14 اگست پر ہوائی فائرنگ سے موٹرسائیکل سوار لڑکی سمیت 2 افراد جاں بحق
پولیس پروٹوکول کی ڈیوٹیوں کے باعث توجہ دینے سے قاصر
یوم آزادی کے موقع پر شہر قائد میں ہوائی فائرنگ سے لڑکی سمیت 2 افراد جاں بحق اور درجنوں شہری زخمی ہوگئے۔
قائد کا شہر رات 12 بجتے ہی فائرنگ اور پٹاخوں کی گھن گرج سے گونج اٹھا ۔ ہوائی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق اور درجنوں شہری زخمی ہو کر اسپتال پہنچ گئے۔ پولیس پروٹوکول کی ڈیوٹیوں کے باعث علاقے میں ہونے والے واقعات پر توجہ دینے سے قاصر رہی۔
شہر قائد کے کچھ شرپسند باسیوں نے جشن آزادی منانے کے دوران ایک دوسرے کی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ ، آتش بازی اور پٹاخوں کا استعمال کیا۔
بغدادی تھانے کی حدود لیاری رینجرز ہیڈ کوارٹر کے عقب میں فائرنگ کی زد میں آکر ایک شخص جاں بحق ہوگیا، مقتول کی لاش سول اسپتال لائی گئی، پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت 30 سالہ عبد الوہاب ولد عبد الغفار بلوچ کے نام سے کی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کے وقت وہاں اپنے گھر شاہ بیگ لائن کے قریب کھڑا تھا کہ نامعلوم سمت سے آنے والی گولی کی زد میں آیا جس سے اس کی موقع پر موت واقع ہوگئی ، پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
سول اسپتال ذرائع کے مطابق رات ایک بجے تک اولڈ سٹی ایریا میں جشن آزادی کے موقع پر ہونے والی فائرنگ کی زد میں آکر زخمی ہونے والے 19 افراد لائے گئے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے جبکہ دیگر افراد معمولی زخمی ہیں جبکہ بلال کالونی سیکٹر 7/A میں ہوائی فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوا، لیاقت آباد ڈاکخانہ پل کے قریب فائرنگ سے 2 شہری زخمی ہو کر عباسی شہید اسپتال منتقل کیے گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد میں زخمی ہونے والے افراد 14 اگست کی خوشی منانے کے دوران ایک دوسرے سے لڑ پڑے اور آپس میں ہی فائرنگ کر کے زخمی ہوئے ہیں۔ لانڈھی اور کورنگی میں فائرنگ سے دو شہری زخمی ہوئے۔
اسی طرح محمود آباد 6 نمبر البرکت ہوٹل والی گلی میں فائرنگ سے ایک شہری زخمی ہوا۔ زخمیوں کی مجموعی تعداد دو درجن سے تجاوز کر سکتی ہے۔
گلشن اقبال ، گلشن معمار ، سہراب گوٹھ ، گلستان جوہر پہلوان گوٹھ ، شاہ لطیف ٹاؤن ، شاہ فیصل کالونی ، کلفٹن ، ڈیفنس سمیت دیگر علاقوں میں بھی رات گئے تک فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ یوم آزادی کی تقریبات کے سلسلے میں پولیس پروٹوکول ڈیوٹی پر مصروف رہی جس کے باعث علاقے میں نفری کی کمی کے باعث توجہ نہیں دے سکے۔
علاوہ ازیں مزار قائد پیپلز چورنگی کے قریب جشن آزادی پر کی جانے والی اندھا دھند فائرنگ کی زد میں آکر جواں سال لڑکی جاں بحق ہوگئی، جاں بحق ہونے والی لڑکی موٹرسائیکل پر اپنے بھائی کے ساتھ جا رہی تھی کہ نامعلوم سے آنے والی گولی سر میں لگی جو جاں لیوا ثابت ہوئی۔
شہر میں جس طرح جشن آزادی جوش خروش سے منائی گئی اسی طرح بلا کسی روک ٹوک اور شہریوں کی زندگی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ بھی کی گئی۔
جمشید کوارٹر تھانے کی حدود مزار قائد کے عقب میں پیپلز چورنگی کے قریب فائرنگ کی زد میں آکر یہ لڑکی جاں بحق ہوگئی، مقتولہ کی لاش رکشا میں جناح اسپتال منتقل کی گئی جہاں ڈاکٹروں نے خاتون کی موت کی تصدیق کر دی، مقتولہ کی شناخت 25 سالہ بسمہ دختر اللہ داد کے نام سے کی گئی ، مقتولہ شاہ لطیف ٹاؤن پورٹ قاسم سوسائٹی گلشن بینظیر جمعہ بازار کے قریب مکان نمبرR/53 کی رہائشی تھی۔
مقتولہ کے بھائی سجاد نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 8 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھی ۔ والد پاکستان اسٹیل مل میں ملازم تھے دو سال قبل تک وہ لوگ اسٹیل ٹاؤن کی جانب سے دیے جانے والے گھر میں رہائش پذیر تھے تاہم ریٹائرمنٹ کے بعد دو سال قبل مذکورہ علاقے میں اپنا گھر خرید لیا تھا۔
سجاد نے بتایا کہ وہ جمشید کوارٹر اپنے سسرال گیا تھا جہاں اس کے بہن نے قریب ہی پارک جانے کو کہا وہ اپنے بچے اور بہن کے ساتھ پارک سے موٹرسائیکل پر واپس سسرال جا رہا تھا کہ پیپلز چورنگی کے قریب اچانک اسے ایسا لگا کہ جیسے عقب سے کسی گاڑی نے اسے ٹکر ماری ہو تاہم اس نے جب پلٹ کر دیکھا تو اس کی بہن جس کی گود میں اس کا بیٹا بھی تھا دونوں نیچے گرے ہوئے تھے فوری طور پر سمجھ میں نہیں آیا جب بہن کو اٹھایا تو اس کے سر سے خون بہہ رہا تھا
فوری طور پر جناح اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ بسمہ کے سر میں گولی لگی ہے جو گدی سے باہر نکل گئی ، انہوں نے بتایا کہ کافی دیر اسپتال میں رکے تاہم پولیس نہیں پہنچی، ایم ایل او جناح اسپتال نے پوچھا کہ کسی کے خلاف مقدمہ درج کرانا ہے تو پوسٹ مارٹم کرا لو تاہم یہ معلوم نہیں کہ فائرنگ کس نے اور کہاں سے کی تو کس کے خلاف مقدمہ درج کراتے بعدازاں اپنا فون نمبر ایم ایل او کے پاس لکھوا کر لاش ایدھی ایمبولینس کے ذریعے ملیر میں واقعے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے سردخانے لے گئے۔
مقتولہ کے دوسرے بھائی کا کہنا تھا کہ شہر بھر میں اندھا دھند فائرنگ کی جا رہی ہے قانون نام کی کوئی چیز نہیں نظر آرہی ، پولیس کہاں ہے کچھ معلوم نہیں ، انہوں نے فائرنگ کرنے والوں کو پیغام دیا ہے کہ اگر اتنا ہی شوق ہے تو پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ ملکر بارڈر پر جاؤ اور وہاں فائرنگ کرو اور جیسے جوان جوان ماؤں کے بیٹے اس دنیا سے چلے جاتے ہیں تمھیں بھی معلوم ہو کہ فائرنگ کیسے کی جاتی ہے اور موت کیا ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جناح اسپتال میں بھی کسی قسم کی سہولت نہیں ہے ان کے بہن کے سر سے خون بہہ رہا تھا اسپتال انتظامیہ نے خون روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا جب وہ لاش سردخانے لے گئے اس وقت بھی خون بہہ رہا تھا جس پر انہوں نے پرائیوٹ اسپتال کے ڈریسر کو بلوا کر خون بند کرانے کے لیے سر میں ٹانکے لگوائے جس کے بعد ان کا غسل دیا اور کفن پہنایا۔
مقتولہ کے بعد نماز ظہر گھر کے قریب مسجد صدیق اکبر میں نماز جنازہ ادا کی گئی ، جوان لڑکی کا جنازہ اٹھنے پر انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ، مقتولہ کے گھر والوں کے علاوہ دیگر رشتے دار بھی زارو قطار روتے رہے ، مقتولہ کو بن قاسم میں واقعے کسان قبرستان میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپردخاک کر دیا گیا۔
قائد کا شہر رات 12 بجتے ہی فائرنگ اور پٹاخوں کی گھن گرج سے گونج اٹھا ۔ ہوائی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق اور درجنوں شہری زخمی ہو کر اسپتال پہنچ گئے۔ پولیس پروٹوکول کی ڈیوٹیوں کے باعث علاقے میں ہونے والے واقعات پر توجہ دینے سے قاصر رہی۔
شہر قائد کے کچھ شرپسند باسیوں نے جشن آزادی منانے کے دوران ایک دوسرے کی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ ، آتش بازی اور پٹاخوں کا استعمال کیا۔
بغدادی تھانے کی حدود لیاری رینجرز ہیڈ کوارٹر کے عقب میں فائرنگ کی زد میں آکر ایک شخص جاں بحق ہوگیا، مقتول کی لاش سول اسپتال لائی گئی، پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت 30 سالہ عبد الوہاب ولد عبد الغفار بلوچ کے نام سے کی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کے وقت وہاں اپنے گھر شاہ بیگ لائن کے قریب کھڑا تھا کہ نامعلوم سمت سے آنے والی گولی کی زد میں آیا جس سے اس کی موقع پر موت واقع ہوگئی ، پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
سول اسپتال ذرائع کے مطابق رات ایک بجے تک اولڈ سٹی ایریا میں جشن آزادی کے موقع پر ہونے والی فائرنگ کی زد میں آکر زخمی ہونے والے 19 افراد لائے گئے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے جبکہ دیگر افراد معمولی زخمی ہیں جبکہ بلال کالونی سیکٹر 7/A میں ہوائی فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوا، لیاقت آباد ڈاکخانہ پل کے قریب فائرنگ سے 2 شہری زخمی ہو کر عباسی شہید اسپتال منتقل کیے گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد میں زخمی ہونے والے افراد 14 اگست کی خوشی منانے کے دوران ایک دوسرے سے لڑ پڑے اور آپس میں ہی فائرنگ کر کے زخمی ہوئے ہیں۔ لانڈھی اور کورنگی میں فائرنگ سے دو شہری زخمی ہوئے۔
اسی طرح محمود آباد 6 نمبر البرکت ہوٹل والی گلی میں فائرنگ سے ایک شہری زخمی ہوا۔ زخمیوں کی مجموعی تعداد دو درجن سے تجاوز کر سکتی ہے۔
گلشن اقبال ، گلشن معمار ، سہراب گوٹھ ، گلستان جوہر پہلوان گوٹھ ، شاہ لطیف ٹاؤن ، شاہ فیصل کالونی ، کلفٹن ، ڈیفنس سمیت دیگر علاقوں میں بھی رات گئے تک فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ یوم آزادی کی تقریبات کے سلسلے میں پولیس پروٹوکول ڈیوٹی پر مصروف رہی جس کے باعث علاقے میں نفری کی کمی کے باعث توجہ نہیں دے سکے۔
علاوہ ازیں مزار قائد پیپلز چورنگی کے قریب جشن آزادی پر کی جانے والی اندھا دھند فائرنگ کی زد میں آکر جواں سال لڑکی جاں بحق ہوگئی، جاں بحق ہونے والی لڑکی موٹرسائیکل پر اپنے بھائی کے ساتھ جا رہی تھی کہ نامعلوم سے آنے والی گولی سر میں لگی جو جاں لیوا ثابت ہوئی۔
شہر میں جس طرح جشن آزادی جوش خروش سے منائی گئی اسی طرح بلا کسی روک ٹوک اور شہریوں کی زندگی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ بھی کی گئی۔
جمشید کوارٹر تھانے کی حدود مزار قائد کے عقب میں پیپلز چورنگی کے قریب فائرنگ کی زد میں آکر یہ لڑکی جاں بحق ہوگئی، مقتولہ کی لاش رکشا میں جناح اسپتال منتقل کی گئی جہاں ڈاکٹروں نے خاتون کی موت کی تصدیق کر دی، مقتولہ کی شناخت 25 سالہ بسمہ دختر اللہ داد کے نام سے کی گئی ، مقتولہ شاہ لطیف ٹاؤن پورٹ قاسم سوسائٹی گلشن بینظیر جمعہ بازار کے قریب مکان نمبرR/53 کی رہائشی تھی۔
مقتولہ کے بھائی سجاد نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 8 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھی ۔ والد پاکستان اسٹیل مل میں ملازم تھے دو سال قبل تک وہ لوگ اسٹیل ٹاؤن کی جانب سے دیے جانے والے گھر میں رہائش پذیر تھے تاہم ریٹائرمنٹ کے بعد دو سال قبل مذکورہ علاقے میں اپنا گھر خرید لیا تھا۔
سجاد نے بتایا کہ وہ جمشید کوارٹر اپنے سسرال گیا تھا جہاں اس کے بہن نے قریب ہی پارک جانے کو کہا وہ اپنے بچے اور بہن کے ساتھ پارک سے موٹرسائیکل پر واپس سسرال جا رہا تھا کہ پیپلز چورنگی کے قریب اچانک اسے ایسا لگا کہ جیسے عقب سے کسی گاڑی نے اسے ٹکر ماری ہو تاہم اس نے جب پلٹ کر دیکھا تو اس کی بہن جس کی گود میں اس کا بیٹا بھی تھا دونوں نیچے گرے ہوئے تھے فوری طور پر سمجھ میں نہیں آیا جب بہن کو اٹھایا تو اس کے سر سے خون بہہ رہا تھا
فوری طور پر جناح اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ بسمہ کے سر میں گولی لگی ہے جو گدی سے باہر نکل گئی ، انہوں نے بتایا کہ کافی دیر اسپتال میں رکے تاہم پولیس نہیں پہنچی، ایم ایل او جناح اسپتال نے پوچھا کہ کسی کے خلاف مقدمہ درج کرانا ہے تو پوسٹ مارٹم کرا لو تاہم یہ معلوم نہیں کہ فائرنگ کس نے اور کہاں سے کی تو کس کے خلاف مقدمہ درج کراتے بعدازاں اپنا فون نمبر ایم ایل او کے پاس لکھوا کر لاش ایدھی ایمبولینس کے ذریعے ملیر میں واقعے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے سردخانے لے گئے۔
مقتولہ کے دوسرے بھائی کا کہنا تھا کہ شہر بھر میں اندھا دھند فائرنگ کی جا رہی ہے قانون نام کی کوئی چیز نہیں نظر آرہی ، پولیس کہاں ہے کچھ معلوم نہیں ، انہوں نے فائرنگ کرنے والوں کو پیغام دیا ہے کہ اگر اتنا ہی شوق ہے تو پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ ملکر بارڈر پر جاؤ اور وہاں فائرنگ کرو اور جیسے جوان جوان ماؤں کے بیٹے اس دنیا سے چلے جاتے ہیں تمھیں بھی معلوم ہو کہ فائرنگ کیسے کی جاتی ہے اور موت کیا ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جناح اسپتال میں بھی کسی قسم کی سہولت نہیں ہے ان کے بہن کے سر سے خون بہہ رہا تھا اسپتال انتظامیہ نے خون روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا جب وہ لاش سردخانے لے گئے اس وقت بھی خون بہہ رہا تھا جس پر انہوں نے پرائیوٹ اسپتال کے ڈریسر کو بلوا کر خون بند کرانے کے لیے سر میں ٹانکے لگوائے جس کے بعد ان کا غسل دیا اور کفن پہنایا۔
مقتولہ کے بعد نماز ظہر گھر کے قریب مسجد صدیق اکبر میں نماز جنازہ ادا کی گئی ، جوان لڑکی کا جنازہ اٹھنے پر انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ، مقتولہ کے گھر والوں کے علاوہ دیگر رشتے دار بھی زارو قطار روتے رہے ، مقتولہ کو بن قاسم میں واقعے کسان قبرستان میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپردخاک کر دیا گیا۔