شام میں روسی طیاروں کی بمباری13 جنگجو ہلاک
روس نے ھیئہ تحریر الشام کے ٹھکانوں پر حملہ کیا
شام میں روسی فضائیہ نے ایک کارروائی میں شدت پسند تنظیم 'التحریر شام' کے ٹھکانوں پر میزائل برسائے جس کے نتیجے میں 13 جنگجو ہلاک ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام میں روسی فضائیہ نے ادلب کے بڑے علاقوں لطاکیہ، حما اور حلب پر قبضہ کرکے اپنی حکومت قائم کرنے والی شدت پسند تنظیم 'ھیئہ تحریر الشام' کے عسکری ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا۔
مبینہ طور پر روسی فوج نے شامی فوج کی مدد سے یہ کارروائی 'ھیئہ تحریر الشام' کے زیر تسلط علاقوں سے قبضہ واگزار کرانے کے لیے کی۔
شام میں سرگرم انسانی حقوق گروپ 'سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے روسی حملے میں التحریر کے 13 جنگجوؤں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔ اس سے قبل تعداد 8 بتائی گئی تھی۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روسی حملے میں التحریر کے درجنوں جنگجو زخمی بھی ہوگئے۔ روسی حملے کے بعد التحریر کے جنگجو بڑی تعداد میں جمع ہوگئے اور بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا۔
'ھیئہ تحریر الشام' اپنا تعلق داعش سے ظاہر کرتی ہے، یہ تنظیم اس سے قبل النصرہ فرنٹ کے نام سے کام کرتی تھی۔
یاد رہے کہ ادلب اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں شامی حکومت، روس اور ترکیہ کے مشترکہ معاہدے کے تحت 6 مارچ 2020 سے جنگ بندی نافذ ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام میں روسی فضائیہ نے ادلب کے بڑے علاقوں لطاکیہ، حما اور حلب پر قبضہ کرکے اپنی حکومت قائم کرنے والی شدت پسند تنظیم 'ھیئہ تحریر الشام' کے عسکری ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا۔
مبینہ طور پر روسی فوج نے شامی فوج کی مدد سے یہ کارروائی 'ھیئہ تحریر الشام' کے زیر تسلط علاقوں سے قبضہ واگزار کرانے کے لیے کی۔
شام میں سرگرم انسانی حقوق گروپ 'سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے روسی حملے میں التحریر کے 13 جنگجوؤں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔ اس سے قبل تعداد 8 بتائی گئی تھی۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روسی حملے میں التحریر کے درجنوں جنگجو زخمی بھی ہوگئے۔ روسی حملے کے بعد التحریر کے جنگجو بڑی تعداد میں جمع ہوگئے اور بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا۔
'ھیئہ تحریر الشام' اپنا تعلق داعش سے ظاہر کرتی ہے، یہ تنظیم اس سے قبل النصرہ فرنٹ کے نام سے کام کرتی تھی۔
یاد رہے کہ ادلب اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں شامی حکومت، روس اور ترکیہ کے مشترکہ معاہدے کے تحت 6 مارچ 2020 سے جنگ بندی نافذ ہے۔