چھ سال کے دوران کراچی میں جرائم کی شرح 121 فیصد بڑھ گئی
سندھ بھر میں جرائم کا 67 فیصد کراچی میں ہورہا ہے، اندرون سندھ جرائم میں کمی اور شہر قائد میں بے حد اضافہ ہوا، رپورٹ
محکمہ شماریات سندھ کے اعداد و شمار نے سندھ حکومت کے امن و امان پر اربوں روپے اخراجات، ہزاروں اہلکاروں کی بھرتی اور پولیس فورس کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیے جانے کے دعووں کی قلعی کھول دی، کراچی شہر جرائم پیشہ عناصر کا گڑھ بن گیا، جرائم کی تعداد کے لحاظ سے سندھ کے تمام ڈسٹرکٹس میں کراچی سرفہرست رہا۔
محکمہ شماریات سندھ کے مطابق سندھ میں ہونے والے جرائم میں 67.5 فیصد کراچی میں رپورٹ ہورہے ہیں۔ کراچی گاڑی چوری اور چھیننے والوں کی جنت بن چکا ہے، چھ سال کے عرصے میں گاڑیاں چھیننے اور چوری کیے جانے کی وارداتیں 3858 سے بڑھ کر 30 ہزار 580 کی سطح پر آگئیں۔
سندھ شماریات رپورٹ برائے سال 2022ء کے مطابق دو سال کے دوران سندھ میں جرائم کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سال 2020 میں سندھ بھر میں مجموعی 99 ہزار 316 جرائم رپورٹ ہوئے جن میں سے 60 ہزار331 کراچی میں رپورٹ ہوئے۔ سال 2021 میں سندھ میں رجسٹرڈ جرائم کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 19 ہزار 545 رہی جس میں سے کراچی کے شہریوں کو 81ہزار 164جرائم کی وارداتوں کا سامنا کرنا پڑا۔
2020ء سے 2021ء کے دوران حیدرآباد، لاڑکانہ، میرپورخاص، شہید بے نظیر آباد ڈویژن میں جرائم کی وارداتوں میں کمی واقع ہوئی، میرپور خاص ڈویژن سندھ کا سب سے محفوظ شہر قرار پایا جہاں 2020ء میں 3569 جبکہ 2021ء میں 3283 جرائم رپورٹ کیے گئے۔
جرائم کی وارداتوں کے اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ کراچی کو جرائم پیشہ عناصر کی یلغار کا سامنا ہے گزشتہ چھ سال کے دوران کراچی میں ہونے والے جرائم کی تعداد میں 121 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سال 2016ء میں کراچی میں مجموعی طور پر 36 ہزار 670 جرائم رپورٹ ہوئے جن کی تعداد 2021ء تک 121 فیصد اضافے سے 81ہزار 164 تک پہنچ گئی۔
کراچی میں گاڑی چوری اور چھیننے کی وارداتوں کے ساتھ جن جرائم میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں چوری ڈکیتی، اغوا، بچوں کے اغوا، خودکشی، زیادتی کے واقعات میں بھی چھ سال کے دوران نمایاں اضافہ ہوا۔
سال 2021ء میں 5563 ڈکیتیاں 1841 چوریاں ہوئیں، اس سال کراچی میں 2883 افراد اغوا کیے گئے، 75 خودکشی اور اقدام خودکشی کے کیسز رپورٹ ہوئے، 493افراد قتل کیے گئے، 601 اقدام قتل کے جرائم رپورٹ ہوئے جبکہ زیادتی کے 185 کیسز درج کیے گئے۔ آرمز آرڈی ننس کی خلاف ورزی پر 5797 کیسز درج کیے گئے۔
محکمہ شماریات سندھ کے مطابق سندھ میں ہونے والے جرائم میں 67.5 فیصد کراچی میں رپورٹ ہورہے ہیں۔ کراچی گاڑی چوری اور چھیننے والوں کی جنت بن چکا ہے، چھ سال کے عرصے میں گاڑیاں چھیننے اور چوری کیے جانے کی وارداتیں 3858 سے بڑھ کر 30 ہزار 580 کی سطح پر آگئیں۔
سندھ شماریات رپورٹ برائے سال 2022ء کے مطابق دو سال کے دوران سندھ میں جرائم کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سال 2020 میں سندھ بھر میں مجموعی 99 ہزار 316 جرائم رپورٹ ہوئے جن میں سے 60 ہزار331 کراچی میں رپورٹ ہوئے۔ سال 2021 میں سندھ میں رجسٹرڈ جرائم کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 19 ہزار 545 رہی جس میں سے کراچی کے شہریوں کو 81ہزار 164جرائم کی وارداتوں کا سامنا کرنا پڑا۔
2020ء سے 2021ء کے دوران حیدرآباد، لاڑکانہ، میرپورخاص، شہید بے نظیر آباد ڈویژن میں جرائم کی وارداتوں میں کمی واقع ہوئی، میرپور خاص ڈویژن سندھ کا سب سے محفوظ شہر قرار پایا جہاں 2020ء میں 3569 جبکہ 2021ء میں 3283 جرائم رپورٹ کیے گئے۔
جرائم کی وارداتوں کے اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ کراچی کو جرائم پیشہ عناصر کی یلغار کا سامنا ہے گزشتہ چھ سال کے دوران کراچی میں ہونے والے جرائم کی تعداد میں 121 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سال 2016ء میں کراچی میں مجموعی طور پر 36 ہزار 670 جرائم رپورٹ ہوئے جن کی تعداد 2021ء تک 121 فیصد اضافے سے 81ہزار 164 تک پہنچ گئی۔
کراچی میں گاڑی چوری اور چھیننے کی وارداتوں کے ساتھ جن جرائم میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں چوری ڈکیتی، اغوا، بچوں کے اغوا، خودکشی، زیادتی کے واقعات میں بھی چھ سال کے دوران نمایاں اضافہ ہوا۔
سال 2021ء میں 5563 ڈکیتیاں 1841 چوریاں ہوئیں، اس سال کراچی میں 2883 افراد اغوا کیے گئے، 75 خودکشی اور اقدام خودکشی کے کیسز رپورٹ ہوئے، 493افراد قتل کیے گئے، 601 اقدام قتل کے جرائم رپورٹ ہوئے جبکہ زیادتی کے 185 کیسز درج کیے گئے۔ آرمز آرڈی ننس کی خلاف ورزی پر 5797 کیسز درج کیے گئے۔