رہائی پانے والے ملزمان کی دوسرے مقدمے میں گرفتاری کیلیے عدالت سے اجازت لازمی قرار
عدالت سے رہائی پانے والے ملزم کو کسی دوسرے مقدمے میں گرفتار کرنے کیلیے عدالت سے اجازت لازمی لینا ہوگی، پشاور ہائیکورٹ
پشاور ہائیکورٹ نے ضمانت سے بعد رہا ہونے والے ملزمان کی دوسرے مقدمے میں گرفتاری کیلیے عدالت سے اجازت لازمی قرار دے دی۔
پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایک ہی ایف آئی آر میں عبوری ضمانت پانے والے ملزم کو دوسری ایف آئی آر میں گرفتار کرنے کے لیے عدالت کی اجازت لازمی ہوگی۔
پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ اس فیصلے سے متعلق ہائیکورٹ کے ممبر انسپیکشن ٹیم نے صوبے کے تمام ضلعی عدالتوں کو مراسلہ ارسال کردیا ہے۔ جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ ایک ہی مقدمے میں نامزد ملزم کو عبور ی ضمانت مل جانے کے بعد دوسری ایف آئی آر میں گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔
مراسلے میں کہاگیا ہے کہ گرفتاری کے لئے پولیس یا دوسرے قانون نافذ کرنے والے ادارے کو عدالت سے اجازت لینی ہوگی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے رنگیز خان کوعبوری ضمانت حاصل کرنے کے بعد اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے دوبارہ حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے یہ فیصلہ جاری کیا۔
پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایک ہی ایف آئی آر میں عبوری ضمانت پانے والے ملزم کو دوسری ایف آئی آر میں گرفتار کرنے کے لیے عدالت کی اجازت لازمی ہوگی۔
پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ اس فیصلے سے متعلق ہائیکورٹ کے ممبر انسپیکشن ٹیم نے صوبے کے تمام ضلعی عدالتوں کو مراسلہ ارسال کردیا ہے۔ جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ ایک ہی مقدمے میں نامزد ملزم کو عبور ی ضمانت مل جانے کے بعد دوسری ایف آئی آر میں گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔
مراسلے میں کہاگیا ہے کہ گرفتاری کے لئے پولیس یا دوسرے قانون نافذ کرنے والے ادارے کو عدالت سے اجازت لینی ہوگی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے رنگیز خان کوعبوری ضمانت حاصل کرنے کے بعد اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے دوبارہ حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے یہ فیصلہ جاری کیا۔