مرتضیٰ بھٹو قتل کیس ملزمان کی بریت کیخلاف اپیل کی 14 سال بعد سماعت

اپیل کنندہ نور محمد گوگا کے وکلا کی طرف سے وکالت نامے جمع کروانے کے بعد عدالت نے سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی


کورٹ رپورٹر August 23, 2023
فوٹو: فائل

میر مرتضی بھٹو قتل کیس میں ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل 14 سال بعد زیر سماعت آگئی، سندھ ہائیکورٹ نے مدعی کے وکلا کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرانے پر سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

تفصیلات کے مطابق ہائیکورٹ میں میر مرتضی بھٹو قتل کیس میں ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل کی 14 سال بعد سماعت ہوئی۔

مدعی مقدمہ کے وکلا پیر مجید دانو، ظہیر سومرو اور سجاد عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور اپیل کنندہ نور محمد گوگا کی طرف سے وکالت نامے جمع کروا دیے۔ عدالت نے اپیلوں کی سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

میر مرتضی بھٹو کے ملازم نور محمد گوگا نے ملزمان کی بریت کے خلاف 2010 میں اپیل دائر کی تھی۔ دائر اپیل میں موقف اپنایا گیا تھا کہ 20 ستمبر 1996 کو میر مرتضی بھٹو اور ان کے ساتھیوں کو بیدردی سے قتل کیا گیا تھا۔

دسمبر 2009 میں ماتحت عدالت نے 20 پولیس افسران کو بری کردیا تھا۔ ماتحت عدالت نے پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے میر مرتضی بھٹو اور ان کے ساتھیوں کو بے گناہ قرار دیا تھا۔

اسی عدالت نے سابق چیف آئی بی مسعود شریف، سابق ڈی آئی جی پولیس شعیب سڈل (اس وقت ایس ایس پی) واجد علی درانی، (اس وقت کے ایس پی) شاہد حیات مرحوم اور دیگر کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے بری کردیا تھا۔

واضح رہے کہ مرتضی بھٹو قتل کیس کے ملزم انسپکٹر حق نواز سیال نے خودکشی کرلی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔