مہنگائی کے خلاف تاجروں نے ’’روزگار بچاؤ تحریک‘‘ کا آغاز کر دیا
اگلے مرحلے میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی روک دی جائے گی
بجلی و پیٹرول کی قیمتوں میں اندھا دھند اضافے اور ناقابلِ برداشت مہنگائی کے خلاف کراچی کے تاجروں نے ''روزگار بچاؤ تحریک'' کا آغاز کر دیا ہے۔
شہر بھر میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیے جائیں گے، احتجاجی دھرنوں کا آغاز جمعہ 18اگست 2023 موتن داس مارکیٹ میمن مسجد کے قریب دوپہر دو بجے ہوگا، تاجر مختلف مارکیٹوں سے ریلیوں کی شکل میں روانہ ہوں گے اور دھرنے میں شرکت کریں گے۔
احتجاج کا فیصلہ تاجروں کی 300 سے زائد تنظیموں کی حمایت کے بعد ایک ہنگامی اجلاس میں کیا گیا، اجلاس میں یہ تجویز بھی زیرِغور لائی گئی کہ اگلے مرحلے میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی روک دی جائے۔
آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے تاجروں کے احتجاج کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاجر اتحاد میں شامل تمام مارکٹیں بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف شہر کی دیگر تنظیموں کے ہمراہ احتجاج میں شامل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے ناقابلِ برداشت بل غریب اور متوسط طبقے کے لیے موت کا پروانہ بن گئے ہیں، ماضی میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں کہ بجلی کے بھاری بل دیکھ کر صارفین کو ہارٹ اٹیک ہوا ہو یا کسی نے خود کشی کرلی ہو، 90فیصد سے زائد صارفین کے لیے بجلی کے بلوں کی ادائیگی مشکل ہوگئی ہے، بیشتر کم وسائل کے حامل افراد کی کل آمدنی کا نصف حصہ بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں خرچ ہو رہا ہے، مہنگی ترین بجلی و پیٹرول کے نتیجے میں کاروبار پر تباہ کُن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی کے بلوں میں شامل تمام ٹیکس فی الفور ختم کیے جائیں، بجلی کی قیمتوں میں واضح کمی کی جائے، سلیب ریٹ کا فراڈ ختم اور بجلی کے یکساں نرخ مقرر کیے جائیں، پیک ٹائم اور آف پیک ٹائم کی ڈرامے بازی ختم کی جائے، اشرافیہ سمیت ہر سطح پر بجلی اور پیٹرول کی مفت سہولت ختم کی جائے، کے الیکٹرک کی نجی کمپنی کے معاہدے میں مزید توسیع نہ کی جائی، کراچی کے لیے بجلی کی ایک سے زائد کمپنیوں سے معاہدہ کیا جائے اور بجلی میٹروں کی تنصیب کو آسان اور سستا کیا جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہر سطح پر بجلی چوری کی روک تھام کی جائے، سرکاری اداروں میں ایئرکنڈیشنڈ کے استعمال کو محدود کیا جائے، چھوٹے تاجروں کو سولر پینلز کی تنصیب کے لیے بلاسودی قرضے اور آسان اقساط میں ادائیگی کی سہولت دی جائے۔
تاجروں نے کہا کہ کہ ڈیڑھ سال سے تجارتی سرگرمیاں حکومت کی ناقص اور تباہ کُن پالیسیوں کی زد میں ہیں جس کے نتیجے میں ملکی معیشت کا نشیمن جل کر خاکستر ہوگیا، تاجر اور عوام بجلی کے بھاری بلوں کی ادائیگی کی سکت سے محروم ہوگئے، حکومت نے بجلی کے بلوں میں ہر طرح کے ٹیکس شامل کرکے اسے بجلی کے بل کے بجائے ٹیکس چالان بنا دیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت نے احتجاج پر سنجیدگی اختیار نہ کی تو ہر قسم کے ٹیکسوں کی ادائیگی بجلی کی قیمتوں میں کمی سے مشروط کی جاسکتی ہے، انھوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ ملک گیر سطح پر شروع کیا جا رہا ہے۔