آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل کی واپسی پر آئینی درخواست دائر
درخواست پر فیصلے تک دونوں قوانین پر عمل درآمد معطل کرنے کی بھی استدعا
صدر مملکت کی جانب سے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل واپس کرنے کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا، سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی گئی۔
سپریم کورٹ میں درخواست ایڈوکیٹ ذوالفقار بھٹہ کی جانب سے دائر کی گئی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر مملکت کے بیان کے مطابق انہوں نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بلوں کی منظوری نہیں دی، صدر مملکت کے بیان کے بعد بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی ہے، امکان ہے کہ دونوں قوانین کے تحت ہونے والی قانونی کارروائی برقرار نہیں رہ سکے گی۔
درخواست گزار کے مطابق یہ امکان بھی موجود ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی قوانین کے ملزمان بری ہوجائیں گے، مشکوک نوعیت کی قانون سازی آئین کے آرٹیکل 4 کے منافی ہے، دونوں قوانین حساس نوعیت کے ہیں جن سے عام عوام کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کو ہدایت کی جائے کہ سپریم کورٹ سے 10 دن میں معاملے پر رہنمائی کے لیے رجوع کرے، درخواست پر فیصلے تک دونوں قوانین پر عمل درآمد معطل کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ میں درخواست ایڈوکیٹ ذوالفقار بھٹہ کی جانب سے دائر کی گئی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر مملکت کے بیان کے مطابق انہوں نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بلوں کی منظوری نہیں دی، صدر مملکت کے بیان کے بعد بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی ہے، امکان ہے کہ دونوں قوانین کے تحت ہونے والی قانونی کارروائی برقرار نہیں رہ سکے گی۔
درخواست گزار کے مطابق یہ امکان بھی موجود ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی قوانین کے ملزمان بری ہوجائیں گے، مشکوک نوعیت کی قانون سازی آئین کے آرٹیکل 4 کے منافی ہے، دونوں قوانین حساس نوعیت کے ہیں جن سے عام عوام کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کو ہدایت کی جائے کہ سپریم کورٹ سے 10 دن میں معاملے پر رہنمائی کے لیے رجوع کرے، درخواست پر فیصلے تک دونوں قوانین پر عمل درآمد معطل کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔