بجلی کے بھاری بھر کم بلز نے شہریوں کومریض بنادیا
ہزاروں روپے کے بلز نے شہریوں کی چیخیں نکال دیں
بجلی کے بلز نے شہریوں کی چیخیں نکال دیں۔ زندگی کے تمام امور درہم برہم ہو گئے پورے گھر کا بجٹ تہس نہس ہوگیا۔
بھا ری بھرکم بلز نے شہریوں کومریض بنادیا ، جن کی ادائیگی کے لئے شہریوں نے گھروں کی چیزیں فروخت کرنا شروع کردیں۔
کے الیکٹرک کے دفاتروں کے سامنے شہری التجائیں کرنے لگے کہ قسطیں کردی جائیں ہم بل ادا نہیں کرسکتے ۔
غریبوں کے ساتھ ساتھ سفید پوش بھی بجلی کے بل ادا کر نے سے قاصر ہوگئے۔
دوسوسے کم یونٹ استعما ل کرنے والے بھی ہزاروں روپے کے بل ادا کر رہے ہیں ۔ نیپرا کی جانب سے مز ید چار روپےفی یونٹ اضافےکے بعد صورتحال مزید خراب ہو جا ئے گی ۔
بلز میں ٹیرف ایڈجسمنٹ کے نام سے اضافی رقم وصول کی جا رہی ہے ۔ بجلی کا بل شہریوں کے لئے ڈراؤنا خواب بن گیا جو ہرشہری کو ہرماہ بھگتنا پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق بجلی کی قیمت میں تیزی سے اضافے نے شہریوں کی زندگی کے تمام امور درہم برہم کر کے رکھ دئیے. ہزاروں روپے کے بلز نے شہریوں کی چیخیں نکال دیں ذریعہ آمدنی میں کوئی اضافہ نہیں لیکن بجلی کے نرخ میں جس تیزی کے ساتھ اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس سے شہریوں کی بل ادا کر نے کی سکت ہی ختم ہو کر رہ گئی ہے ۔
شہریوں نے بلز کی ادائیگی کے لئے گھروں کی اشیا سونا چاندی تک فروخت کر نا شروع کر دیا کیونکہ بجلی زندگی کے لئے انتہا ئی ضروری ہے۔
ہزاروں کی تعداد میں شہری کے الیکٹرک کے دفاتر(آئی بی سی سینٹر) میں بلز کی قسطیں کرانے پہنچ گئے۔ شہریوں نے اشکبار آنکھوں سے آہ و بکا کر تے ہو ئے کہا کہ گھر میں کما نے والا ایک فرد ہے ، 30 ہزار روپے تنخواہ ہے اور بجلی کا بل اٹھارہ ہزار روپے آیا ہے کس طر ح ادائیگی کریں۔
راشن گھروں میں موجود نہیں ہے بجلی کے بغیر چھوٹے سے بند گھر میں رہ نہیں سکتے ۔ بل کی قسط کرانے آئے ہیں، اسی طر ح کی دل دہلا دینے والی کہانیاں کے الیکٹرک کے دفاتر کے با ہر شہریوں نے سنائیں۔
کئی بزرگ لائنوں میں لگے تھے کئی خواتین قسطیں کرانے آ ئی تھیں۔ 27 جولائی سے سات روپے سے زائد اضافے نے بجلی کم استعما ل کر نے والو ں کا بھی پورا نظام درہم برہم کر کے رکھ دیا ۔
دو سویونٹ سے کم استعمال کر نے والوں سے بھی 22 روپے فی یونٹ چارج کئے جار ہے ہیں اس کے ساتھ فیول ایڈ جسمنٹ ، جنرل سیلز ٹیکس ، فلاں فیس، الیکٹرک سٹی ڈیوٹی ، ایڈیشنل سرچارج لیا جارہا ہے۔ یہ وہ ٹیکسز ہیں جو صرف 143 یونٹ استعمال کرنے والا ایک صارف ادا کررہا ہے ۔ اس صارف نے انتہا ئی کم بجلی استعمال کی ہے ایک ماہ میں جس کابل پانچ ہزار 314 روپے ہے۔
اس میں نئی چیز بل میں جو لگائی گئی ہے وہ ٹیرف ایڈجسمنٹ ہے۔ صرف ڈیڑھ سو یونٹ استعمال کرنے والے صارف پر چار سو روپے ایڈجسمنٹ کے لگائے گئے ہیں۔
اسی طرح ایک چھوٹا خاندان جو تین سو یونٹ سے کم بجلی استعمال کررہا ہے وہ فی یونٹ ستائیس روپے ادا کرر ہا ہے اور دیگر ٹیکسز الگ ہیں۔
صرف دو سو بہتریونٹ استعمال کرنے والے صارف کابل دس ہزار سے زائد کا ہے جس میں بھی یہی تمام ٹیکسز لگا ئے گئے ہیں۔
چھ سو یونٹ استعمال کر نے والے سے 38 روپے فی یونٹ لیا جا رہا ہے جبکہ بل 40 ہزار روپے سے زائد کا ہے۔
اس میں صرف ٹیرف ایڈجسمنٹ کے نام پر چھ ہزاروپے لئے گئے ہیں۔ اس طرح کے ٹیکسز نے متوسط طبقے اور سفید پوش شہریوں کی چیخیں نکال دی ہیں جبکہ نیپرا کی جانب سے بجلی مزید مہنگی کر نے کی ہولناک خبر سنا دی گئی جس سے شہریوں میں مزید تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
شہریوں نے اپیل کی ہے کہ بجلی کے نرخ میں کمی کی جا ئے یہ بھاری بھرکم بل ادا کر نے کی بالکل بھی سکت نہیں ہے ۔ اس اذیت ناک صورتحال سے کراچی کے شہری دو چار ہیں۔
دوسری جانب کے الیکٹرک کسی پر بھی بجلی چوری کا الزام لگا کر لاکھوں روپے کا بل جا ری کردیتا ہے ۔ بجلی کے بل کی وجہ سے شہری ڈپریشن سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
بھا ری بھرکم بلز نے شہریوں کومریض بنادیا ، جن کی ادائیگی کے لئے شہریوں نے گھروں کی چیزیں فروخت کرنا شروع کردیں۔
کے الیکٹرک کے دفاتروں کے سامنے شہری التجائیں کرنے لگے کہ قسطیں کردی جائیں ہم بل ادا نہیں کرسکتے ۔
غریبوں کے ساتھ ساتھ سفید پوش بھی بجلی کے بل ادا کر نے سے قاصر ہوگئے۔
دوسوسے کم یونٹ استعما ل کرنے والے بھی ہزاروں روپے کے بل ادا کر رہے ہیں ۔ نیپرا کی جانب سے مز ید چار روپےفی یونٹ اضافےکے بعد صورتحال مزید خراب ہو جا ئے گی ۔
بلز میں ٹیرف ایڈجسمنٹ کے نام سے اضافی رقم وصول کی جا رہی ہے ۔ بجلی کا بل شہریوں کے لئے ڈراؤنا خواب بن گیا جو ہرشہری کو ہرماہ بھگتنا پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق بجلی کی قیمت میں تیزی سے اضافے نے شہریوں کی زندگی کے تمام امور درہم برہم کر کے رکھ دئیے. ہزاروں روپے کے بلز نے شہریوں کی چیخیں نکال دیں ذریعہ آمدنی میں کوئی اضافہ نہیں لیکن بجلی کے نرخ میں جس تیزی کے ساتھ اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس سے شہریوں کی بل ادا کر نے کی سکت ہی ختم ہو کر رہ گئی ہے ۔
شہریوں نے بلز کی ادائیگی کے لئے گھروں کی اشیا سونا چاندی تک فروخت کر نا شروع کر دیا کیونکہ بجلی زندگی کے لئے انتہا ئی ضروری ہے۔
ہزاروں کی تعداد میں شہری کے الیکٹرک کے دفاتر(آئی بی سی سینٹر) میں بلز کی قسطیں کرانے پہنچ گئے۔ شہریوں نے اشکبار آنکھوں سے آہ و بکا کر تے ہو ئے کہا کہ گھر میں کما نے والا ایک فرد ہے ، 30 ہزار روپے تنخواہ ہے اور بجلی کا بل اٹھارہ ہزار روپے آیا ہے کس طر ح ادائیگی کریں۔
راشن گھروں میں موجود نہیں ہے بجلی کے بغیر چھوٹے سے بند گھر میں رہ نہیں سکتے ۔ بل کی قسط کرانے آئے ہیں، اسی طر ح کی دل دہلا دینے والی کہانیاں کے الیکٹرک کے دفاتر کے با ہر شہریوں نے سنائیں۔
کئی بزرگ لائنوں میں لگے تھے کئی خواتین قسطیں کرانے آ ئی تھیں۔ 27 جولائی سے سات روپے سے زائد اضافے نے بجلی کم استعما ل کر نے والو ں کا بھی پورا نظام درہم برہم کر کے رکھ دیا ۔
دو سویونٹ سے کم استعمال کر نے والوں سے بھی 22 روپے فی یونٹ چارج کئے جار ہے ہیں اس کے ساتھ فیول ایڈ جسمنٹ ، جنرل سیلز ٹیکس ، فلاں فیس، الیکٹرک سٹی ڈیوٹی ، ایڈیشنل سرچارج لیا جارہا ہے۔ یہ وہ ٹیکسز ہیں جو صرف 143 یونٹ استعمال کرنے والا ایک صارف ادا کررہا ہے ۔ اس صارف نے انتہا ئی کم بجلی استعمال کی ہے ایک ماہ میں جس کابل پانچ ہزار 314 روپے ہے۔
اس میں نئی چیز بل میں جو لگائی گئی ہے وہ ٹیرف ایڈجسمنٹ ہے۔ صرف ڈیڑھ سو یونٹ استعمال کرنے والے صارف پر چار سو روپے ایڈجسمنٹ کے لگائے گئے ہیں۔
اسی طرح ایک چھوٹا خاندان جو تین سو یونٹ سے کم بجلی استعمال کررہا ہے وہ فی یونٹ ستائیس روپے ادا کرر ہا ہے اور دیگر ٹیکسز الگ ہیں۔
صرف دو سو بہتریونٹ استعمال کرنے والے صارف کابل دس ہزار سے زائد کا ہے جس میں بھی یہی تمام ٹیکسز لگا ئے گئے ہیں۔
چھ سو یونٹ استعمال کر نے والے سے 38 روپے فی یونٹ لیا جا رہا ہے جبکہ بل 40 ہزار روپے سے زائد کا ہے۔
اس میں صرف ٹیرف ایڈجسمنٹ کے نام پر چھ ہزاروپے لئے گئے ہیں۔ اس طرح کے ٹیکسز نے متوسط طبقے اور سفید پوش شہریوں کی چیخیں نکال دی ہیں جبکہ نیپرا کی جانب سے بجلی مزید مہنگی کر نے کی ہولناک خبر سنا دی گئی جس سے شہریوں میں مزید تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
شہریوں نے اپیل کی ہے کہ بجلی کے نرخ میں کمی کی جا ئے یہ بھاری بھرکم بل ادا کر نے کی بالکل بھی سکت نہیں ہے ۔ اس اذیت ناک صورتحال سے کراچی کے شہری دو چار ہیں۔
دوسری جانب کے الیکٹرک کسی پر بھی بجلی چوری کا الزام لگا کر لاکھوں روپے کا بل جا ری کردیتا ہے ۔ بجلی کے بل کی وجہ سے شہری ڈپریشن سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہو گئے ہیں۔