کسی غیر آئینی اور غیر قانونی عمل کا حصہ نہیں بنوں گا نگراں وزیر اعلیٰ سندھ
اگر آئین اور قانون کی بالادستی ہو گی تو بہتری خوبخود آئے گی، جسٹس (ر) مقبول باقر
نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا تعین کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، ہمارا فرض ہے کہ ہم انکی معاونت کریں لیکن میں یقینی طور پر کسی غیرآئینی یا غیرقانونی عمل کا حصہ ہرگز نہیں بنوں گا۔
یہ بات انھوں نے مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ نگران وزرا کے حوالے سے مشاورت جاری ہے ، کچھ لوگوں سے ملاقاتیں بھی شروع کردی ہیں اور بہت جلد آپ پیشرفت دیکھیں گے۔
نگراں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پہلے مرحلے میں چند اور اس کے بعد مزید نام آئیں گے، ہماری کوشش ہوگی کہ بہت بڑی نگران کابینہ نہ ہو اور کوشش یہی ہے کہ بہتر سے بہتر لوگوں کو چنا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی بہتری کیلئے دو تین چیزیں ضروری ہیں، اگر آئین اور قانون کی بالادستی ہو گی تو بہتری خوبخود آئے گی، اگر ہم آئین اور قانون سے ہٹیں گے تو کچھ بہتر نہیں ہو سکتا۔
الیکشن کے ممکنہ التوا کے حوالے سے نگراں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم قبل از وقت بے بنیاد خدشات کیوں سوچیں، انتخابات کی تاریخ کا تعین کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، ہمارا فرض ہے کہ ہم انکی معاونت کریں لیکن یقینی طور پر کسی غیرآئینی یا غیرقانونی عمل کا حصہ میں نہیں بنوں گا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے کہیں سے ایسا عندیہ نہیں ملا کہ صوبوں اور وفاق میں احتساب کا عمل شروع ہو رہا ہے، احتساب میرا بھی ہونا چاہیے، آپ کا بھی ہونا چاہیے، سرکاری اہلکاروں کا بھی ہونا چاہیے لیکن قانون اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کیا جانا چاہیے اور یہ محض ان اداروں کو کرنا چاہیے جو اس کے مجاز ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ احتساب کا عمل نیک نیتی سے ہونا چاہیے، ہماری 76سالہ تاریخ میں یہ لاحاصل رہا ہے، اس قسم کے حربے کام نہیں کرتے۔
انہوں نے کہاکہ سندھ کے علاقے رانی پور میں کمسن گھریلو ملازمہ کی موت جیسے واقعات تشویش اور شرمندگی کا باعث ہیں، اس کے علاوہ جڑانوالہ میں جو ہوا وہ بھی انتہائی تشویش کی بات ہے، چرچ کو آگ لگانا بذات خود انتہائی قابل مذمت عمل ہے، آپ نے ملک کی بنیادوں میں آگ لگانے کی کوشش کی ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہ جہاں بھی ضرورت ہوگی وہاں تبادلے کئے جائیں ، الیکشن کمیشن کو توقع نہیں رکھنی چاہئے کہ ہم بلاجواز کوئی تبادلے کریں گے، انہوں نے کہا آئین، قانون اور اصولوں کے علاوہ ہم پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں اور نہ ہی کوئی سیاسی دباؤ قبول کریں گے۔
وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن کی کارروائی میں کسی بھی شکل اور انداز میں مداخلت نہیں کر سکتا لیکن میں یہ کر سکتا ہوں کہ اس عمل کا حصہ نہ بنوں جو آئین و قانون کے مطابق نہیں ہے۔