لگ بھگ 80 برس سے سے یہ پتھر ایک ہی جگہ موجود تھا جس کا وزن 10 کلوگرام ہے اور اب سائنسی برادری نے اسے پہچان لیا ہے جو ایک غیرمعمولی آسمانی خزانہ بھی ہے۔ سب سے پہلے 2018 میں اسے سینٹرل مشی گن یونیورسٹی کی مونا سربیسکو نے دیکھا تھا۔ پہلی ہی نظر میں وہ اس کی غیرمعمولی افادیت کی قائل ہوگئی تھیں۔
'یہ میری اب تک کی زندگی کا سب سے اہم سائنسی اور قیمت کے لحاظ سے اہم ترین پتھر بھی ہے،' مونا نے بتایا۔ آسمانی پتھر کا نام 'ایڈمورمیٹیورائٹ' رکھا گیا ہے جس میں فولاد اور جرمن چاندی (نِکل) شامل ہے لیکن اس میں نِکل کی مقدار بہت زیادہ ہے۔ واضح رہے کہ اس علاقے کا نام بھی ایڈمور ہی ہے۔
کسان کے مطابق جب 1988 میں وہ اس کھیت کو سنبھالنے لگے تو یہ عجیب و غریب پتھر دروازے کو روکنے کے کام آتا تھا۔ ایک اور کہانی کے مطابق 1930 کے عشرے میں کھیت کے اوپر ایک روشن گولہ نمودار ہوا تھا اور زوردار آواز آئی تھی، یہ ایڈمور شہابیہ ہی تھا۔
ماہرین کے مطابق نیلام گھر میں اس کی قیمت 75000 ڈالر یعنی پاکستانی سوا دوکروڑ روپے تک ہوسکتی ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔