برطانیہ میں 10 سالہ سارہ شریف کے قتل کا معمہ نئی تفصیلات سامنے آگئیں
سارہ کی لاش 10 اگست کو سرے میں اسکے گھر سے ملی تھی
برطانیہ میں دس سالہ سارہ شریف قتل کیس میں نئی تفصیلات سامنے آگئیں۔ برطانوی پولیس کی جانب سے پاکستان فرار ہونے والے تین افراد کو تلاش کیا جا رہا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے دی سن کے مطابق دس سالہ سارہ شریف کی لاش 10 اگست کو سرے میں اسکے گھر سے ملی تھی۔ سارہ شریف کی موت کی وجہ کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
دی سن کے مطابق عرفان شریف نے مبینہ طور پر سارہ شریف کی لاش ملنے سے ایک دن پہلے پاکستان کے شہر اسلام آباد روانگی کیلئے ٹکٹ بک کروائے اور 9 اگست کو وہ اپنے بچوں کے ساتھ پاکستان روانہ ہوئے۔
بی بی سی کے مطابق ایک مقامی ٹریول ایجنٹ نے بتایا ہے کہ ان سے سارہ کے کسی جاننے والے نے رابطہ کیا تھا جو دارالحکومت اسلام آباد کے لیے ٹکٹ لینا چاہتا تھا۔ انہوں نے 5 بچوں اور 3 بالغ افراد کے لیے ٹکٹس کی بکنگ کروائی جس پر 5 ہزار پونڈ خرچ ہوئے۔
برطانوی حکام کو سارہ کے قتل کی تہہ تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ پاکستان فرار ہونے والے مشتبہ افراد کو واپس لانا مشکل ہے کیونکہ دونوں ممالک کے مابین ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے۔
سارہ کی ماں اولگا شریف نے دی سن کو بتایا کہ انکی ٹیکسی ڈرائیور عرفان شریف سے 2009 میں شادی ہوئی اور 2017 میں علیحدگی ہوگئی تھی۔ 2019 میں ایک عدالت نے سارہ اور اس کے 13 سالہ بھائی کو انکے والد کی تحویل میں دیا تھا اور مجھے چار سال میں صرف دو بار بچوں سے ملنے کی اجازت تھی۔
کیتھولک پس منظر سے تعلق رکھنے والی اولیگا نے مزید بتایا کہ عرفان بہت سی چیزیں حلال نہ ہونے کی وجہ سے نہیں کھاتے تھے اور وہ کہتے تھے کہ ہمارے بچے مسلمان ہوں گے لیکن میں اس بات سے انکار کرتی تھی۔
اولیگا نے کہا کہ میرا ماننا تھا کہ بچوں کو دونوں مذاہب کے بارے میں جاننا چاہئے لیکن میں انہیں کسی ایک طرف نہیں دھکیلوں گی اگر وہ مسلمان بننا چاہیں تو بن سکتے ہیں لیکن یہ انتخاب انہیں اپنی زندگی میں آگے چل کر کرنا ہوگا۔