نگران وزیراعظم کی نامزدگی پر تحریک انصاف کا ردعمل سامنے آگیا
امید ہے نگراں وزیراعظم تین ماہ میں انتخابات کا انعقاد یقینی اور عوام کے آئینی حقوق پرمزید کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے
پاکستان تحریک انصاف نے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی نگراں وزیراعظم نامزدگی پر اپنا ردعمل جاری کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی پارلیمان کے اندر اور باہر ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، آئین کی رُو سے نگران وزیر اعظم کی نامزدگی کے معاملے پر وزیر اعظم کی جانب سے کسی بھی سطح پر شریکِ مشاورت نہیں کیا گیا۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ سینیٹر انوارلحق کاکڑ کی نامزدگی کٹھ پتلی وزیر اعظم اورقومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے جعلی قائد کے مابین مشاورت سے عمل میں لائی گئی ہے، اب جبکہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ بطور نگران وزیراعظم نامزد ہوچکے ہیں تو ان پر ایک بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
پی ٹی آئی نے امید ظاہر کی کہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ بطور نگراں وزیراعظم آئین مدت کے مطابق تین ماہ میں منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں گے اور عوام کے آئینی وجمہوری حقوق پرمزید کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ آئین کی روح پرعمل درآمد اور جمہوریت کے بقا و تسلسل کیلئے انتخابات کا آزادانہ،غیر جانبدارانہ اور شفاف انعقاد کلیدی اہمیت کا حامل ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو منصفانہ ماحول میں انتخابی مہم چلانے کے مواقع میسر کرنا نگران حکومت کے بنیادی فرائض میں سے ایک ہے۔
مزید پڑھیں: انوار الحق کاکڑ نگراں وزیراعظم مقرر، صدر مملکت نے سمری منظور کرلی
پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی جماعت یعنی پاکستان تحریک انصاف ریاست کے زیرِ عتاب ہے، ہمارے ہزاروں کارکنوں کو بدترین انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں جیلوں میں قید کیا گیا ہے جبکہ آئین کے تحت ملنے والے بنیادی سیاسی حقوق بھی معطل ہیں۔ ان حقوق کی فراہمی مخصوص سیاسی گروہوں سےوابستہ کارکنان ہی کیلئے محدود ہے۔
پی ٹی آئی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں اجتماع و سیاست اور آزادیِ اظہار بھی پابندیوں کی زد میں ہے جس کے نتیجے میں آزاد اہلِ صحافت زیرِعتاب ہے، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور اس کے چئیرمین و سابق وزیراعظم عمران خان پابندِ سلاسِل اور بدترین سینسرشپ کے نشانے پر ہیں، نگران وزیراعظم کوان معاملات کا فوری نوٹس لینا ہوگا۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ آئین و قانون کی روح کے مطابق نگراں حکومت کو انتخابات کے مؤثر انعقاد کیلیے ناہمواریوں کے خاتمے کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنا ہوگا کیونکہ پاکستان اس وقت کسی نئے ایڈونچر کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی پارلیمان کے اندر اور باہر ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، آئین کی رُو سے نگران وزیر اعظم کی نامزدگی کے معاملے پر وزیر اعظم کی جانب سے کسی بھی سطح پر شریکِ مشاورت نہیں کیا گیا۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ سینیٹر انوارلحق کاکڑ کی نامزدگی کٹھ پتلی وزیر اعظم اورقومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے جعلی قائد کے مابین مشاورت سے عمل میں لائی گئی ہے، اب جبکہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ بطور نگران وزیراعظم نامزد ہوچکے ہیں تو ان پر ایک بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
پی ٹی آئی نے امید ظاہر کی کہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ بطور نگراں وزیراعظم آئین مدت کے مطابق تین ماہ میں منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں گے اور عوام کے آئینی وجمہوری حقوق پرمزید کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ آئین کی روح پرعمل درآمد اور جمہوریت کے بقا و تسلسل کیلئے انتخابات کا آزادانہ،غیر جانبدارانہ اور شفاف انعقاد کلیدی اہمیت کا حامل ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو منصفانہ ماحول میں انتخابی مہم چلانے کے مواقع میسر کرنا نگران حکومت کے بنیادی فرائض میں سے ایک ہے۔
مزید پڑھیں: انوار الحق کاکڑ نگراں وزیراعظم مقرر، صدر مملکت نے سمری منظور کرلی
پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی جماعت یعنی پاکستان تحریک انصاف ریاست کے زیرِ عتاب ہے، ہمارے ہزاروں کارکنوں کو بدترین انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں جیلوں میں قید کیا گیا ہے جبکہ آئین کے تحت ملنے والے بنیادی سیاسی حقوق بھی معطل ہیں۔ ان حقوق کی فراہمی مخصوص سیاسی گروہوں سےوابستہ کارکنان ہی کیلئے محدود ہے۔
پی ٹی آئی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں اجتماع و سیاست اور آزادیِ اظہار بھی پابندیوں کی زد میں ہے جس کے نتیجے میں آزاد اہلِ صحافت زیرِعتاب ہے، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور اس کے چئیرمین و سابق وزیراعظم عمران خان پابندِ سلاسِل اور بدترین سینسرشپ کے نشانے پر ہیں، نگران وزیراعظم کوان معاملات کا فوری نوٹس لینا ہوگا۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ آئین و قانون کی روح کے مطابق نگراں حکومت کو انتخابات کے مؤثر انعقاد کیلیے ناہمواریوں کے خاتمے کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنا ہوگا کیونکہ پاکستان اس وقت کسی نئے ایڈونچر کا متحمل نہیں ہوسکتا۔