تحریک انصاف کا 90 روز میں انتخابات کیلئے نگراں وزیراعظم کو خط
انتخابات کی ساکھ کیلئے لازم ہے کہ فریقین کو انتخابی مقابلے کیلئے مساوی میدان فراہم کیا جائے، شاہ محمود
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے 90 روز میں انتخابات کیلئے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کو خط لکھ دیا۔
شاہ محمود قریشی نے کور کمیٹی کی ایما پر نگران وزیر اعظم کو خط تحریر کرتے ہوئے کہا کہ ملک دستور کی مکمل تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، سابق حکومت نےریاستی اداروں کو آئین کے مطابق چلانے کی بجائے ، اپنی جگہ بنانے اور خود کو احتساب سے بچانے کیلئے ایک کے بعد دوسرا حربہ استعمال کیا ، جس سے ریاست کی بنیادوں کو بے پناہ نقصان پہنچایا۔
شاہ محمود نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے تحریک انصاف کو انتخابی دوڑ سے باہر کرنے کی نیت سے ریاستی اداروں کا بے دریغ استعمال کیا،چیئرمین عمران خان کو اٹک جیل میں نہایت ناگفتہ بہہ اور انسانیت سوز حالات میں رکھا گیا ہے، جیل میں ان سے روا رکھا جانے والا سلوک کسی بھی ملک کے انتظامی اور عدالتی نظام کے چہرے پر ایک بد نما داغ ہے، عمران خان کو آئین اور جیل قواعد کے مطابق بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے 10 ہزار سے زائد کارکنان پابند سلاسل ہیں، عدالتوں کے آئینی احکامات کی پیہم توہین جاری ہے، ملک کو پھر سے آئین و قانون کی راہ پر چلانے کا وقت آن پہنچا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دستور اسمبلی کی قبل از وقت تحلیل کی صورت میں 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کا حکم دیتا ہے، لہذٰا ہمارا پر اصرار مطالبہ ہے کہ آپ انتخابات کے بروقت انعقاد کو یقینی بنائیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے مردم شماری کے نتائج کی تاخیر سے منظوری کے بعد نئی حلقہ بندیوں کے معاملے کو انتخابات میں التوا کا بہانہ ہر گز نہیں بنایا جا سکتا، ہم مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کی ساکھ کیلئے لازم ہے کہ فریقین کو انتخابی مقابلے کیلئے مساوی میدان فراہم کیا جائے ، موجود حالات میں آپ کا منصفانہ طرزِعمل جمہوری اقدار پر عوام کے اعتماد میں پختگی و تقویت کا موجب بنے گا، ہم آپ کو سونپے جانے والے اس عظیم فریضہ کی انجام دہی میں آپ کو اپنے تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کور کمیٹی کی ایما پر نگران وزیر اعظم کو خط تحریر کرتے ہوئے کہا کہ ملک دستور کی مکمل تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، سابق حکومت نےریاستی اداروں کو آئین کے مطابق چلانے کی بجائے ، اپنی جگہ بنانے اور خود کو احتساب سے بچانے کیلئے ایک کے بعد دوسرا حربہ استعمال کیا ، جس سے ریاست کی بنیادوں کو بے پناہ نقصان پہنچایا۔
شاہ محمود نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے تحریک انصاف کو انتخابی دوڑ سے باہر کرنے کی نیت سے ریاستی اداروں کا بے دریغ استعمال کیا،چیئرمین عمران خان کو اٹک جیل میں نہایت ناگفتہ بہہ اور انسانیت سوز حالات میں رکھا گیا ہے، جیل میں ان سے روا رکھا جانے والا سلوک کسی بھی ملک کے انتظامی اور عدالتی نظام کے چہرے پر ایک بد نما داغ ہے، عمران خان کو آئین اور جیل قواعد کے مطابق بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے 10 ہزار سے زائد کارکنان پابند سلاسل ہیں، عدالتوں کے آئینی احکامات کی پیہم توہین جاری ہے، ملک کو پھر سے آئین و قانون کی راہ پر چلانے کا وقت آن پہنچا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دستور اسمبلی کی قبل از وقت تحلیل کی صورت میں 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کا حکم دیتا ہے، لہذٰا ہمارا پر اصرار مطالبہ ہے کہ آپ انتخابات کے بروقت انعقاد کو یقینی بنائیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے مردم شماری کے نتائج کی تاخیر سے منظوری کے بعد نئی حلقہ بندیوں کے معاملے کو انتخابات میں التوا کا بہانہ ہر گز نہیں بنایا جا سکتا، ہم مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کی ساکھ کیلئے لازم ہے کہ فریقین کو انتخابی مقابلے کیلئے مساوی میدان فراہم کیا جائے ، موجود حالات میں آپ کا منصفانہ طرزِعمل جمہوری اقدار پر عوام کے اعتماد میں پختگی و تقویت کا موجب بنے گا، ہم آپ کو سونپے جانے والے اس عظیم فریضہ کی انجام دہی میں آپ کو اپنے تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔