شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم

عدالت نے آئی جی اسلام آباد، چیف کمشنر اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو بھی طلب کرلیا، تحریری حکم نامہ جاری


فیاض محمود August 15, 2023
فوٹو فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی کو کل عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اسلام آباد کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

جسٹس بابر ستار کی عدالت سے جاری شہریار آفریدی کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کے تحریری حکمنامہ میں کہاگیا ہے کہ درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ شہریار آفریدی کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کا یہ ساتواں آرڈر ہے، اسلام آباد، کے پی کے اور پنجاب میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس کے ایم پی او آرڈرز متعلقہ ہائی کورٹس کالعدم قرار دے چکی ہیں۔

وکیل نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے نہ صرف آرڈر کالعدم کیا بلکہ آئندہ ایسا آرڈر پاس نہ کرنے کی بھی ہدایات دیں۔

عدالت نے کہاکہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پیش ہو کر مطمئن کریں کہ ایم پی او کے تحت گرفتاری کا آرڈر قانون کے مطابق ہے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، ایس ایچ او تھانہ مارگلہ اور ایس ایس پی آپریشن کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کیے جاتے ہیں۔ 24 گھنٹے میں تحریری جواب دیں کہ انہیں انصاف کی راہ میں رکاوٹ پر سزا کیوں نہ سنائی جائے؟

عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی پولیس، آئی جی جیل خانہ جات، سپرنٹنڈنٹ جیل شہریار آفریدی کو عدالت پیش کرنے کو یقینی بنائیں۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار کو کل صبح دس بجے اسلام آباد ہائیکورٹ پیش کرنے کاحکم دےدیا۔

اس کیس کی سماعت بھی جسٹس بابر ستار نے کی اور درخواست گزار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کیا، جس میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور آئی جی اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا ہے۔

عدالتی حکم نامے میں ہدایت کی گئی ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ گزشتہ تین ماہ کے دوران ایم پی او کے تحت کیے گئے تمام آرڈرز کا ریکارڈ پیش کریں،وہ افراد بھی پیش ہوں جنہوں نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو معلومات دیں کہ شاندانہ گلزار نقص امن کے لیے خطرہ ہیں۔

آئی جی پولیس، آئی جی جیل خانہ جات اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل شاندانہ گلزار کی عدالت پیشی کو یقینی بنائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں