عالمی ادارہ صحت مسافروں کو 15 روز کیلئے پولیو سے مستثنیٰ قرار دے پاکستان
بھارت پر پابندیاں لگانے سے پہلے اسے 2ماہ کا وقت دیا گیا تھا جبکہ پاکستان پر اچانک پابندیاں لگا دی گئیں،سائرہ افضل تارڑ
پاکستان نے عالمی ادارہ صحت سے 15 روز کی مہلت مانگتے ہوئے کہا ہے کہ اس دوران مسافروں کو مستثنیٰ قرار دیا جائے۔
پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے تمام اقدامات کیے جائینگے جبکہ عالمی ادارہ صحت نے پھر واضح کیا ہے کہ 6ماہ میں انسداد پولیو کے حوالے سے مناسب اقدامات نہ ہوئے تو پاکستان پر سفری شرائط برقرار رہینگی۔ آئی این پی کے مطابق وزیر مملکت برائے ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے صدر ڈاکٹر نیما عابد سعید نے عالمی کمیٹی کی سفارشات پیش کیں، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ عالمی ادارے کے اقدامات کا مقصد پولیو کے متاثرہ ممالک سے وائرس کی منتقلی روکنا ہے، پولیو سے متعلق سفارشات کا اطلاق 5مئی سے ہو گیا، 6ماہ میں مرض کا تدراک نہ ہوا تو شرائط برقرار رہینگی۔
خبرنگار خصوصی کے مطابق صوبوں کیساتھ ہنگامی مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ملک میں پولیو کی صورتحال اور سفری ایڈوائزری کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کیا جا رہا ہے، 2ہفتے کے اندر اندر پلان تیار کرنیکا فیصلہ کیا گیا ہے، دفتر خارجہ کے حکام کو عالمی سطح پر لابنگ کی ہدایت بھی کی گئی ہے، اگر کوئی شخص ایمرجنسی میں ملک سے باہر جانا چاہے تو اسکو ایئرپورٹ پر ہی یہ کارڈ فراہم کیا جائیگا، بھارت پر پابندیاں لگانے سے پہلے اسے 2ماہ کا وقت دیا گیا تھا جبکہ پاکستان پر اچانک پابندیاں لگا دی گئیں، تاہم ہنگامی بنیادوں پر صورتحال سے نمٹنے کیلیے سالانہ 80کروڑ روپے کی ویکسین کی ضرورت ہو گی، ویکسی نیشن کے کارڈ بالکل مفت فراہم کئے جائینگے، پولیو پر قابو پانے کیلئے ایڈوائزری کونسل بنا رہے ہیں۔
اسوقت ایئر پورٹس سے یومیہ تقریباً 27ہزار افراد بیرون ممالک جاتے ہیں جس کو صوبائی حکومتیں یکساں سکیم کے تحت ویکسینیشن کے حوالے سے کارڈ جاری کرینگی۔ عالمی ادارہ صحت پر واضح کر دیا کہ پنجاب اور بلوچستان میں پولیو کا کوئی کیس رونما نہیں ہوا، فاٹا میں پولیو کیس سامنے آئے ہیں اور فاٹا کی صورتحال سب پر واضح ہے، صوبے ویکسینیشن کیلیے سینٹرز قائم کرینگے اور یکساں کارڈ کا اجراء کیا جائیگا۔ اس موقع پر چاروں صوبائی وزرا بھی موجود تھے۔
مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کے فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے، عالمی ادارہ نے سفری پابندی نہیں لگائی اسکی صرف سفارش کی ہے، حکمت عملی طے کرنے کیلیے عالمی ادارہ سے 15روز کا وقت مانگا ہے، سب سے بڑا مسئلہ پولیو ویکسین کی فراہمی ہے، پاکستان کو سالانہ 80کروڑ روپے کی پولیو ویکسین درکار ہو گی ۔ بی بی سی کے مطابق حکومت پاکستان نے عالمی ادارہ صحت کے اعلان کیخلاف اپیل نہ کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ سائرہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم اپیل میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے، انھوں نے شکوہ کیا کہ عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو تیاری کیلئے مزید وقت نہیں دیا، ہمارا خیال تھا یہ فیصلہ ہیلتھ اسمبلی میں ہو گا، انکا کہنا تھا کہ پولیو کے پھیلاؤ میں مذہب کا عنصر نہیں بلکہ متاثرہ علاقوں میں امن وامان کی خراب صورتحال رکاوٹ ہے۔
پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے تمام اقدامات کیے جائینگے جبکہ عالمی ادارہ صحت نے پھر واضح کیا ہے کہ 6ماہ میں انسداد پولیو کے حوالے سے مناسب اقدامات نہ ہوئے تو پاکستان پر سفری شرائط برقرار رہینگی۔ آئی این پی کے مطابق وزیر مملکت برائے ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے صدر ڈاکٹر نیما عابد سعید نے عالمی کمیٹی کی سفارشات پیش کیں، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ عالمی ادارے کے اقدامات کا مقصد پولیو کے متاثرہ ممالک سے وائرس کی منتقلی روکنا ہے، پولیو سے متعلق سفارشات کا اطلاق 5مئی سے ہو گیا، 6ماہ میں مرض کا تدراک نہ ہوا تو شرائط برقرار رہینگی۔
خبرنگار خصوصی کے مطابق صوبوں کیساتھ ہنگامی مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ملک میں پولیو کی صورتحال اور سفری ایڈوائزری کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کیا جا رہا ہے، 2ہفتے کے اندر اندر پلان تیار کرنیکا فیصلہ کیا گیا ہے، دفتر خارجہ کے حکام کو عالمی سطح پر لابنگ کی ہدایت بھی کی گئی ہے، اگر کوئی شخص ایمرجنسی میں ملک سے باہر جانا چاہے تو اسکو ایئرپورٹ پر ہی یہ کارڈ فراہم کیا جائیگا، بھارت پر پابندیاں لگانے سے پہلے اسے 2ماہ کا وقت دیا گیا تھا جبکہ پاکستان پر اچانک پابندیاں لگا دی گئیں، تاہم ہنگامی بنیادوں پر صورتحال سے نمٹنے کیلیے سالانہ 80کروڑ روپے کی ویکسین کی ضرورت ہو گی، ویکسی نیشن کے کارڈ بالکل مفت فراہم کئے جائینگے، پولیو پر قابو پانے کیلئے ایڈوائزری کونسل بنا رہے ہیں۔
اسوقت ایئر پورٹس سے یومیہ تقریباً 27ہزار افراد بیرون ممالک جاتے ہیں جس کو صوبائی حکومتیں یکساں سکیم کے تحت ویکسینیشن کے حوالے سے کارڈ جاری کرینگی۔ عالمی ادارہ صحت پر واضح کر دیا کہ پنجاب اور بلوچستان میں پولیو کا کوئی کیس رونما نہیں ہوا، فاٹا میں پولیو کیس سامنے آئے ہیں اور فاٹا کی صورتحال سب پر واضح ہے، صوبے ویکسینیشن کیلیے سینٹرز قائم کرینگے اور یکساں کارڈ کا اجراء کیا جائیگا۔ اس موقع پر چاروں صوبائی وزرا بھی موجود تھے۔
مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کے فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے، عالمی ادارہ نے سفری پابندی نہیں لگائی اسکی صرف سفارش کی ہے، حکمت عملی طے کرنے کیلیے عالمی ادارہ سے 15روز کا وقت مانگا ہے، سب سے بڑا مسئلہ پولیو ویکسین کی فراہمی ہے، پاکستان کو سالانہ 80کروڑ روپے کی پولیو ویکسین درکار ہو گی ۔ بی بی سی کے مطابق حکومت پاکستان نے عالمی ادارہ صحت کے اعلان کیخلاف اپیل نہ کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ سائرہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم اپیل میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے، انھوں نے شکوہ کیا کہ عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو تیاری کیلئے مزید وقت نہیں دیا، ہمارا خیال تھا یہ فیصلہ ہیلتھ اسمبلی میں ہو گا، انکا کہنا تھا کہ پولیو کے پھیلاؤ میں مذہب کا عنصر نہیں بلکہ متاثرہ علاقوں میں امن وامان کی خراب صورتحال رکاوٹ ہے۔