شاہ محمود قریشی سائفر گمشدگی کیس میں گرفتار
شاہ محمود قریشی کو سائفر کے معاملے پر گرفتار کیا گیا ہے، تمام نامزد ملزمان کو حراست میں لیا جائے گا، وزیر داخلہ
وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کاونٹر ٹیررازم ونگ نے سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا۔
ایف آئی اے کے مطابق شاہ محمود قریشی کی گرفتاری 15 اگست کو ایف آئی اے انسداد دہشتگردی ونگ اسلام آباد میں سائفر گمشدگی کے حوالے سے درج مقدمے میں کی گئی ہے۔
ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ میں سائفر کنٹینٹ کو انتہائی غیر ذِمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے لیک کرنے، سائفر گمشدگی پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی سمیت ملکی تشخص کو نقصان پہنچانے وغیرہ کی دفعات کے تحت ایف آئی آر نمبر 6/2023 درج کی گئی ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے شاہ محمود قریشی کو گرفتار کر کے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر منتقل کردیا۔
مزید پڑھیں: سائفر گمشدگی کیس، عمران خان اور شاہ محمود قریشی کیخلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا مقدمہ درج
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف نے شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس کی بھاری نفری نے انہیں گھر سے حراست میں لیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے کچھ دیر بعد ہی گرفتار کیا گیا جس میں انہوں نے 90 روز میں انتخابات کرانے کا مطالبہ دہرایا تھا۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق شاہ محمود قریشی کو وفاقی پولیس نے نہیں ایف آئی اے نے گرفتار کیا ہے۔
سائفر گمشدگی کا مقدمہ درج
وفاقی وزارت داخلہ کے سیکریٹری یوسف نسیم کھوکھر کی مدعیت میں ایف آئی اے نے سائفر گمشدگی کا مقدمہ سنگین آفیشل سیکریٹ ایکٹ 6،5-1923 اور سیکشن 34 کے تحت درج کیا گیا ہے، جس میں چئیرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
سائفر گمشدگی کیس میں تمام افراد کو گرفتار کیا جائے گا، وزیر داخلہ سرفراز بگٹی
نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ سائفر کے معاملے میں شاہ محمود قریشی نامزد تھے، اسلیے انہیں ایف آئی اے نے گرفتار کیا، حکومت کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے گی۔
سائفر گمشدگی کی ایف آئی آر
ایف آئی اے انسداد دہشتگردی ونگ میں سائفر معاملے پر انکوائری نمبر 111/23 کی ایف آئی آر کا متن سامنے آگیا، جس کے مطابق کیس کی تحقیقات 5 اکتوبر 2022 میں شروع کی گئیں، انکوائری اس وقت کے سیکرٹری داخلہ یوسف انجم کھوکھر کی درخواست پر شروع کی گئی جو تقریباً دس ماہ تک جاری رہی۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ سابق وزیر اعظم عمران احمد خان نیازی، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے دیگر ساتھی خفیہ دستاویز سائفر میں موجود معلومات کی ترسیل میں ملوث ہیں، یہ سائفر واشنگٹن سے سیکرٹری خارجہ کو 7 مارچ 2022 کو ارسال کیا گیا تھا۔
متن میں لکھا گیا ہے کہ دونوں شخصیات نے حقائق کو توڑ مروڑ کر اپنے مذموم سیاسی مقاصد اور ذاتی فائدے حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا اور ریاستی سلامتی کے مفادات کے لیے نقصان دہ انداز میں غیر مجاز افراد کوپیش کیا، سابق وزیراعظم اور دیگر نے 28 مارچ 2022 بنی گالا میں سائفر کے حوالے سے میٹنگ بھی کی جس میں سائفر کے حقائق توڑ مروڑ کر عوام کے سامنے پیش کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزم عمران خان نے سیکرٹری اعظم خان کو میٹنگ منٹس نوٹ تحریر کرنے کی ہدایت کی، جس میں ذاتی فائدے کے لیے تبدیلی کر کے ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالا گیا، وزیراعظم آفس کو بھیجے جانا والا سائفر عمران نیازی نے ذاتی قبضے میں رکھا اور مجرمانہ فعل کرتے ہوئے یہ سائفر وزارت خارجہ کو بھی ارسال نہیں کیا۔
متن میں لکھا گیا ہے کہ سائفر کلاسیفائیڈ ڈاکومنٹ ابھی بھی عمران نیازی کے قبضے میں ہے، ملزم نے سائفر اپنے پاس رکھ کر ملکی سائفر اور کلاسیفائیڈ فارن رابطوں کو نقصان پہنچایا، ملزم کی بل واسطہ یا بلاواسطہ حرکات سے غیر ملکی طاقتوں کو فائدہ پہنچا اور پاکستان کو نقصان ہوا، مجاز اتھارٹی نے مقدمہ کے اندراج کی منظوری دے دی۔
ایف آئی آر کے مطابق کلاسیفائیڈ سائفر کو قبضے میں رکھنے اور ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے پر سابق وزیر اعظم عمران احمد خان نیازی، سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے خلاف ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ اسلام آباد میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 1923 کے سیکشن 5 اور 9 اور پی پی سی 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور سابق وزیر اسد عمر کے کردار پر بھی تفتیش ہونا باقی ہے، مقدمے کی تفتیش کے لیے اسٹنٹ ڈائریکٹر سی ٹی ڈبلیو ایف آئی اے ہیڈکوارٹر صابر حسین کو مقرر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف کا 90 روز میں انتخابات کے لیے سپریم کورٹ جانے کا اعلان
واضح رہے کہ ایف آئی اے میں سائفر و آڈیو لیک پر انکوائری جاری ہے جس میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی دو مرتبہ پیش ہوچکے تھے۔
گزشتہ ہفتے سائفر گمشدگی پر ایف آئی اے انسداد دہشت گردی میں چیرمین پی ٹی آئی و دیگر پر ایف آئی درج کیے جانے کی اطلاعات بھی منظر عام پر آئیں تھیں۔
واضح رہے کی سائفر و آڈیو لیک معاملے پر ایف آئی اے کے ڈائریکڑ اسلام آباد زون رانا جبار کی سربراہی میں جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم انکوائری جاری رکھے ہوئے ہے۔زرائع کا کہنا تھا شاہ محمود قریشی کی حالیہ گرفتاری اسی مقدمے میں ہوسکتی ہے۔
یاد رہے کہ سائفر و آڈیو لیک انکوائری میں اس وقت تک چیرمین پی ٹی آئی سمیت وائس چیرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، پی ٹی آئی کے سابق سیکرٹری جنرل اسد عمر، سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری، سابق سیکرٹری خارجہ سمیت سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان طلب کیے جانے پر اپنے اپنے بیانات ریکارڈ کراچکے ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق شاہ محمود قریشی کی گرفتاری 15 اگست کو ایف آئی اے انسداد دہشتگردی ونگ اسلام آباد میں سائفر گمشدگی کے حوالے سے درج مقدمے میں کی گئی ہے۔
ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ میں سائفر کنٹینٹ کو انتہائی غیر ذِمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے لیک کرنے، سائفر گمشدگی پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی سمیت ملکی تشخص کو نقصان پہنچانے وغیرہ کی دفعات کے تحت ایف آئی آر نمبر 6/2023 درج کی گئی ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے شاہ محمود قریشی کو گرفتار کر کے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر منتقل کردیا۔
مزید پڑھیں: سائفر گمشدگی کیس، عمران خان اور شاہ محمود قریشی کیخلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا مقدمہ درج
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف نے شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس کی بھاری نفری نے انہیں گھر سے حراست میں لیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے کچھ دیر بعد ہی گرفتار کیا گیا جس میں انہوں نے 90 روز میں انتخابات کرانے کا مطالبہ دہرایا تھا۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق شاہ محمود قریشی کو وفاقی پولیس نے نہیں ایف آئی اے نے گرفتار کیا ہے۔
سائفر گمشدگی کا مقدمہ درج
وفاقی وزارت داخلہ کے سیکریٹری یوسف نسیم کھوکھر کی مدعیت میں ایف آئی اے نے سائفر گمشدگی کا مقدمہ سنگین آفیشل سیکریٹ ایکٹ 6،5-1923 اور سیکشن 34 کے تحت درج کیا گیا ہے، جس میں چئیرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
سائفر گمشدگی کیس میں تمام افراد کو گرفتار کیا جائے گا، وزیر داخلہ سرفراز بگٹی
نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ سائفر کے معاملے میں شاہ محمود قریشی نامزد تھے، اسلیے انہیں ایف آئی اے نے گرفتار کیا، حکومت کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے گی۔
سائفر گمشدگی کی ایف آئی آر
ایف آئی اے انسداد دہشتگردی ونگ میں سائفر معاملے پر انکوائری نمبر 111/23 کی ایف آئی آر کا متن سامنے آگیا، جس کے مطابق کیس کی تحقیقات 5 اکتوبر 2022 میں شروع کی گئیں، انکوائری اس وقت کے سیکرٹری داخلہ یوسف انجم کھوکھر کی درخواست پر شروع کی گئی جو تقریباً دس ماہ تک جاری رہی۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ سابق وزیر اعظم عمران احمد خان نیازی، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے دیگر ساتھی خفیہ دستاویز سائفر میں موجود معلومات کی ترسیل میں ملوث ہیں، یہ سائفر واشنگٹن سے سیکرٹری خارجہ کو 7 مارچ 2022 کو ارسال کیا گیا تھا۔
متن میں لکھا گیا ہے کہ دونوں شخصیات نے حقائق کو توڑ مروڑ کر اپنے مذموم سیاسی مقاصد اور ذاتی فائدے حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا اور ریاستی سلامتی کے مفادات کے لیے نقصان دہ انداز میں غیر مجاز افراد کوپیش کیا، سابق وزیراعظم اور دیگر نے 28 مارچ 2022 بنی گالا میں سائفر کے حوالے سے میٹنگ بھی کی جس میں سائفر کے حقائق توڑ مروڑ کر عوام کے سامنے پیش کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزم عمران خان نے سیکرٹری اعظم خان کو میٹنگ منٹس نوٹ تحریر کرنے کی ہدایت کی، جس میں ذاتی فائدے کے لیے تبدیلی کر کے ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالا گیا، وزیراعظم آفس کو بھیجے جانا والا سائفر عمران نیازی نے ذاتی قبضے میں رکھا اور مجرمانہ فعل کرتے ہوئے یہ سائفر وزارت خارجہ کو بھی ارسال نہیں کیا۔
متن میں لکھا گیا ہے کہ سائفر کلاسیفائیڈ ڈاکومنٹ ابھی بھی عمران نیازی کے قبضے میں ہے، ملزم نے سائفر اپنے پاس رکھ کر ملکی سائفر اور کلاسیفائیڈ فارن رابطوں کو نقصان پہنچایا، ملزم کی بل واسطہ یا بلاواسطہ حرکات سے غیر ملکی طاقتوں کو فائدہ پہنچا اور پاکستان کو نقصان ہوا، مجاز اتھارٹی نے مقدمہ کے اندراج کی منظوری دے دی۔
ایف آئی آر کے مطابق کلاسیفائیڈ سائفر کو قبضے میں رکھنے اور ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے پر سابق وزیر اعظم عمران احمد خان نیازی، سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے خلاف ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ اسلام آباد میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 1923 کے سیکشن 5 اور 9 اور پی پی سی 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور سابق وزیر اسد عمر کے کردار پر بھی تفتیش ہونا باقی ہے، مقدمے کی تفتیش کے لیے اسٹنٹ ڈائریکٹر سی ٹی ڈبلیو ایف آئی اے ہیڈکوارٹر صابر حسین کو مقرر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف کا 90 روز میں انتخابات کے لیے سپریم کورٹ جانے کا اعلان
واضح رہے کہ ایف آئی اے میں سائفر و آڈیو لیک پر انکوائری جاری ہے جس میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی دو مرتبہ پیش ہوچکے تھے۔
گزشتہ ہفتے سائفر گمشدگی پر ایف آئی اے انسداد دہشت گردی میں چیرمین پی ٹی آئی و دیگر پر ایف آئی درج کیے جانے کی اطلاعات بھی منظر عام پر آئیں تھیں۔
واضح رہے کی سائفر و آڈیو لیک معاملے پر ایف آئی اے کے ڈائریکڑ اسلام آباد زون رانا جبار کی سربراہی میں جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم انکوائری جاری رکھے ہوئے ہے۔زرائع کا کہنا تھا شاہ محمود قریشی کی حالیہ گرفتاری اسی مقدمے میں ہوسکتی ہے۔
یاد رہے کہ سائفر و آڈیو لیک انکوائری میں اس وقت تک چیرمین پی ٹی آئی سمیت وائس چیرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، پی ٹی آئی کے سابق سیکرٹری جنرل اسد عمر، سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری، سابق سیکرٹری خارجہ سمیت سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان طلب کیے جانے پر اپنے اپنے بیانات ریکارڈ کراچکے ہیں۔