آرٹ گیلری سے قومی ہیروز اور شہدا کے پورٹریٹ چوری
گیلری کی دیوار ٹوٹی ہوئی ہے اور تمام قیمتی فن پارے غائب ہیں، بیٹا محمد شفیق
فیصل آباد کے علاقے ڈجکوٹ میں ڈاکوؤں نے معروف مصور محمد شفیق کی آرٹ گیلری سے قومی رہنماؤں، ہیروز اور شہدا کی درجنوں پینٹنگز اور پورٹریٹ چوری کرلیے۔
ملک میں یوم آزادی سے ایک روز قبل پیش آنے والے اس واقعہ پر فنکاروں اور مقامی کمیونٹی ششدررہ گئی۔ اس حوالے سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق 73 سالہ محمد شفیق کے بیٹے نے بتایا کہ انہوں نے دیکھا کہ گیلری کی دیوار ٹوٹی ہوئی ہے اور تمام قیمتی فن پارے غائب ہیں۔
انہوں نے پولیس کی غیر سنجیدہ رویہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز کالونی پولیس سے رابطہ کرنے اور مقدمہ درج کرنے کی بارہا کوششوں کے باوجود شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
محمد شفیق 1960 سے فن کی دنیا سے وابستہ ہیں اور اپنے بارے میں بتاتے ہیں کہ 1965 کی جنگ میں پاک فضائیہ کے ہیرو ایم ایم عالم نے مسلم ہائی اسکول کے دورے کے دوران انہیں ایک پینٹنگ تحفے میں دی اور اس ملاقات کے بعد فن کے لیے جنون پیدا ہوا اور تب سے ایک اسی شعبہ سے منسلک ہیں۔
محمد شفیق کے فنی سفر میں بھی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی گیلری کو 2011 میں انسداد تجاوزات مہم کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم، وہ جھال پل کے نیچے ایک نیا مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا، جہاں انہوں نے اپنے شاہکار فن پاروں کی نمائش جاری رکھی۔ انہوں نے مختلف آرٹ کونسلز اور تعلیمی اداروں میں اپنی پینٹنگز کی نمائش بھی کی۔
ملک میں یوم آزادی سے ایک روز قبل پیش آنے والے اس واقعہ پر فنکاروں اور مقامی کمیونٹی ششدررہ گئی۔ اس حوالے سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق 73 سالہ محمد شفیق کے بیٹے نے بتایا کہ انہوں نے دیکھا کہ گیلری کی دیوار ٹوٹی ہوئی ہے اور تمام قیمتی فن پارے غائب ہیں۔
انہوں نے پولیس کی غیر سنجیدہ رویہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز کالونی پولیس سے رابطہ کرنے اور مقدمہ درج کرنے کی بارہا کوششوں کے باوجود شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
محمد شفیق 1960 سے فن کی دنیا سے وابستہ ہیں اور اپنے بارے میں بتاتے ہیں کہ 1965 کی جنگ میں پاک فضائیہ کے ہیرو ایم ایم عالم نے مسلم ہائی اسکول کے دورے کے دوران انہیں ایک پینٹنگ تحفے میں دی اور اس ملاقات کے بعد فن کے لیے جنون پیدا ہوا اور تب سے ایک اسی شعبہ سے منسلک ہیں۔
محمد شفیق کے فنی سفر میں بھی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی گیلری کو 2011 میں انسداد تجاوزات مہم کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم، وہ جھال پل کے نیچے ایک نیا مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا، جہاں انہوں نے اپنے شاہکار فن پاروں کی نمائش جاری رکھی۔ انہوں نے مختلف آرٹ کونسلز اور تعلیمی اداروں میں اپنی پینٹنگز کی نمائش بھی کی۔