سرکاری افسر نے آنجہانی دوست کی بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بناکر حاملہ کردیا
بچی کے حمل کو گرانے میں شوہر کی مدد کرنے پر ملزم کی بیوی کو بھی گرفتار کرلیا گیا
بھارت میں سرکاری افسر نے نابالغ بیٹی کو نشہ آور مشروب پلا کر متعدد بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا جس سے وہ حاملہ بھی ہوگئی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق محکمہ ترقیٔ خواتین و اطفال کے سینئر سرکاری افسر پریمودے کھاکھا نے اپنے دوست کی 2020 میں انتقال کرجانے کے بعد اس کی 14 سالہ بیٹی کو سہارا دینا کا وعدہ کرکے اپنے گھر میں رکھا۔
نابالغ لڑکی والد کے انتقال کے بعد شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھی۔ اسے ہجوم اور گھر سے باہر نکلنے پر گھبراہٹ کے دورے پڑتے تھے۔ اس لیے اسکول چھوڑ کر آن لائن تعلیم حاصل کرنے لگی تھی۔
اسی دوران سرکاری اہلکار نے دوست کی بیوی سے کہا کہ وہ بچی کا علان کرائے گا اس لیے میرے ساتھ گھر چلو۔ یہ خاندان اس کے گھر رہنے لگا تاہم صرف ایک ہفتے بعد ہی اس نے بچی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
ماں اور بیٹی 5 ماہ ہی اس کے گھر پر رہے اور اس دوران متعدد بار یہ مکروہ عمل کیا۔ بچی مزید ڈپریشن میں چلی گئی اور اتنی خوف زدہ تھی کہ ماں کو بھی کچھ نہ بتا سکی۔
ایک دن جب وہ لوگ اپنے آبائی علاقے گئے تو لڑکی نے پریمودے کے گھر واپس جانے سے انکار کردیا۔ ایک ماہر نفسیات سے بچی کا وہیں علاج کرایا جانے لگا اور اسی دوران کاؤنسلر نے بچی سے زیادتی سے متعلق اگلوا لیا۔
بچی کو پولیس کے پاس لے جایا گیا جہاں اس نے اپنے بیان میں تمام حقیقیت کھول کر رکھ دی۔
بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے سرکاری افسر پریمودے کھاکھا کو گرفتار کرلیا اور تفتیش مکمل ہونے تک اسے عہدے سے معطل بھی کردیا گیا۔
دہلی پولیس نے ملزم کی بیوی سیما کھاکھا کو بھی گرفتار کرلیا جس نے بچی کے حاملہ ہونے پر اپنے 21 سالہ بیٹے سے اسقاط حمل کی گولیاں منگوا کر بچی کو کھلائی تھیں۔
دہلی کمیشن برائے خواتین کی سربراہ سواتی مالیوال نے پریمودے کھاکھا کو 'شکاری' قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس افسر کا کام ملک و قوم کی بیٹیوں کی حفاظت کرنا تھا اگر وہی شکاری بن جائے تو بدقسمت لڑکیاں کہاں جائیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق محکمہ ترقیٔ خواتین و اطفال کے سینئر سرکاری افسر پریمودے کھاکھا نے اپنے دوست کی 2020 میں انتقال کرجانے کے بعد اس کی 14 سالہ بیٹی کو سہارا دینا کا وعدہ کرکے اپنے گھر میں رکھا۔
نابالغ لڑکی والد کے انتقال کے بعد شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھی۔ اسے ہجوم اور گھر سے باہر نکلنے پر گھبراہٹ کے دورے پڑتے تھے۔ اس لیے اسکول چھوڑ کر آن لائن تعلیم حاصل کرنے لگی تھی۔
اسی دوران سرکاری اہلکار نے دوست کی بیوی سے کہا کہ وہ بچی کا علان کرائے گا اس لیے میرے ساتھ گھر چلو۔ یہ خاندان اس کے گھر رہنے لگا تاہم صرف ایک ہفتے بعد ہی اس نے بچی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
ماں اور بیٹی 5 ماہ ہی اس کے گھر پر رہے اور اس دوران متعدد بار یہ مکروہ عمل کیا۔ بچی مزید ڈپریشن میں چلی گئی اور اتنی خوف زدہ تھی کہ ماں کو بھی کچھ نہ بتا سکی۔
ایک دن جب وہ لوگ اپنے آبائی علاقے گئے تو لڑکی نے پریمودے کے گھر واپس جانے سے انکار کردیا۔ ایک ماہر نفسیات سے بچی کا وہیں علاج کرایا جانے لگا اور اسی دوران کاؤنسلر نے بچی سے زیادتی سے متعلق اگلوا لیا۔
بچی کو پولیس کے پاس لے جایا گیا جہاں اس نے اپنے بیان میں تمام حقیقیت کھول کر رکھ دی۔
بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے سرکاری افسر پریمودے کھاکھا کو گرفتار کرلیا اور تفتیش مکمل ہونے تک اسے عہدے سے معطل بھی کردیا گیا۔
دہلی پولیس نے ملزم کی بیوی سیما کھاکھا کو بھی گرفتار کرلیا جس نے بچی کے حاملہ ہونے پر اپنے 21 سالہ بیٹے سے اسقاط حمل کی گولیاں منگوا کر بچی کو کھلائی تھیں۔
دہلی کمیشن برائے خواتین کی سربراہ سواتی مالیوال نے پریمودے کھاکھا کو 'شکاری' قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس افسر کا کام ملک و قوم کی بیٹیوں کی حفاظت کرنا تھا اگر وہی شکاری بن جائے تو بدقسمت لڑکیاں کہاں جائیں۔