نگراں وزیراعظم ایک مہرے کے سوا کچھ نہیں ہے صوبائی صدر اے این پی
پی ڈی ایم کی اتحادی جماعت کے نگراں وزیراعظم کی تقرری پر شدید تحفظات، بروقت شفاف انتخابات کا مطالبہ
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے نگراں وزیراعظم کی تعیناتی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ نگراں وزیراعظم ایک مہرے کے سوا کچھ نہیں ہے، مقتدر حلقوں سے گزارش ہے کہ وہ شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں۔
سانحہ بابڑہ کے 75 سال مکمل ہونے پر منعقدہ امن جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی کو موقع ملا تو سانحہ بابڑہ کا کیس ری اوپن کریں گے، جامع تحقیقات کرکے حق اور باطل کے حقائق پوری دنیا کے سامنے لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ بابڑہ پختون تاریخ کا ایک سیاہ اور افسوسناک باب ہے، 75 سال قبل اس دن قیوم خان نے نہتے خدائی خدمتگاروں پر گولیاں برسائیں تھی جس کے نتیجے میں 600 سے زائد افراد کا قتل عام ہوا، سرکار نے پہلے پرامن خدائی خدمتگاروں کو مارا پھر انکو جرمانہ کیا گیا، بابڑہ سمیت قومی تحریک کے تمام شہداء ہمارے لئے قابل فخر ہیں۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی آئينی مدت کے اندر صاف شفاف انتخابات چاہتی ہے، 2018 میں نگران وزیراعظم شفاف انتخابات کرانے میں کامیاب نہیں ہوپایا تھا، موجودہ نگران وزیراعظم محض ایک مہرے کے سوا کچھ نہیں، اصل قوتوں سے گزارش ہوگی کہ انتخابات صاف شفاف اور مداخلت سے پاک ہونے چاہییں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا باپ پارٹی والے غیرسیاسی ہیں جو ان کے سینیٹرکو نگران وزیراعظم بنایا گیا؟ ہمیں معلوم ہے کہ یہ وطن ان کاہے ہمارانہیں لیکن ایسے فیصلے ہوں کہ عوام کااعتماد قائم ہو، مقررہ مدت میں انتخابات ہونے چاہیں، ہم الیکشن کے لیے تیارہیں۔
اے این پی کے صوبائی صدر نے کہا کہ 2018 سے پاکستان میں آئين وینٹی لیٹر پر پڑا ہے، آئین محض عوام کے لئے آئین ہے، مقتدر قوتوں کیلئے آئین کی مثال ردی ہے، انتشار پھیلانے والے انسانی حقوق کی آڑ میں سزا سے نہيں بچ سکتے، کسی کو حق حاصل نہیں کہ سرکاری تنصیبات اور گھروں میں تھوڑ پھوڑ کریں۔
مزید پڑھیں: انوار الحق کاکڑ نگراں وزیراعظم مقرر، صدر مملکت نے سمری منظور کرلی
انہوں نے کہا کہ جو نام نہاد لیڈر جیل میں مچھر تک برداشت نہیں کرسکتا وہ انقلاب کیسے لائے گا۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ پختون اکابرین کے خلاف پروپیگنڈے اور سازشیں پچھلے سو سال سے جاری ہیں، ہر دور میں باچا خان کے پیروکاروں کو ختم کرنے کے دعوے کئے گئے مگر اے این پی آج بھی میدان میں موجود ہے اور دعوے کرنے والے ختم ہوگئے، جب تک ایک بھی پختون ہوگا، خدائی خدمتگار تحریک کا تسلسل اے این پی شکل میں موجود رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک پختون متحد نہیں ہوں گے، انکے حقوق سلب ہوتے رہیں گے، پختون خود اپنی حالت خود نہیں بدلیں گےاسی طرح استحصال کا سامنا کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نگران وزیراعظم کی نامزدگی پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل سامنے آگیا
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے، امن و امان کا قیام ہمارے باہمی اتحاد سے ہی ممکن ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ریاست قیام امن کے لیے آرمی اور پولیس کو سالانہ تین ہزار ارب روپے کا بجٹ دیتی ہے، دہشت گردی کی روک تھام سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ امن نہیں دے سکتی اور نہ ہی چیف جسٹس یا سپریم کورٹ امن و امان دے سکتے ہیں، امن کا قیام ہمارے باہمی اتحاد سے ہی ممکن ہوگا۔
سانحہ بابڑہ کے 75 سال مکمل ہونے پر منعقدہ امن جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی کو موقع ملا تو سانحہ بابڑہ کا کیس ری اوپن کریں گے، جامع تحقیقات کرکے حق اور باطل کے حقائق پوری دنیا کے سامنے لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ بابڑہ پختون تاریخ کا ایک سیاہ اور افسوسناک باب ہے، 75 سال قبل اس دن قیوم خان نے نہتے خدائی خدمتگاروں پر گولیاں برسائیں تھی جس کے نتیجے میں 600 سے زائد افراد کا قتل عام ہوا، سرکار نے پہلے پرامن خدائی خدمتگاروں کو مارا پھر انکو جرمانہ کیا گیا، بابڑہ سمیت قومی تحریک کے تمام شہداء ہمارے لئے قابل فخر ہیں۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی آئينی مدت کے اندر صاف شفاف انتخابات چاہتی ہے، 2018 میں نگران وزیراعظم شفاف انتخابات کرانے میں کامیاب نہیں ہوپایا تھا، موجودہ نگران وزیراعظم محض ایک مہرے کے سوا کچھ نہیں، اصل قوتوں سے گزارش ہوگی کہ انتخابات صاف شفاف اور مداخلت سے پاک ہونے چاہییں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا باپ پارٹی والے غیرسیاسی ہیں جو ان کے سینیٹرکو نگران وزیراعظم بنایا گیا؟ ہمیں معلوم ہے کہ یہ وطن ان کاہے ہمارانہیں لیکن ایسے فیصلے ہوں کہ عوام کااعتماد قائم ہو، مقررہ مدت میں انتخابات ہونے چاہیں، ہم الیکشن کے لیے تیارہیں۔
اے این پی کے صوبائی صدر نے کہا کہ 2018 سے پاکستان میں آئين وینٹی لیٹر پر پڑا ہے، آئین محض عوام کے لئے آئین ہے، مقتدر قوتوں کیلئے آئین کی مثال ردی ہے، انتشار پھیلانے والے انسانی حقوق کی آڑ میں سزا سے نہيں بچ سکتے، کسی کو حق حاصل نہیں کہ سرکاری تنصیبات اور گھروں میں تھوڑ پھوڑ کریں۔
مزید پڑھیں: انوار الحق کاکڑ نگراں وزیراعظم مقرر، صدر مملکت نے سمری منظور کرلی
انہوں نے کہا کہ جو نام نہاد لیڈر جیل میں مچھر تک برداشت نہیں کرسکتا وہ انقلاب کیسے لائے گا۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ پختون اکابرین کے خلاف پروپیگنڈے اور سازشیں پچھلے سو سال سے جاری ہیں، ہر دور میں باچا خان کے پیروکاروں کو ختم کرنے کے دعوے کئے گئے مگر اے این پی آج بھی میدان میں موجود ہے اور دعوے کرنے والے ختم ہوگئے، جب تک ایک بھی پختون ہوگا، خدائی خدمتگار تحریک کا تسلسل اے این پی شکل میں موجود رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک پختون متحد نہیں ہوں گے، انکے حقوق سلب ہوتے رہیں گے، پختون خود اپنی حالت خود نہیں بدلیں گےاسی طرح استحصال کا سامنا کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نگران وزیراعظم کی نامزدگی پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل سامنے آگیا
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے، امن و امان کا قیام ہمارے باہمی اتحاد سے ہی ممکن ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ریاست قیام امن کے لیے آرمی اور پولیس کو سالانہ تین ہزار ارب روپے کا بجٹ دیتی ہے، دہشت گردی کی روک تھام سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ امن نہیں دے سکتی اور نہ ہی چیف جسٹس یا سپریم کورٹ امن و امان دے سکتے ہیں، امن کا قیام ہمارے باہمی اتحاد سے ہی ممکن ہوگا۔