم شماری لازمی ہونی ہے نتائج دینے ہیں مردم شماری نتائج کے مطابق الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ غریب آدمی پر ٹیکس بھی لگ جاتاہے اور سب کچھ ہوجاتاہے ،ہم نے امیروں پر سپر ٹیکس لگایااس پر گزشتہ مالی سال میں اسٹے ہوا26ارب روپے کی ریکوری ہونا تھی جو نہیں ہوئی کئی مرتبہ ٹیکس لگتے ہیں کئی مرتبہ ملی بھگت سے سٹے ملتے ہیں 26سو ارب روپے کے ٹیکس کے معاملات قانونی مراحل میں ہیں سپرٹیکس بڑے لوگوں پر تھا ،شوگرانڈسٹری ،سمیٹ انڈسٹری سمیت سب بڑوں پر تھا ۔190ارب روپے آنے تھے وہ نہیں آئے لیکن معاملہ سٹے پر چل رہاہے۔

انہوں نے کہا کہ 2سے 3کمپنیاں ٹیکس دیتی ہیں باقی 90فیصد ٹیکس ہی نہیں دیتیں۔:بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہوتی ہے بڑی بڑی کمپنیاں لائی گئیں ،مشینری لگائی مگر کچھ نہ ہوسکا یہاں صرف پریذنٹیشن پر ہی گیم ڈالی جاتی ہے۔جب دونمبر پریذنٹیشن دی جاتی ہے تو میں ٹمپر بھی لوز کرجاتاہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایس آئی ایف سی ایک بہترین ادارہ ہے ایس آئی ایف سی ملک کو آگے لیکر جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پابند ی لگائی کہ ہم نے بجلی کے ریٹ پورے لینے ہیں اگر 50روپے کایونٹ ہے تو 50کاہی بیچیں ہم نے لائف لائن پر 63ہزار گھریلوبجلی صارفین پر کراس سبسڈی سے ان پر بوجھ نہیں ڈالا ہم یہی کچھ کرسکتے تھے اور ہم کرتے رہیں گے ۔

منصوبوں کی افتتاحی تقریب میں آرمی چیف کی تعریف کرنے سے متعلق ایک سوال پر کہ آپ ہردفعہ آرمی چیف کو گریڈٹ دے دیتے ہیں چاہے بہارہ کہو کابریج بھی بناہو ا ہو۔

اس پر وزیراعظم نے کہا کہ بالکل این ایل سی ،ایف ڈبلیواو کو عام شہروں میں 1997میں لیکر آیا ۔میں اس وقت جنرل جہانگیر کرامت سے بات کرکے انہیں لیکر آیاتھاکیونکہ ہمیں ملک کوچلانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعریف کرنے میں حرج کیا ہے ؟ بہارہ کہو بائی پاس منصوبہ این ایل سی بنا رہی تھی بہارہ کہو بائی پاس کی جلد تکمیل میں آرمی چیف نے میرے کہنے پر کردار ادا کیا۔

وزیراعظم نے کہاکہ 16ماہ مشکل حالات میں حکومت چلائی، مانتا ہوں کہ معاشی صورتحال کی وجہ سے ہمارے ووٹ بینک میں کمی ہوئی مگر ہم نے ریاست کو بچایا،میں سمجھتا ہوں کہ ریاست بچ گئی توسب کچھ بچ گیا :ہم نے سولہ ماہ کام کیااورمحنت کی ہم نے 16ماہ میں سیاست نہیں کی ہم نے ریاست بچائی ہے سیاست نہیں کی ،:ہم نے اپنی سیاست کو خراب کیاایک دہیلے کاسیکنڈل مجھے ان سولہ ماہ کابتائیں یہ ہمارا بڑاکریڈٹ ہے ،

وزیراعظم نے مزیدکہا کہ ماضی میں لوگوں کو بی آر ٹی پرسٹے ملتے رہے ہمارے کیس پر اسپیڈی ٹرائل چلایاگیا ہماری ضمانتوں پر 2،2سال بعد کیس لگتے تھے کچھ تو ہوناچاہئے ،۔

انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ میں عمران خان نے لوگوں کو بلیک منی وائٹ کرنے کے مواقع فراہم کئے ہم نے توکبھی ایسے نہیں کیا،

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے-98 1997میں پہلی دفعہ زرعی ٹیکس لگایا میں اس بات کاحامی ہوں کہ سب پر ٹیکس لگنا چاہئے کسٹم کے اندر بہت زیادہ ٹیکس چوری ہوتی ہے اگر ٹیکس چوری روک لی جائے تو بہت سارے معاملات بہتر ہوسکتے ہیں۔
Load Next Story