معروف پلے بیک سنگر نازیہ حسن کو مداحوں سے بچھڑے 23 برس بیت گئے
بھارتی فلمساز فیروز خان کی فلم ’قربانی‘ میں گائے گیت نے نازیہ حسن پر شہرت کے دروازے کھول دیئے
پاکستان میں شعبہ موسیقی کو جدت دینے والی صدارتی تمغہ یافتہ پلے بیک سنگر نازیہ حسن کی 23 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
موسیقار سہیل رعنا کے ٹی وی پروگرام 'سنگ سنگ چلے' سے فنکارانہ سفر شروع کرنے والی نازیہ حسن کا نام احمد رشدی، عالمگیر اور محمد علی شہکی سمیت ان گلوکاروں کی فہرست میں شامل ہے جنھوں نے مشرق اور مغرب کی موسیقی کا امتزاج متعارف کروایا۔
نازیہ حسن 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہوئیں، ابتدائی تعلیم کراچی گرامر اسکول سے حاصل کی جبکہ برطانیہ سے قانون کی ڈگری بھی حاصل کی اور سن 80 کی دہائی میں بھارتی فلمساز فیروز خان کی فلم 'قربانی' میں گائے گیت نے نازیہ حسن پر شہرت کے دروازے کھول دیئے۔
نازیہ اور ذوہیب کے مشترکہ میوزک البم 'ڈسکو دیوانے' نے فروخت کا ریکارڈ قائم کیا تھا جبکہ فن کی منفرد خدما ت کے اعتراف میں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
گلوکارہ پھیپڑوں کے سرطان میں مبتلا ہوئیں اور اسی موذی مرض کے نتیجے میں 13 اگست سن 2000 کو خالق حقیقی سے جا ملیں۔
موسیقار سہیل رعنا کے ٹی وی پروگرام 'سنگ سنگ چلے' سے فنکارانہ سفر شروع کرنے والی نازیہ حسن کا نام احمد رشدی، عالمگیر اور محمد علی شہکی سمیت ان گلوکاروں کی فہرست میں شامل ہے جنھوں نے مشرق اور مغرب کی موسیقی کا امتزاج متعارف کروایا۔
نازیہ حسن 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہوئیں، ابتدائی تعلیم کراچی گرامر اسکول سے حاصل کی جبکہ برطانیہ سے قانون کی ڈگری بھی حاصل کی اور سن 80 کی دہائی میں بھارتی فلمساز فیروز خان کی فلم 'قربانی' میں گائے گیت نے نازیہ حسن پر شہرت کے دروازے کھول دیئے۔
نازیہ اور ذوہیب کے مشترکہ میوزک البم 'ڈسکو دیوانے' نے فروخت کا ریکارڈ قائم کیا تھا جبکہ فن کی منفرد خدما ت کے اعتراف میں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
گلوکارہ پھیپڑوں کے سرطان میں مبتلا ہوئیں اور اسی موذی مرض کے نتیجے میں 13 اگست سن 2000 کو خالق حقیقی سے جا ملیں۔