بُک شیلف
مصنف اس کتاب کے ذریعے مسلمانوں میں امید کی کرنیں پھیلا رہے ہیں، ان کی تحقیق بہت زبردست ہے
غلبہ اسلام
تحقیق و تالیف: ڈاکٹر اختر احمد، قیمت:800 روپے، صفحات:400
مذاہب کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنا کہ انسان ۔ حضرت آدم ؑ کو جب اللہ تعالیٰ نے اس دھرتی پر اتارا تو ساتھ مکمل شریعت عطا فرمائی تاکہ نسل انسانی گمراہی سے بچی رہے مگر ابلیس نے اپنا کام دکھایا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان خدا سے دور ہوتا چلا گیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا جو ابلیس کے پھیلائے ہوئے نیٹ ورک کو ناکام بناتے رہے ۔
یوں انسانیت کی رہنمائی کا ایک ایسا روشن سلسلہ چلا جو حضرت آدمؑ سے شروع ہو کر حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر آ کر ختم ہوا ۔ انسانیت کی رہنمائی کے اس سلسلے کی خاص کڑی یہ ہے کہ دین اسلام کے علاوہ تمام مذاہب ایک خاص امت اور خاص وقت کے لئے تھے جبکہ اسلام قیامت تک کے لئے ہے اور پوری انسانیت کے لئے ہے۔
اسی لئے دین اسلام میں ماضی، حال اور مستقبل کے ضابطوں کا بھی بیان ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بتا دیا کہ دین اسلام ہی دنیا پر غلبہ پا کر رہے گا ۔ اور ایسا ہوا بھی ، صدیوں تک مسلمان دنیا کے بڑے حصے پر حکمرانی کرتے رہے۔ گو اب وہ دنیا کی سپر پاور نہیں ہیں مگر اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا ذکر کرنے والے کہتے ہیں کہ اب وہ دور شروع ہو چکا ہے اور ایک مرتبہ پھر پوری دنیا پر اسلام کا دور دورہ ہو گا ۔ زیر تبصرہ کتاب اسی موضوع پر ہے ۔
ڈاکٹر صاحب نے بڑی تحقیق کے بعد اس کتاب کو قرطاس پر اتارا ہے ۔ مختلف حوالوں سے ثابت کیا گیا ہے کہ یہ صدی غلبہ اسلام کی صدی ہے ، اس بارے میں پیش گوئیاں بیان کی گئی ہیں، یہ سب کیسے ہو گا اس کا لائحہ عمل بھی بیان کیا گیا ہے ، تمام تر مخالفت کے باوجود اسلام دنیا بھر میں کیوں پھیلتا جا رہا ہے، کتاب میں بڑے مسلم رہنماؤں کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا ہے ۔
مصنف اس کتاب کے ذریعے مسلمانوں میں امید کی کرنیں پھیلا رہے ہیں ، ان کی تحقیق بہت زبردست ہے ، نئی نسل کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے ۔ بڑے سائز کی مجلد کتاب کو خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے ۔ کتاب حاصل کرنے کیلئے (0092.3335242146) اس نمبر پر رابطہ کیا جا سکتا ہے ۔
برگد کی دھوپ میں
مصنف: سید مبارک شاہ، قیمت:500 روپے، صفحات:240
ناشر: بک ہوم، 46 ۔ مزنگ روڈ، لاہور (03014568820)
برگد کی دھوپ میں ، کتاب کا عنوان ایسا ہے کہ قاری چونک جاتا ہے، کیونکہ برگد جیسا بڑا اور گھنا درخت چھاؤں کے لئے مشہور ہے نا کہ دھوپ کے لئے، ایسے میں قاری کے ذہن میں یہ سوال ضرور چھبتا ہے کہ کتاب کا نام ایسا کیوں رکھا گیا ہے ۔
اصل بات یہ ہے کہ زیر تبصرہ کتاب سفرنامے کی دلچسپ روداد ہے جو تھائی لینڈ اور فلپائن کے علاقوں منیلا اور بنکاک سے تعلق رکھتی ہے۔
عظیم مفکر و دانشور گوتم بدھ نے برگد کے نیچے طویل عرصے تک آسن لگائے تو انھیں نروان حاصل ہوا ، ان کی تعلیمات کا زیادہ تر پھیلاؤ انھی علاقوں میں ہوا ، اسی لئے مصنف نے کتاب کا عنوان ایسا تخلیق کیا کہ گوتم سے نسبت ہو جائے، یوں عظیم گوتم سے نسبت بھی ہو گئی اور عنوان بھی بڑا چونکا دینے والا تخلیق ہوا ۔
مصنف نے اس سفر کی روداد بڑے دلچسپ انداز میں بیان کی ہے، ان کا انداز بڑا بے تکلفانہ اور مزاحیہ ہے جس سے قاری کو یہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ سفرنامہ پڑھ رہا ہے اس لیے یہ کہا جائے کہ ان کا انداز جداگانہ ہے تو غلط نہ ہو گا ۔ پروفیسر سکندر عباسی کہتے ہیں '' اس کتاب میں مبارک صاحب نے تھائی لینڈ کے خزف ایزو ں کو بھی اپنی زخرف بیانی سے چمکا دیا ہے ۔
مختلف مقامات پر ہرچند کہ وہ اردو زبان کے عظیم نثر نویسوں کے پہلو بہ پہلو نظر آتے ہیں لیکن یہ حقیقت بھی اپنی جگہ پر ہے کہ ان کا اپنا ایک ادبی تشخص بھی ہے جو شاعری سے شروع ہو کر شاعری پرختم ہوتا ہے ۔'' مجلد کتاب کو دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔
فتاویٰ برائے خواتین
جمع وترتیب : محمد بن عبدالعزیز المسند
ناشر : دارالسلام انٹرنیشنل، لوئر مال ، نزد سیکرٹریٹ سٹاپ، لاہور
صفحات : 488، قیمت: 1150روپے ، رابطہ :042-37324034
زیر نظر کتاب'' فتاویٰ برائے خواتین '' روزمرہ زندگی میں خواتین کو درپیش مختلف نوعیت کے تمام اہم مسائل اور ان کے علمی و تحقیقی جوابات کا گرانقدر مجموعہ ہے جو کہ دینی کتابوں کی اشاعت کے عالمی ادارہ دارالسلام نے شائع کی ہے ۔
یہ کتاب بتاتی ہے کہ خواتین کو شرم و حیا اور حجاب و نقاب کے تقاضے ہمیشہ ملحوظ رکھنے چاہئیں ۔ بچیوں کو اسلامی تعلیمات سے اچھی طرح روشناس کرانا چاہیے ۔ جب وہ جوان ہو جائیں تو ان کی شادی کرنے کے لیے غایت درجہ احتیاط سے کام لینا چاہیے ۔
لڑکے کے انتخاب میں اس کے اخلاق و احوال دیکھنے چاہئیں ۔ یہ تحقیق ضرور کرنی چاہیے کہ وہ نماز کا پابند ہے یا نہیں؟ کسی بے نماز سے ہرگز شادی نہیں کرنی چاہیے۔ کوئی مرد لڑکی کی عمر سے دس پندرہ سال بڑا ہو اور وہ صالح اور صحت مند بھی ہو تو لڑکی کو ایسے مرد سے شادی کرنے یا نہ کرنے کا اختیار ہے لیکن بڑی عمر پر اعتراض کا کوئی حق نہیں ۔ ایک فتوے میں ایک خاتون کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ اپنے شرابی اور بدکار شوہر سے طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے۔
متعدد فتووں میں بتایا گیا ہے کہ ایامِ حیض میں نماز ، روزہ اور طواف بیت اللہ جیسی عبادت کی ممانعت ہے۔ شیر خوار بچہ قے کر دے تو لباس ناپاک نہیں ہوتا ۔ جو عزیز رشتہ دار نماز نہیں پڑھتے ان سے حسن سلوک کی تاکید کی گئی ہے ۔
روزے میں مسواک یا ٹوتھ برش کرنے سے کوئی حرج نہیں ۔ ایک فتوے میں بتایا گیا ہے کہ کوئی خاتون کتنی ہی پڑھی لکھی ہو ، مردوں کی امامت کرانے کی مجاز نہیں ۔
ایک خاتون گھر میں اکیلی ہے، نماز پڑھ رہی ہے، دروازے پر مہمان آگیا، اس نے گھنٹی بجائی، اب یہ خاتون کیا کرے ؟ اس سوال کا دلچسپ حکیمانہ جواب دیا گیا ہے۔ جو خاتون باریک دوپٹہ اوڑھ کر نماز پڑھے، اس کی نماز نہیں ہوتی ۔ کسی خاتون کے پاس زیورات ہوں یا صرف سونا ہو، اْس پر ادائے زکاۃ کے ضروری احکام اْجاگر کیے گئے ہیں۔
کتاب میں بتایا گیا ہے کہ طیارے کے سفر میں نماز کا وقت آجائے ، منزل مقصود پر پہنچ کر طیارے سے اترنے کا انتظار کیا جائے اس دوران نماز فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو کیا کیا جائے؟ ٹیلی فون پر لائن کے دوسری طرف کوئی نامحرم مرد بول رہا ہو تو اْسے جواب دیا جائے یا نہ دیا جائے۔
بعض بیگمات کثرتِ اولاد کا جلوہ پسند نہیں کرتیں ۔کیا وہ مانع حمل گولیاں کھا سکتی ہیں یا نہیں ؟ مسلمان باورچی نہیں مل رہا کیا ایسی صورت میںغیر مسلم باورچی کھانا پکانے کیلئے رکھا جا سکتا ہے یا نہیں ؟ شادی کے بعد دولھا میاں کے ساتھ ہنی مون منانے کے لیے سفر و سیاحت پر جاناکیسا ہے؟ چونکہ اس عمل میں یہودیوں اور عیسائیوں سے مشابہت پائی جاتی ہے ۔
ایک فتوے میں بتایا گیا ہے کہ شوہر فوت ہو جائے توکیا بیوی غسل دے سکتی ہے؟ اسی طرح بیوی وفات پا جائے توکیا شوہر غسل دے سکتا ہے؟ ۔ کتاب میں یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ اللہ نہ کرے کوئی مسلمان خود کشی کر لے تو اسے بھی غسل دیا جائے گا اور مسنون طریقے کے مطابق تجہیز و تکفین کی جائے گی ۔ عام مسلمان اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے ۔
کتاب میں ایک ایسی خاتون کے شوہر کی بے حسی کی داستان سنائی گئی ہے جو اگر چہ نمازی ہے پرہیز گار ہے لیکن اس نے بیوی کو فراموش کر رکھا ہے۔ کوئی عزیز رشتہ دار آجائے تو ان کے سامنے بیوی کا مذاق اڑاتا ہے اس مسئلے کا جو دانشمندانہ حل بتایا گیا ہے وہ اس طرح کہ اللہ کے خوف سے خالی اور رفیقہ زندگی کے حقوق سے غافل شوہروں کی اصلاح کی بہترین تدبیر ہے ۔
اسی طرح بعض نیک طبع شادی شدہ نوجوان لڑکیوں کو ازدواجی امور کے سلسلے میں کچھ ایسے سوالات کے جوابات دیے گیے ہیں جو ہر شادی شدہ خاتون کو پڑھنا چاہئیں تاکہ وہ عائلی زندگی کے دوران آسانی سے نماز کا التزام ، روزے کی حفاظت اور جملہ عبادات کا اہتمام کر سکیں ۔ کتاب میں بعض قابل رحم بدقسمت لڑکیوں کی طرف سے دل و نگاہ کے معاملات پیش کیے گئے ہیں اور اپنی خطا کا اعتراف کرتے ہوئے تلافی کا طریقہ پوچھا گیا ہے۔
ان کے جو سبق آموز اور ایمان افروز جوابات دیے گئے ہیں وہ پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اسی طرح جو خواتین حیا کے بوجھ سے دبی رہتی ہیں ، شرم اور جھجک کی وجہ سے نازک مسائل ، ان کہی اْلجھنیں اور ناگفتہ دشواریاں زبان پر نہیں لاتیں ، یہ کتاب ان کی نارسا آوازوں کا جواب ہے ۔
اس کتاب کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ کسی ایک فرد واحد کی کاوش نہیں بلکہ مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبدالعزیز بن باز مرحوم ، الشیخ مفتی محمد بن صالح العثمین ، الشیخ مفتی عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین اور دارالافتاء کمیٹی سعودی عرب کے دیگر جید علما کے جوابات پر مشتمل ہے جس سے اس کتاب کی علمی وتحقیقی افادیت کئی گنا بڑھ گئی ہے ۔ کتاب کا ترجمہ مولانا جاراللہ ضیا نے کیا ہے ۔
نئی تکنیک سے لکھا گیا ناول
اس ناول کی بابت ممتاز افسانہ نگار منشا یاد مرحوم نے کہا تھا ' مٹی آدم کھاتی ہے' نہ صرف موضوع اور فکر کے حوالے سے بہت اہم ہے بلکہ یہ اسلوب کے لحاظ سے بھی ایک نیا اور منفرد تجربہ ہے ' انہوں نے مزید لکھا تھا ' زبان و بیان کی خوبصورتی اور تشبیہوں کی ندرت اس ناول کی ایک اور بڑی خوبی ہے' ۔
جناب حمید شاہد نے یہ کہانی کمال مہارت سے آٹھ اکتوبر کے شدید بھونچال کے نتیجے میں تباہ ہونے والی ایک بڑی حویلی کے ملبے کے اندرسے تلاش کی ۔ یہ بڑی حویلی اس گاؤں کا حصہ تھی جو ایک دوسرے گاؤں کے مشرق میں واقع تھا ۔ اور یہ دوسرا گاؤں دو پہاڑوں کے درمیان واقع تھا ۔ زبردست بھونچال آیا تو دونوں پہاڑ اپنی اپنی جگہ سے روئی کے گالوں کی طرح اڑے اور ایک دوسرے سے یوں ملے کہ ایک نیا پہاڑ بن گئے ۔
کہانی اسی علاقے میں جنم لیتی ہے جو جنرل محمد ایوب خان کا علاقہ تھا ۔ یہ حوالہ بھی کہانی کو سمجھنے میں مدد دے گا ۔ ایک مرحلے پر کہانی مشرقی پاکستان بھی پہنچتی ہے لیکن بالآخر اسی گاؤں میں پلٹ آتی ہے ۔
اس منفرد کہانی میں ہمیں مغربی پاکستان سے ناراض بنگالی نظر آتے ہیں ۔ انہی ناراض بنگالیوں میں ایک بنگالن منیبہ بھی موجود ہوتی ہے۔ سانولی رنگت اور لمبے سیاہ بالوں والی خاتون ، جو نفیس شاعرانہ مزاج رکھتی تھی ، موسیقی کی رسیا تھی ۔ جب وہ ستار بجاتی تھی تو اس کی سانولی، مخروطی انگلیاں ستار پر یوں تیرتیں جیسے تتلیاں پھول کی پتیوں پر اڑ رہی ہوں ۔
وہ منیبہ اپنے سارے دکھ، درد بھول کر اپنے محبوب ( کہانی بیان کرنے والے) کی خاطر بنگال چھوڑنے کو تیار ہوگئی تھی ۔ محبوب کے گمان میں بھی نہ تھا وہ اپنی زمین چھوڑنے کو تیار ہو جائے گی لیکن پھر منیبہ اِدھر کی رہی نہ اُدھر کی ۔ حتیٰ کہ محبوب کو بھی منیبہ کی وارفتگی کی سمجھ اس وقت آئی جب سمجھ آنے کا کچھ فائدہ نہ تھا ۔ پھر اس ناسمجھ محبوب کے ساتھ کیا بیتی ، یہ بھی اس کہانی کا آخری حصہ ہے اور قاری کو بخوبی سمجھ آتی ہے کہ مٹی کیسے آدم کھاتی ہے ۔
مرحوم شمس الرحمن فاروقی نے اس کہانی کی بابت لکھا تھا : 'مٹی آدم کھاتی ہے' اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اسی میں مشرقی پاکستان/ بنگلہ دیش کی حقیقت سے آنکھ ملانے کی کوشش رومان اور تشدد کو یکجا کر دیتی ہے'۔
یہ ناول2006ء کے اواخر میں لکھا گیا جب بھونچال سے متاثرہ علاقوں میں لوگ ملبے کے نیچے سے رہی سہی زندگیاں تلاش کر رہے تھے۔ ناول کی قیمت800 روپے ہے، اور یہ ناول ' بک کارنر، جہلم ( رابطہ:03215440882 ) سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
نام کتاب : سیرت حسن وحسین ؓ
مولف : سید حسن حسینی ، ناشر : دارالسلام انٹر نیشنل ، لوئر مال ، نزد سیکرٹریٹ سٹاپ لاہور
صفحات : 352، قیمت : 890روپے ، رابطہ: 04237324034
پیش نظر کتاب''سیرت حسن وحسین رضی اللہ عنھما'' محض بیان سیرت نہیں بلکہ امت کو بیدار کرنے اور ہمیں خانوادہ نبوت کے مہکتے پھولوں سے محبت کرنا سکھاتی ہے ۔ وہ مہکتے پھول جن کی تربیت رسولؐ نے خود کی تھی ۔ یہ دونوں روضۂ نبوت کے خوشنما پھول ہیں جن کی مسحور کن خوشبو سے نبوی آنگن مہکتا تھا ۔
اس کتاب کے ذریعے اسلام کی ان دو معتبر شخصیات سے شرفِ ملاقات کی جا سکتی ہے۔ سبط رسول جناب حسن و حسین رضی اللہ عنھما کے ساتھ محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔ ان شہزادوں کو اللہ کے رسول ﷺ چوما کرتے تھے ۔
ہم تک اسلام کی نعمت اس معزز گھرانے کی بدولت ہی پہنچی ہے ۔ اس عظیم گھرانے نے ہم تک اسلام پہنچانے کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں ۔ جناب سیدین حسنین کریمین رضی اللہ عنھما کے حالات زندگی پڑھنا سعادت اور اہل ایمان کے لئے حلاوت ہے ۔ پیش نظر کتاب'' سیرت حسن وحسین رضی اللہ عنھما'' اپنے موضوع پر نہایت ہی عمدہ کتاب ہے۔
اس کتاب کے مصنف سید حسن حسینی ہیں ۔ وہ سید سادات میں سے ہیں ۔ مملکت بحرین کے نامور سکالر ہیں۔ وہاں کے دینی، عملی ، ادبی حلقوں میں نہایت ہی قدر و منزلت اور محبت واحترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں ۔ فاضل مولف سید حسن حسینی عرصہ دراز سے سیرت حسن و حسین بیان کرتے چلے آ رہے ہیں ۔ انھوں نے برس ہا برس اس موضوع پر تحقیق کی ہے ، وہ تاریخ اور سیرت سے خوب واقف ہیں ۔
انھوں نے یہ کتاب روایتی انداز میں نہیں لکھی بلکہ اس کتاب کو لکھ کر انھوں نے صدیوں کا قرض چکایا ہے۔ زیر نظر کتاب میں سیدنا حسن وحسین رضی اللہ عنھما کی سیرت سے متعلقہ واقعات و حقائق کا احاطہ کیا گیا ہے۔ سید حسن حسینی کہتے ہیں ''یہ کتاب میرے برسوں کے مطالعۂ سیرت و تاریخ کا نچوڑ ہے جسے میں نے اپنی بساط کے مطابق خوبصورت طریقے سے عوام الناس کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔
اس گرانقدرکتاب کو شائع کرنے کی سعادت دینی کتابوں کی اشاعت کے عالمی ادارہ ''دارالسلام '' کو حاصل ہوئی ہے ۔ دارالسلام کے مینجنگ ڈائریکٹر عبدالمالک مجاہدکہتے ہیں جہاں تک اس کتاب کے علمی مواد کا تعلق ہے تو قارئین اس کتاب کو پڑھنے کے بعد ہی اس کا اندازہ کر سکیں گے ۔ تاہم میں یہ یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس موضوع پر لکھی ہوئی بہت ساری کتابوں میں سے یہ ایک لاجواب کتاب ہے ۔ اس کا انداز بڑا آسان اور عام فہم ہے ۔
مجھے یقین ہے کہ قارئین ہماری دیگر مطبوعات کی طرح اس کتاب کو بھی پسند کریں گے ۔ ان شاء اللہ اس کتاب کا مطالعہ کرنے سے اہل ایمان کی ہاشمی خاندان سے محبت میں مزید اضافہ ہو جائے گا ۔ اس کتاب کو شائع کرتے ہوئے مجھے بڑا سکون اور روحانی مسرت ہو رہی ہے ۔ میں ہمیشہ اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ مجھے جناب سیدنا حسن اور جناب سیدنا حسین رضی اللہ عنھما کے گھرانے کے ساتھ محبت کرنے والوں میں شمار کرے ۔''
حقیقت یہ ہے کہ یہ کتاب پڑھنے والے کو خاندان اہل بیت اور سیدین حسنین کریمین رضی اللہ عنھماکی زندگی کے تمام گوشوں سے متعارف کراتی ہے ۔ اس کتاب کی خاصیت یہ ہے کہ دارالسلام انٹرنیشنل نے اسے اس موضوع کے مروجہ سٹائل سے ہٹ کر نئی طرز پر تیار کیا ہے۔ کتاب کی ظاہری خوشنمائی کی طرح اس کے باطن کی ثقاہت کا بھی بھرپور اہتمام کیا ہے ۔ افراط و تفریط سے اجتناب کرتے ہوئے راہِ اعتدال کو اختیار کیا گیا ہے ۔
یوں اپنے موضوع پر یہ مستند دستاویز ہے جو یقینااہل ایمان کو پسند آئے گی ۔ کتاب چودہ ابواب پر مشتمل ہے ۔ جن میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی منگنی ، حق مہر ، جہیز ، شادی کی تقریب ، تقریب ِ ولیمہ ، سیدہ فاطمہ کی رخصتی ، سیدہ فاطمہ کاگھر ، سیدین حسنین کریمین کی ولادت باسعادت ، سیدین حسنین کے نانا ، دادا ، نانی دادی ، والد، والدہ، سیدین حسنین کریمین کے سگے اورسوتیلے بہن بھائی، سیدین کی بیویاں اور اولاد،سیدین کے اوصاف واخلاق،معاشرتی زندگی،اساتذہ وتلامذہ، فضائل سیدین حسنین کریمین،حادثہ کربلا اور شہادت جیسے اہم موضوعات شامل ہیں۔کتاب کی قیمت 890روپے ہے۔
نہایت ہی خوبصورت سرورق،مضبوط جلدبندی کے ساتھ عمدہ پیپر پرشائع کردہ یہ کتاب ہرگھر ، ہر مسجد ،لائبریریز اور تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے ۔ کتاب دارالسلام کے مرکزی شوروم لوئرمال لاہور نزدسیکرٹریٹ سٹاپ ، کراچی ،اسلام آباد میں دارالسلام کے شورومز یا ملک بھر میں دارالسلام کے سٹاکٹس سے حاصل کی جا سکتی ہے۔
تحقیق و تالیف: ڈاکٹر اختر احمد، قیمت:800 روپے، صفحات:400
مذاہب کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنا کہ انسان ۔ حضرت آدم ؑ کو جب اللہ تعالیٰ نے اس دھرتی پر اتارا تو ساتھ مکمل شریعت عطا فرمائی تاکہ نسل انسانی گمراہی سے بچی رہے مگر ابلیس نے اپنا کام دکھایا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان خدا سے دور ہوتا چلا گیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا جو ابلیس کے پھیلائے ہوئے نیٹ ورک کو ناکام بناتے رہے ۔
یوں انسانیت کی رہنمائی کا ایک ایسا روشن سلسلہ چلا جو حضرت آدمؑ سے شروع ہو کر حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر آ کر ختم ہوا ۔ انسانیت کی رہنمائی کے اس سلسلے کی خاص کڑی یہ ہے کہ دین اسلام کے علاوہ تمام مذاہب ایک خاص امت اور خاص وقت کے لئے تھے جبکہ اسلام قیامت تک کے لئے ہے اور پوری انسانیت کے لئے ہے۔
اسی لئے دین اسلام میں ماضی، حال اور مستقبل کے ضابطوں کا بھی بیان ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بتا دیا کہ دین اسلام ہی دنیا پر غلبہ پا کر رہے گا ۔ اور ایسا ہوا بھی ، صدیوں تک مسلمان دنیا کے بڑے حصے پر حکمرانی کرتے رہے۔ گو اب وہ دنیا کی سپر پاور نہیں ہیں مگر اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا ذکر کرنے والے کہتے ہیں کہ اب وہ دور شروع ہو چکا ہے اور ایک مرتبہ پھر پوری دنیا پر اسلام کا دور دورہ ہو گا ۔ زیر تبصرہ کتاب اسی موضوع پر ہے ۔
ڈاکٹر صاحب نے بڑی تحقیق کے بعد اس کتاب کو قرطاس پر اتارا ہے ۔ مختلف حوالوں سے ثابت کیا گیا ہے کہ یہ صدی غلبہ اسلام کی صدی ہے ، اس بارے میں پیش گوئیاں بیان کی گئی ہیں، یہ سب کیسے ہو گا اس کا لائحہ عمل بھی بیان کیا گیا ہے ، تمام تر مخالفت کے باوجود اسلام دنیا بھر میں کیوں پھیلتا جا رہا ہے، کتاب میں بڑے مسلم رہنماؤں کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا ہے ۔
مصنف اس کتاب کے ذریعے مسلمانوں میں امید کی کرنیں پھیلا رہے ہیں ، ان کی تحقیق بہت زبردست ہے ، نئی نسل کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے ۔ بڑے سائز کی مجلد کتاب کو خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے ۔ کتاب حاصل کرنے کیلئے (0092.3335242146) اس نمبر پر رابطہ کیا جا سکتا ہے ۔
برگد کی دھوپ میں
مصنف: سید مبارک شاہ، قیمت:500 روپے، صفحات:240
ناشر: بک ہوم، 46 ۔ مزنگ روڈ، لاہور (03014568820)
برگد کی دھوپ میں ، کتاب کا عنوان ایسا ہے کہ قاری چونک جاتا ہے، کیونکہ برگد جیسا بڑا اور گھنا درخت چھاؤں کے لئے مشہور ہے نا کہ دھوپ کے لئے، ایسے میں قاری کے ذہن میں یہ سوال ضرور چھبتا ہے کہ کتاب کا نام ایسا کیوں رکھا گیا ہے ۔
اصل بات یہ ہے کہ زیر تبصرہ کتاب سفرنامے کی دلچسپ روداد ہے جو تھائی لینڈ اور فلپائن کے علاقوں منیلا اور بنکاک سے تعلق رکھتی ہے۔
عظیم مفکر و دانشور گوتم بدھ نے برگد کے نیچے طویل عرصے تک آسن لگائے تو انھیں نروان حاصل ہوا ، ان کی تعلیمات کا زیادہ تر پھیلاؤ انھی علاقوں میں ہوا ، اسی لئے مصنف نے کتاب کا عنوان ایسا تخلیق کیا کہ گوتم سے نسبت ہو جائے، یوں عظیم گوتم سے نسبت بھی ہو گئی اور عنوان بھی بڑا چونکا دینے والا تخلیق ہوا ۔
مصنف نے اس سفر کی روداد بڑے دلچسپ انداز میں بیان کی ہے، ان کا انداز بڑا بے تکلفانہ اور مزاحیہ ہے جس سے قاری کو یہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ سفرنامہ پڑھ رہا ہے اس لیے یہ کہا جائے کہ ان کا انداز جداگانہ ہے تو غلط نہ ہو گا ۔ پروفیسر سکندر عباسی کہتے ہیں '' اس کتاب میں مبارک صاحب نے تھائی لینڈ کے خزف ایزو ں کو بھی اپنی زخرف بیانی سے چمکا دیا ہے ۔
مختلف مقامات پر ہرچند کہ وہ اردو زبان کے عظیم نثر نویسوں کے پہلو بہ پہلو نظر آتے ہیں لیکن یہ حقیقت بھی اپنی جگہ پر ہے کہ ان کا اپنا ایک ادبی تشخص بھی ہے جو شاعری سے شروع ہو کر شاعری پرختم ہوتا ہے ۔'' مجلد کتاب کو دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔
فتاویٰ برائے خواتین
جمع وترتیب : محمد بن عبدالعزیز المسند
ناشر : دارالسلام انٹرنیشنل، لوئر مال ، نزد سیکرٹریٹ سٹاپ، لاہور
صفحات : 488، قیمت: 1150روپے ، رابطہ :042-37324034
زیر نظر کتاب'' فتاویٰ برائے خواتین '' روزمرہ زندگی میں خواتین کو درپیش مختلف نوعیت کے تمام اہم مسائل اور ان کے علمی و تحقیقی جوابات کا گرانقدر مجموعہ ہے جو کہ دینی کتابوں کی اشاعت کے عالمی ادارہ دارالسلام نے شائع کی ہے ۔
یہ کتاب بتاتی ہے کہ خواتین کو شرم و حیا اور حجاب و نقاب کے تقاضے ہمیشہ ملحوظ رکھنے چاہئیں ۔ بچیوں کو اسلامی تعلیمات سے اچھی طرح روشناس کرانا چاہیے ۔ جب وہ جوان ہو جائیں تو ان کی شادی کرنے کے لیے غایت درجہ احتیاط سے کام لینا چاہیے ۔
لڑکے کے انتخاب میں اس کے اخلاق و احوال دیکھنے چاہئیں ۔ یہ تحقیق ضرور کرنی چاہیے کہ وہ نماز کا پابند ہے یا نہیں؟ کسی بے نماز سے ہرگز شادی نہیں کرنی چاہیے۔ کوئی مرد لڑکی کی عمر سے دس پندرہ سال بڑا ہو اور وہ صالح اور صحت مند بھی ہو تو لڑکی کو ایسے مرد سے شادی کرنے یا نہ کرنے کا اختیار ہے لیکن بڑی عمر پر اعتراض کا کوئی حق نہیں ۔ ایک فتوے میں ایک خاتون کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ اپنے شرابی اور بدکار شوہر سے طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے۔
متعدد فتووں میں بتایا گیا ہے کہ ایامِ حیض میں نماز ، روزہ اور طواف بیت اللہ جیسی عبادت کی ممانعت ہے۔ شیر خوار بچہ قے کر دے تو لباس ناپاک نہیں ہوتا ۔ جو عزیز رشتہ دار نماز نہیں پڑھتے ان سے حسن سلوک کی تاکید کی گئی ہے ۔
روزے میں مسواک یا ٹوتھ برش کرنے سے کوئی حرج نہیں ۔ ایک فتوے میں بتایا گیا ہے کہ کوئی خاتون کتنی ہی پڑھی لکھی ہو ، مردوں کی امامت کرانے کی مجاز نہیں ۔
ایک خاتون گھر میں اکیلی ہے، نماز پڑھ رہی ہے، دروازے پر مہمان آگیا، اس نے گھنٹی بجائی، اب یہ خاتون کیا کرے ؟ اس سوال کا دلچسپ حکیمانہ جواب دیا گیا ہے۔ جو خاتون باریک دوپٹہ اوڑھ کر نماز پڑھے، اس کی نماز نہیں ہوتی ۔ کسی خاتون کے پاس زیورات ہوں یا صرف سونا ہو، اْس پر ادائے زکاۃ کے ضروری احکام اْجاگر کیے گئے ہیں۔
کتاب میں بتایا گیا ہے کہ طیارے کے سفر میں نماز کا وقت آجائے ، منزل مقصود پر پہنچ کر طیارے سے اترنے کا انتظار کیا جائے اس دوران نماز فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو کیا کیا جائے؟ ٹیلی فون پر لائن کے دوسری طرف کوئی نامحرم مرد بول رہا ہو تو اْسے جواب دیا جائے یا نہ دیا جائے۔
بعض بیگمات کثرتِ اولاد کا جلوہ پسند نہیں کرتیں ۔کیا وہ مانع حمل گولیاں کھا سکتی ہیں یا نہیں ؟ مسلمان باورچی نہیں مل رہا کیا ایسی صورت میںغیر مسلم باورچی کھانا پکانے کیلئے رکھا جا سکتا ہے یا نہیں ؟ شادی کے بعد دولھا میاں کے ساتھ ہنی مون منانے کے لیے سفر و سیاحت پر جاناکیسا ہے؟ چونکہ اس عمل میں یہودیوں اور عیسائیوں سے مشابہت پائی جاتی ہے ۔
ایک فتوے میں بتایا گیا ہے کہ شوہر فوت ہو جائے توکیا بیوی غسل دے سکتی ہے؟ اسی طرح بیوی وفات پا جائے توکیا شوہر غسل دے سکتا ہے؟ ۔ کتاب میں یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ اللہ نہ کرے کوئی مسلمان خود کشی کر لے تو اسے بھی غسل دیا جائے گا اور مسنون طریقے کے مطابق تجہیز و تکفین کی جائے گی ۔ عام مسلمان اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے ۔
کتاب میں ایک ایسی خاتون کے شوہر کی بے حسی کی داستان سنائی گئی ہے جو اگر چہ نمازی ہے پرہیز گار ہے لیکن اس نے بیوی کو فراموش کر رکھا ہے۔ کوئی عزیز رشتہ دار آجائے تو ان کے سامنے بیوی کا مذاق اڑاتا ہے اس مسئلے کا جو دانشمندانہ حل بتایا گیا ہے وہ اس طرح کہ اللہ کے خوف سے خالی اور رفیقہ زندگی کے حقوق سے غافل شوہروں کی اصلاح کی بہترین تدبیر ہے ۔
اسی طرح بعض نیک طبع شادی شدہ نوجوان لڑکیوں کو ازدواجی امور کے سلسلے میں کچھ ایسے سوالات کے جوابات دیے گیے ہیں جو ہر شادی شدہ خاتون کو پڑھنا چاہئیں تاکہ وہ عائلی زندگی کے دوران آسانی سے نماز کا التزام ، روزے کی حفاظت اور جملہ عبادات کا اہتمام کر سکیں ۔ کتاب میں بعض قابل رحم بدقسمت لڑکیوں کی طرف سے دل و نگاہ کے معاملات پیش کیے گئے ہیں اور اپنی خطا کا اعتراف کرتے ہوئے تلافی کا طریقہ پوچھا گیا ہے۔
ان کے جو سبق آموز اور ایمان افروز جوابات دیے گئے ہیں وہ پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اسی طرح جو خواتین حیا کے بوجھ سے دبی رہتی ہیں ، شرم اور جھجک کی وجہ سے نازک مسائل ، ان کہی اْلجھنیں اور ناگفتہ دشواریاں زبان پر نہیں لاتیں ، یہ کتاب ان کی نارسا آوازوں کا جواب ہے ۔
اس کتاب کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ کسی ایک فرد واحد کی کاوش نہیں بلکہ مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبدالعزیز بن باز مرحوم ، الشیخ مفتی محمد بن صالح العثمین ، الشیخ مفتی عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین اور دارالافتاء کمیٹی سعودی عرب کے دیگر جید علما کے جوابات پر مشتمل ہے جس سے اس کتاب کی علمی وتحقیقی افادیت کئی گنا بڑھ گئی ہے ۔ کتاب کا ترجمہ مولانا جاراللہ ضیا نے کیا ہے ۔
نئی تکنیک سے لکھا گیا ناول
اس ناول کی بابت ممتاز افسانہ نگار منشا یاد مرحوم نے کہا تھا ' مٹی آدم کھاتی ہے' نہ صرف موضوع اور فکر کے حوالے سے بہت اہم ہے بلکہ یہ اسلوب کے لحاظ سے بھی ایک نیا اور منفرد تجربہ ہے ' انہوں نے مزید لکھا تھا ' زبان و بیان کی خوبصورتی اور تشبیہوں کی ندرت اس ناول کی ایک اور بڑی خوبی ہے' ۔
جناب حمید شاہد نے یہ کہانی کمال مہارت سے آٹھ اکتوبر کے شدید بھونچال کے نتیجے میں تباہ ہونے والی ایک بڑی حویلی کے ملبے کے اندرسے تلاش کی ۔ یہ بڑی حویلی اس گاؤں کا حصہ تھی جو ایک دوسرے گاؤں کے مشرق میں واقع تھا ۔ اور یہ دوسرا گاؤں دو پہاڑوں کے درمیان واقع تھا ۔ زبردست بھونچال آیا تو دونوں پہاڑ اپنی اپنی جگہ سے روئی کے گالوں کی طرح اڑے اور ایک دوسرے سے یوں ملے کہ ایک نیا پہاڑ بن گئے ۔
کہانی اسی علاقے میں جنم لیتی ہے جو جنرل محمد ایوب خان کا علاقہ تھا ۔ یہ حوالہ بھی کہانی کو سمجھنے میں مدد دے گا ۔ ایک مرحلے پر کہانی مشرقی پاکستان بھی پہنچتی ہے لیکن بالآخر اسی گاؤں میں پلٹ آتی ہے ۔
اس منفرد کہانی میں ہمیں مغربی پاکستان سے ناراض بنگالی نظر آتے ہیں ۔ انہی ناراض بنگالیوں میں ایک بنگالن منیبہ بھی موجود ہوتی ہے۔ سانولی رنگت اور لمبے سیاہ بالوں والی خاتون ، جو نفیس شاعرانہ مزاج رکھتی تھی ، موسیقی کی رسیا تھی ۔ جب وہ ستار بجاتی تھی تو اس کی سانولی، مخروطی انگلیاں ستار پر یوں تیرتیں جیسے تتلیاں پھول کی پتیوں پر اڑ رہی ہوں ۔
وہ منیبہ اپنے سارے دکھ، درد بھول کر اپنے محبوب ( کہانی بیان کرنے والے) کی خاطر بنگال چھوڑنے کو تیار ہوگئی تھی ۔ محبوب کے گمان میں بھی نہ تھا وہ اپنی زمین چھوڑنے کو تیار ہو جائے گی لیکن پھر منیبہ اِدھر کی رہی نہ اُدھر کی ۔ حتیٰ کہ محبوب کو بھی منیبہ کی وارفتگی کی سمجھ اس وقت آئی جب سمجھ آنے کا کچھ فائدہ نہ تھا ۔ پھر اس ناسمجھ محبوب کے ساتھ کیا بیتی ، یہ بھی اس کہانی کا آخری حصہ ہے اور قاری کو بخوبی سمجھ آتی ہے کہ مٹی کیسے آدم کھاتی ہے ۔
مرحوم شمس الرحمن فاروقی نے اس کہانی کی بابت لکھا تھا : 'مٹی آدم کھاتی ہے' اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اسی میں مشرقی پاکستان/ بنگلہ دیش کی حقیقت سے آنکھ ملانے کی کوشش رومان اور تشدد کو یکجا کر دیتی ہے'۔
یہ ناول2006ء کے اواخر میں لکھا گیا جب بھونچال سے متاثرہ علاقوں میں لوگ ملبے کے نیچے سے رہی سہی زندگیاں تلاش کر رہے تھے۔ ناول کی قیمت800 روپے ہے، اور یہ ناول ' بک کارنر، جہلم ( رابطہ:03215440882 ) سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
نام کتاب : سیرت حسن وحسین ؓ
مولف : سید حسن حسینی ، ناشر : دارالسلام انٹر نیشنل ، لوئر مال ، نزد سیکرٹریٹ سٹاپ لاہور
صفحات : 352، قیمت : 890روپے ، رابطہ: 04237324034
پیش نظر کتاب''سیرت حسن وحسین رضی اللہ عنھما'' محض بیان سیرت نہیں بلکہ امت کو بیدار کرنے اور ہمیں خانوادہ نبوت کے مہکتے پھولوں سے محبت کرنا سکھاتی ہے ۔ وہ مہکتے پھول جن کی تربیت رسولؐ نے خود کی تھی ۔ یہ دونوں روضۂ نبوت کے خوشنما پھول ہیں جن کی مسحور کن خوشبو سے نبوی آنگن مہکتا تھا ۔
اس کتاب کے ذریعے اسلام کی ان دو معتبر شخصیات سے شرفِ ملاقات کی جا سکتی ہے۔ سبط رسول جناب حسن و حسین رضی اللہ عنھما کے ساتھ محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔ ان شہزادوں کو اللہ کے رسول ﷺ چوما کرتے تھے ۔
ہم تک اسلام کی نعمت اس معزز گھرانے کی بدولت ہی پہنچی ہے ۔ اس عظیم گھرانے نے ہم تک اسلام پہنچانے کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں ۔ جناب سیدین حسنین کریمین رضی اللہ عنھما کے حالات زندگی پڑھنا سعادت اور اہل ایمان کے لئے حلاوت ہے ۔ پیش نظر کتاب'' سیرت حسن وحسین رضی اللہ عنھما'' اپنے موضوع پر نہایت ہی عمدہ کتاب ہے۔
اس کتاب کے مصنف سید حسن حسینی ہیں ۔ وہ سید سادات میں سے ہیں ۔ مملکت بحرین کے نامور سکالر ہیں۔ وہاں کے دینی، عملی ، ادبی حلقوں میں نہایت ہی قدر و منزلت اور محبت واحترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں ۔ فاضل مولف سید حسن حسینی عرصہ دراز سے سیرت حسن و حسین بیان کرتے چلے آ رہے ہیں ۔ انھوں نے برس ہا برس اس موضوع پر تحقیق کی ہے ، وہ تاریخ اور سیرت سے خوب واقف ہیں ۔
انھوں نے یہ کتاب روایتی انداز میں نہیں لکھی بلکہ اس کتاب کو لکھ کر انھوں نے صدیوں کا قرض چکایا ہے۔ زیر نظر کتاب میں سیدنا حسن وحسین رضی اللہ عنھما کی سیرت سے متعلقہ واقعات و حقائق کا احاطہ کیا گیا ہے۔ سید حسن حسینی کہتے ہیں ''یہ کتاب میرے برسوں کے مطالعۂ سیرت و تاریخ کا نچوڑ ہے جسے میں نے اپنی بساط کے مطابق خوبصورت طریقے سے عوام الناس کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔
اس گرانقدرکتاب کو شائع کرنے کی سعادت دینی کتابوں کی اشاعت کے عالمی ادارہ ''دارالسلام '' کو حاصل ہوئی ہے ۔ دارالسلام کے مینجنگ ڈائریکٹر عبدالمالک مجاہدکہتے ہیں جہاں تک اس کتاب کے علمی مواد کا تعلق ہے تو قارئین اس کتاب کو پڑھنے کے بعد ہی اس کا اندازہ کر سکیں گے ۔ تاہم میں یہ یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس موضوع پر لکھی ہوئی بہت ساری کتابوں میں سے یہ ایک لاجواب کتاب ہے ۔ اس کا انداز بڑا آسان اور عام فہم ہے ۔
مجھے یقین ہے کہ قارئین ہماری دیگر مطبوعات کی طرح اس کتاب کو بھی پسند کریں گے ۔ ان شاء اللہ اس کتاب کا مطالعہ کرنے سے اہل ایمان کی ہاشمی خاندان سے محبت میں مزید اضافہ ہو جائے گا ۔ اس کتاب کو شائع کرتے ہوئے مجھے بڑا سکون اور روحانی مسرت ہو رہی ہے ۔ میں ہمیشہ اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ مجھے جناب سیدنا حسن اور جناب سیدنا حسین رضی اللہ عنھما کے گھرانے کے ساتھ محبت کرنے والوں میں شمار کرے ۔''
حقیقت یہ ہے کہ یہ کتاب پڑھنے والے کو خاندان اہل بیت اور سیدین حسنین کریمین رضی اللہ عنھماکی زندگی کے تمام گوشوں سے متعارف کراتی ہے ۔ اس کتاب کی خاصیت یہ ہے کہ دارالسلام انٹرنیشنل نے اسے اس موضوع کے مروجہ سٹائل سے ہٹ کر نئی طرز پر تیار کیا ہے۔ کتاب کی ظاہری خوشنمائی کی طرح اس کے باطن کی ثقاہت کا بھی بھرپور اہتمام کیا ہے ۔ افراط و تفریط سے اجتناب کرتے ہوئے راہِ اعتدال کو اختیار کیا گیا ہے ۔
یوں اپنے موضوع پر یہ مستند دستاویز ہے جو یقینااہل ایمان کو پسند آئے گی ۔ کتاب چودہ ابواب پر مشتمل ہے ۔ جن میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی منگنی ، حق مہر ، جہیز ، شادی کی تقریب ، تقریب ِ ولیمہ ، سیدہ فاطمہ کی رخصتی ، سیدہ فاطمہ کاگھر ، سیدین حسنین کریمین کی ولادت باسعادت ، سیدین حسنین کے نانا ، دادا ، نانی دادی ، والد، والدہ، سیدین حسنین کریمین کے سگے اورسوتیلے بہن بھائی، سیدین کی بیویاں اور اولاد،سیدین کے اوصاف واخلاق،معاشرتی زندگی،اساتذہ وتلامذہ، فضائل سیدین حسنین کریمین،حادثہ کربلا اور شہادت جیسے اہم موضوعات شامل ہیں۔کتاب کی قیمت 890روپے ہے۔
نہایت ہی خوبصورت سرورق،مضبوط جلدبندی کے ساتھ عمدہ پیپر پرشائع کردہ یہ کتاب ہرگھر ، ہر مسجد ،لائبریریز اور تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے ۔ کتاب دارالسلام کے مرکزی شوروم لوئرمال لاہور نزدسیکرٹریٹ سٹاپ ، کراچی ،اسلام آباد میں دارالسلام کے شورومز یا ملک بھر میں دارالسلام کے سٹاکٹس سے حاصل کی جا سکتی ہے۔