ٹوئنٹی 20 کی بادشاہت کیلیے عالمی جنگ کا آج آغاز

پاکستان فیورٹس میں شامل


Saleem Khaliq September 17, 2012
پاکستانی بیٹنگ لائن گوکہ کاغذ پر کافی مضبوط دکھائی دیتی ہے تاہم کینگروز سے تیسرے میچ میں جو حال ہوا اس نے تشویش بڑھا دی. فوٹو : ایکسپریس

ٹوئنٹی20 کرکٹ کی بادشاہت کیلیے عالمی جنگ کا آغاز منگل سے ہو رہا ہے۔

دنیا کی 12 ٹیمیں ٹرافی گھر لے جانے کا عزم لیے سری لنکا میں ڈیرے ڈال چکیں،یہاں مختصر طرز کا چوتھا میگا ایونٹ منعقد ہوگا، پہلی بار ایشیا کے حصے میں میزبانی آئی ہے۔

اس سے قبل ابتدائی تین ایڈیشنز بالترتیب جنوبی افریقہ، انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز میں ہوئے تھے،افتتاحی میچ میزبان سری لنکا اور زمبابوے کے درمیان مہندا راجاپکسا کرکٹ اسٹیڈیم ہمبنٹوٹا میں شیڈول ہے، سپر ایٹ مقابلوں کا آغاز27 ستمبر سے ہوگا،فاتح ٹیم کو 2 پوائنٹس دیے جائیں گے۔

بے نتیجہ مقابلے پر دونوں سائیڈز ایک، ایک پوائنٹ کی حقدار ہوں گی،سپر ایٹ سے چار بہترین ٹیمیں سیمی فائنلز کیلیے کوالیفائی کریں گی جو4 اور 5 اکتوبر کو شیڈول ہیں، فیصلہ کن معرکہ7 تاریخ کو ہونا ہے۔

میگا ایونٹ میں پاکستانی ٹیم کا پہلا مقابلہ اتوار23 ستمبر کو نیوزی لینڈ سے پالے کیلی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوگا، باہمی میچز میں پاکستان کو5-3 سے سبقت حاصل ہے،25 تاریخ کو گرین شرٹس اسی وینیو پر بنگال ٹائیگرز کو زیر کرنے کیلیے کوشاں ہوں گے، اس سے قبل تمام پانچوں ٹی ٹوئنٹی میچز میں ٹیم نے بنگلہ دیش کو مات دی ہے۔

گوکہ بظاہر گروپ میں موجود دونوں ٹیمیں اتنی مشکل نظر نہیں آتیں مگر مختصر طرز کرکٹ میں کسی کو آسان سمجھنا اپنے پائوں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے، کیویز اور بنگال ٹائیگرز دونوں کے پاس کئی باصلاحیت پلیئرز موجود ہیں، ایسے میں پاکستان کو خاصا محتاط رہنا ہو گا۔

اگر ابتدائی رائونڈ میں کوئی اپ سیٹ نہ ہوا تو گرین شرٹس سپر ایٹ کے گروپ ٹو میں شامل ہوں گے، وہاں ممکنہ طور پر بھارت سے بھی مقابلہ ہو سکتا ہے، یوں سیمی فائنلز تک رسائی کا سفر بھی خاصا دشوار ثابت ہوگا۔ ابتدائی تینوں ایڈیشنز میں پاکستان کی کارکردگی اچھی رہی،2007 میں رنر اپ رہنے کا ازالہ 2009 میں ٹیم نے ٹرافی جیت کر کیا،2010 کے مقابلوں میں گرین شرٹس کو سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے مات دی۔

اس بار بھی شریک ٹیم خاصی مضبوط و متوازن نظر آتی ہے،شاہد آفریدی، شعیب ملک، عمر اکمل،سعید اجمل اور کامران اکمل40 سے زائد ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیل چکے،آفریدی تو میچز کی ففٹی بھی بنا چکے ہیں، مصباح الحق کی جگہ کپتانی سنبھالنے والے حفیظ نے 34 مقابلوں میں حصہ لیا،آسٹریلیا کیخلاف یو اے ای کی آخری سیریز میں 2-1 سے فتح بھی گرین شرٹس کے حوصلے بڑھا رہی ہے۔

مختصر طرز میں وکٹوں کی نصف سنچری مکمل کرنے والے تینوں بولرز سعید اجمل (60)،عمر گل (59)اور شاہدآفریدی (58)کا تعلق پاکستان سے ہی ہے، ان کی مدد کیلیے حفیظ، عبدالرزاق اور سہیل تنویر جیسے پلیئرز بھی موجود ہیں، اسپن بولنگ ٹیم کی جان ہے، سعید اجمل ان دنوں کیریئر کی بہترین فارم میں ہیں، گذشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں مائیک ہسی نے انہی کو نشانہ بنا کر گرین شرٹس کو فائنل میں نہ پہنچنے دیا تھا، آف اسپنر کے پاس اب اس کا ازالہ کرنے کا بہترین موقع ہو گا، شاہدآفریدی اور محمد حفیظ کے ساتھ سعید کا کمبی نیشن حریف ٹیموں کیلیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

پاکستانی بیٹنگ لائن گوکہ کاغذ پر کافی مضبوط دکھائی دیتی ہے تاہم کینگروز سے تیسرے میچ میں جو حال ہوا اس نے تشویش بڑھا دی، میگا ایونٹ میں اچھے نتائج کیلیے بیٹسمینوں کو زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا پڑے گا،ناصر جمشید کی آمد کو تازہ ہوا کا جھونکا قرار دیا جا رہا ہے، عمران نذیر کم بیک کے بعد آسٹریلیا کیخلاف اچھا پرفارم نہ کر سکے تاہم ورلڈکپ میں عمدہ پرفارمنس کیلیے پُرعزم ہیں ، حفیظ کے ساتھ اکمل برادران کامران اور عمر ٹیم کی امیدوں کے محور ہوں گے۔

ایونٹ میں کپتان کو اپنے کھلاڑیوں کا بھی درست انداز میں استعمال کرنا ہو گا، 2009 میں یونس خان کو ٹرافی ہاتھ میں اٹھائے تصویر کھنچوانے کا موقع شاہد آفریدی نے دیا تھا، آل رائونڈر ابتدائی میچز میں اچھی بیٹنگ نہ کر سکے تاہم پھر جب ابتدائی نمبرز پر آزمایا گیا تو فارم میں آ گئے، سیمی فائنل اور فائنل میں ان کی عمدہ اننگز شائقین کو اب بھی یاد ہوں گی،حفیظ کو بھی ایسے بولڈ فیصلے کرنے ہوں گے۔

یہ خاصی دلچسپ بات ہے کہ 2007 سے اب تک چار ٹوئنٹی 20ورلڈکپ ہوئے اور تمام میں نیا کپتان سامنے آیا، شعیب ملک، یونس خان اور شاہدآفریدی کے بعد اب حفیظ منصب قیادت پر بیٹھے ہیں،اچھے نتائج ان کا نام تاریخ میں سنہرے حروف میں درج کرا سکتے ہیں۔

ہمیشہ کی طرح فیلڈنگ اس بار بھی پاکستان کیلیے دردسر بنی ہوگی، اس شعبے کے کوچ جولین فائونٹین کی آمد کے بعد بھی تاحال کوئی خاص بہتری دکھائی نہیں دی، ٹی ٹوئنٹی میں ایک اچھا کیچ یا رن آئوٹ کھیل کا نقشہ تبدیل کر سکتا ہے، فیلڈنگ میں پاکستانی ٹیم کو جان لڑانا ہو گی۔

برصغیر کی جانی پہچانی کنڈیشنز میں پاکستان کو واضح طور پر فیورٹس سائیڈز میں شمار کیا جا رہا ہے، اب تک میگا ایونٹ کے سابقہ نتائج ٹیم کے حق میں ہی ہیں، بھارت کے خلاف ابتدائی وارم اپ میچ میں فتح بھی خوش آئند رہی، ایک موقع پر ایسا لگ رہا تھا جیسے پاکستان نہیں جیت سکے گا تاہم کامران اکمل نے شعیب ملک کے ساتھ مل کر ٹیم کو جس انداز میں فتح دلائی وہ قابل دید تھا، اگر یہی فائٹنگ اسپرٹ میگا ایونٹ میں بھی برقرار رہی تو گرین شرٹس کو ٹرافی جیتنے سے کوئی نہیں روک سکے گا، پاکستان میں آئے دن بُری خبریں ہی سامنے آ رہی ہیں، ایسے میں ورلڈکپ میں ٹیم کی اچھی کارکردگی قوم کوخوشیاں منانے کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں