پلیئرز کا اپنا حق مانگنا بلیک میلنگ نہیں

جب پی سی بی کرکٹ سے اربوں روپے کماتا ہے تو اس میں سے بڑا حصہ کھلاڑیوں کو ہی جانا چاہیے

جب پی سی بی کرکٹ سے اربوں روپے کماتا ہے تو اس میں سے بڑا حصہ کھلاڑیوں کو ہی جانا چاہیے۔ فوٹو: پی سی بی

''ہاں بھئی سینٹرل کنٹریکٹ کا کیا بنا، اعلان ابھی تک کیوں نہیں ہوا؟ ایشیا کپ اور ورلڈکپ آنے والے ہیں ناں اس لیے کھلاڑی بورڈ کو بلیک میل کر رہے ہیں، ان کا ایجنٹ اس کے پیچھے ہے، ایک پرانا کھلاڑی بھی کافی مشورے دے رہا ہے''

حال ہی میں ایک سابق کرکٹر نے جب مجھ سے یہ پوچھا تو میرا جواب تھا کہ آپ کسی کو بلیک میلر کیسے کہہ سکتے ہیں، اپنا حق مانگنا کون سی بلیک میلنگ ہے، جب پی سی بی کرکٹ سے اربوں روپے کماتا ہے تو اس میں سے بڑا حصہ کھلاڑیوں کو ہی جانا چاہیے۔

اس پر وہ کہنے لگے ''یہ کیا بات ہوئی اس طرح تو ہر ادارہ کمائی کرتا ہے مگر اپنے ایگزیکٹیوز کو ایک حد تک ہی سیلری دیتا ہے، یہ تھوڑی ہے کہ حصہ مقرر کر دے'' میں نے جواب دیا کہ کسی عام ادارے اور کرکٹ بورڈ میں فرق ہے۔

یہاں پیسے کرکٹرز کی کارکردگی پر ملتے ہیں، ٹیم اور کھلاڑی جتنا اچھا پرفارم کریں اسپانسرز بھی اتنے ہی سامنے آتے ہیں،آئی سی سی سے بھی اربوں روپے ملتے ہیں، آپ دنیا کے دیگر ممالک کے کرکٹرز اور پاکستانیوں کی آمدنی دیکھیں زمین آسمان کا فرق ہے۔

وہ بھی پوری بحث کرنے کے موڈ میں تھے میری بات سن کر کہنے لگے '' بھارتی پیسہ پوری دنیا کی کرکٹ چلاتا ہے، وہاں سے موازنہ نہیں بنتا،اسی طرح انگلینڈ ،آسٹریلیا وغیرہ میں تو کوئی عام کام کرنے والا شخص بھی پاکستان کے مقابلے میں بہت بڑی رقم کماتا ہے۔

ہمارا ترقی پذیر ملک جس کی معیشت ڈانواں ڈول ہے کیسے ان کی برابری کر سکتا ہے؟ تم نے ہی رپورٹ دی تھی کہ بورڈ 45 لاکھ روپے ماہانہ دینے پر آمادہ ہو چکا تو وہ اور کتنی لالچ کریں گے؟ کیا ساری جائیدادیں ان کے نام کر دیں'' میں نے جب مسکرا کر کہا کہ جائیداد نہیں مگر جائز حصہ ضرور دیں۔

یہ کھلاڑی لیگز کے کنٹریکٹس بھی تو قومی ڈیوٹی کیلیے چھوڑ کر کروڑوں روپے کا نقصان کرتے ہیں، یہ سن کر وہ تلملائے اور کہا '' کاہے کی نیشنل ڈیوٹی ابھی پیسے دینا بند کرو یہ کھیلنا ہی چھوڑ دیں گے، ایسی باتیں ہم بھی اپنے دور میں بہت کرتے تھے لیکن سچ کہوں تو پیسے میں دلچسپی ہمیں بھی بہت تھی، کیا کوئی لیگ کسی نئے کھلاڑی سے معاہدہ کرے گی؟ جب کوئی اسٹار بن جائے تب ہی بلایا جاتا ہے۔

اس وقت وہ کرکٹر بھی بھول جاتا ہے کہ اس کے ملک نے کتنی سرمایہ کاری کر کے اس مقام تک پہنچایا، خیر مگر پاکستان میں تو باپ اپنے بچوں کیلیے اتنا کچھ کرتا ہے مگر وہ بھی ایک دن اٹھ کر جواب دیتے ہیں آپ نے ہمارے لیے کیا ہی کیا ہے'' میں نے جب ان سے کہا کہ آپ کی باتوں سے حسد کی بو آ رہی ہے، سنا تو آپ کے زمانے والے کرکٹرز کے بارے میں بھی بہت کچھ ہے۔


بس اس وقت لیگز نہیں ہوتی تھیں تو کہیں اور سے پیسہ آ جاتا تھا، میری بات سن کر وہ غصے میں بھر گئے کچھ کہا نہیں مگر فون بند کر دیا، میں تعلقات بگاڑنا نہیں چاہتا تھا لہذا دوبارہ کال ملائی مگر انھوں نے ریسیو نہ کی،میں کوشش کرتے رہا تو کال وصول کر لی اور کہنے لگے ''آئندہ سوچ سمجھ کر مجھ سے بات کرنا، ورنہ ہمارا تعلق ختم ہو جائے گا۔

سینٹرل کنٹریکٹ کا مجھے پتا ہے سب کچھ کھلاڑیوں کا فلاں ایجنٹ کر رہا ہے، اس کی کوشش ہے کہ کسی طرح بغاوت کرا دی جائے'' میں نے جواب میں کہا آپ جس کی بات کر رہے ہیں وہ ایک مذہبی انسان ہے ، میں نہیں سمجھتا کہ ملک کے خلاف کوئی کام کرے گا، اس نے کھلاڑیوں کو ان کے حقوق سے آگاہی دی تو کیا غلط کیا، اسٹار کرکٹرز اسے اپنا مینٹور سمجھتے ہیں، یہ سن کر وہ بولے ''اچھا تو پہلے یہ کدھر تھا۔

اس وقت حقوق کہاں تھے، جب کھلاڑی کچھ بن گئے تب سب یاد آیا، یہ ایسا ہے ویسا ہے، فلاں فلاں سابق کھلاڑی بھی ساتھ شامل ہیں، سینئرز نے گروپ بنایا ہوا ہے وہ صرف اسی نئے کرکٹر کو آنے دیتے ہیں جو ان کی گڈ بکس میں ہو'' میں نے جواب دیا کہ ایسی بات نہیں ہے، کتنے سارے ینگسٹرز کچھ عرصے کے دوران قومی ٹیم میں آئے ہیں۔

ان میں سے کون سفارشی تھا؟سب نے ہی ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارم کیا، آپ دیکھیں کھلاڑی کتنے بااصول ہو چکے، لنکا پریمیئر لیگ میں ہمارے اسٹارز نے جوئے کی سیروگیٹ کمپنیز کا اشتہار بھی اپنی شرٹ پر نہیں لگایا، یہ سن کر دوسری طرف سے پہلے قہقہے کی آواز آئی پھر وہ کہنے لگے ''ایسی باتیں مجھ سے نہ کیا کرو، تمہارے کہنے کا مطلب ہے کہ جنھوں نے لوگو لگائے وہ اچھے انسان نہیں ہیں۔

بھائی پک اینڈ چوز نہیں ہونا چاہیے کہ فلاں ٹھیک ہے اور فلاں غلط، سب کے لیے ایک جیسا قانون کیوں نہیں ہوتا، پی ایس ایل میں تم کو پتا ہے کیا ہوا کئی کھلاڑیوں نے کھیلنے سے منع کر دیا تھا، رضوان کا واقعہ تو سب جانتے ہیں باقی کرکٹرز کو کیسے سمجھایا گیا کیا بتاؤں،اس پر بھی دوہرا معیار ہی سامنے آتا ہے، جب آپ اسٹار بن جائیں تو اصول یاد آتے ہیں ورنہ سب چلتا ہے، اگر ایسا نہ ہوتا تو دیگر کھلاڑی بھی لوگو لگانے سے منع کر دیتے مگر وہ خاموشی سے کھیلتے رہے۔

شاید کل کو وہ بھی بڑا نام بن جائیں تو اصول یاد آئیں، اور ہاں جب پاکستان ٹیم کی نمائندگی ہوتی تو اسپانسرز دیکھ کر کیوں کوئی آواز نہیں اٹھاتا، اس سری لنکا لیگ میں ہر ٹیم کے اسپانسرز مشکوک ہیں کیوں اتنے کھلاڑی اس میں شریک ہوئے؟'' یہ مجھ سے نہیں بورڈ سے پوچھیں، ویسے بھی سنا ہے آپ کوئی پوسٹ پانے کے چکر میں ہیں۔

میں نے جب یہ کہا تو انھوں نے کہا کہ '' ایسی کوئی بات نہیں ہے، ہاں مگر ملک نے مجھے اتنا نام دیا ہے اگر اس کے لیے کچھ کر سکا تو ضرور کروں گا'' میں نے جب ان کا جملہ آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ہاں اور اس کے عوض لاکھوں روپے بھی لوں گا ہا ہا ہا، یہ سن کر انھیں پھر غصہ آ گیا اور کہنے لگے کہ ''کیا تم مفت میں کام کرتے ہو جو میں کروں، اپنا حق تو وصول کروں گا، گڈ بائے'' یہ کہہ کر انھوں نے کال ختم کردی۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
Load Next Story