موٹاپا گھٹانے والی نئی دوا کروڑوں امریکیوں کے لیے منظور
ذیابیطس کی مشہور دوا، ’ویگووی‘ اب دس کروڑ امریکیوں کے لیے امید کی کرن ثابت ہوئی ہے
ذیابیطس کی مشہور دوا جس میں موٹاپا کم کرنے کے خواص حال ہی میں ملے ہیں، اب لگ بھگ 10 کروڑ امریکیوں کے لیے منظورکرلی گئی ہے۔
اس طرح لگ بھگ کروڑوں افراد موٹاپا کم کرسکتے ہیں اور یوں اس سے ممکنہ طور پراگلے دس برس تک 15 لاکھ ہارٹ اٹیک، فالج اور دیگرامراضِ قلب سے بھی بچ سکتےہیں جو ظاہر ہے فربہی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ اس دوا کا ایک نام ویگووی بھی ہے۔
اس ضمن میں فیز تھری (انسانی) طبی آزمائش 1961 افراد پر کی گئی ہے۔ ان میں تمام افراد طبی طور پر موٹے تھے جنہیں ہرہفتے 2.4 ملی گرام ، سیماگلوٹائیڈ نامی دوا دی گئی تھی جو ویگووی کا دوسرا نام بھی ہے۔ اس ضمن میں ایک تحقیقی رپورٹ سائنسی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) پہلے ہی موٹاپے کے لیے اس دوا کو منظور کرچکی ہے۔ طبی ماہرین نے دیکھا کہ دوا کا باقاعدہ استعمال وزن میں 15 فیصد تک کمی کرسکتا ہے۔ دوسری جانب یہ امراضِ قلب کا باعث بننے والے کئی عوامل کم کرتا ہے اور لائپڈز نامی چکنائیاں گھٹا کر بلڈ پریشر بھی معمول پر رکھتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس سے وابستہ، پروفیسر ناتھن وونگ کہتے ہیں کہ ہے صرف ایک دوا سے موٹاپے اور امراضِ قلب میں کمی کا یہ ایک اہم سنگِ میل ہے۔
ماہرین کا اصرار ہے کہ جیسے ہی آپ کا وزن کم ہوکر عمر کے لحاظ سے معمول پر آتا ہے ویسے ہی امراضِ قلب، ذیابیطس، اور بلڈ پریشر کے خطرات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ ویگووی دوا جی ایل پی ون ہارمون کی طرح کام کرتی ہے بلکہ اس کی نقل کرتی ہے۔ یہ ہارمون ہماری آنتوں سے قدرتی طور پر اس وقت خارج ہوتا ہے جب ہم کھانا کھاتےہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ ہو یا پاکستان ، موٹاپا ، عوامی صحت کا ہولناک بحران بن چکا ہے۔ موٹاپے میں کمی سے خود معیارِ زندگی بہتر ہوتا ہے بلکہ بیماریوں کا بوجھ بھی گھٹتا ہے۔
اس طرح لگ بھگ کروڑوں افراد موٹاپا کم کرسکتے ہیں اور یوں اس سے ممکنہ طور پراگلے دس برس تک 15 لاکھ ہارٹ اٹیک، فالج اور دیگرامراضِ قلب سے بھی بچ سکتےہیں جو ظاہر ہے فربہی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ اس دوا کا ایک نام ویگووی بھی ہے۔
اس ضمن میں فیز تھری (انسانی) طبی آزمائش 1961 افراد پر کی گئی ہے۔ ان میں تمام افراد طبی طور پر موٹے تھے جنہیں ہرہفتے 2.4 ملی گرام ، سیماگلوٹائیڈ نامی دوا دی گئی تھی جو ویگووی کا دوسرا نام بھی ہے۔ اس ضمن میں ایک تحقیقی رپورٹ سائنسی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) پہلے ہی موٹاپے کے لیے اس دوا کو منظور کرچکی ہے۔ طبی ماہرین نے دیکھا کہ دوا کا باقاعدہ استعمال وزن میں 15 فیصد تک کمی کرسکتا ہے۔ دوسری جانب یہ امراضِ قلب کا باعث بننے والے کئی عوامل کم کرتا ہے اور لائپڈز نامی چکنائیاں گھٹا کر بلڈ پریشر بھی معمول پر رکھتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس سے وابستہ، پروفیسر ناتھن وونگ کہتے ہیں کہ ہے صرف ایک دوا سے موٹاپے اور امراضِ قلب میں کمی کا یہ ایک اہم سنگِ میل ہے۔
ماہرین کا اصرار ہے کہ جیسے ہی آپ کا وزن کم ہوکر عمر کے لحاظ سے معمول پر آتا ہے ویسے ہی امراضِ قلب، ذیابیطس، اور بلڈ پریشر کے خطرات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ ویگووی دوا جی ایل پی ون ہارمون کی طرح کام کرتی ہے بلکہ اس کی نقل کرتی ہے۔ یہ ہارمون ہماری آنتوں سے قدرتی طور پر اس وقت خارج ہوتا ہے جب ہم کھانا کھاتےہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ ہو یا پاکستان ، موٹاپا ، عوامی صحت کا ہولناک بحران بن چکا ہے۔ موٹاپے میں کمی سے خود معیارِ زندگی بہتر ہوتا ہے بلکہ بیماریوں کا بوجھ بھی گھٹتا ہے۔