پولیس ہر ڈکیتی میں گارڈز کو ملوث کرنے لگی نجی سیکیورٹی اداروں کی ساکھ مجروح

شہر کی بینک ڈکیتیوں میں نجی گارڈز کے ملوث ہونے کی شرح انتہائی کم ہے


Business Reporter May 10, 2014
سیکیورٹی کمپنیوں میں ریٹائرڈ فوجیوں کی دلچسپی انتہائی کم ہوگئی،غیرمنظم کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی جائے،سندھ میں60 ہزار نجی محافظ خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ فوٹو: فائل

QUETTA: شہرمیں ہونے والی بینک ڈکیتیوں میں نجی سیکیورٹی گارڈز کے ملوث ہونے کی شرح 0.001 فیصد سے بھی کم ہے لیکن پولیس کی غلط معلومات کی بنیاد پر خبروں کی اشاعت نے سیکیورٹی ایجنسیوں کی ساکھ کو مجروح کردیا ہے۔

حکومت نجی سیکیورٹی کمپنیوں کو 22 اور 23 بور کی آٹومیٹک رائفلوں کی اجازت جاری کرے، ان خیالات کا اظہار آل پاکستان سیکیورٹی ایجنسیز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کرنل (ر) توقیرالاسلام نے کراچی چیمبر کے سینئر نائب صدر مفسرعطا ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا، توقیر الاسلام نے بتایا کہ سندھ میں60 ہزار نجی سیکیورٹی گارڈز اپنی خدمات فراہم کرکے پولیس کی معاونت کررہے ہیں جبکہ ملک بھر میں2 لاکھ نجی محافظ خدمات انجام دے رہے ہیں رواں سال شہر میں ہونے والی 14 ڈکیتیوں میں سے صرف 2 میں نجی سیکیورٹی گارڈز ملوث پائے گئے لیکن اس کم شرح کے باوجود ڈکیتی کے ہر واقعے میں نجی سیکیورٹی گارڈز کو ملوث قراردے دیا جاتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ شعبے کی غیرمنظم سیکیورٹی کمپنیوں کے خلاف موثر کارروائی کی ضرورت ہے جن کے گارڈز صرف یونیفارم پہن کرخدمات انجام دے رہے ہیں یا پھر سب لیٹنگ کمپنی کے طور پر گارڈز کی خدمات فراہم کررہی ہیں، ایسوسی ایشن کے ملک بھر میں300 رکن سیکیورٹی ایجنسیاں ہیں جو وضع کردہ رہنما اصولوں پر خدمات فراہم کررہی ہیں، انھوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے نجی سیکیورٹی اداروں اور ایجنسیوں کو صرف9 ایم ایم پستول اور شارٹ گن کی اجازت دی گئی ہے جبکہ ڈکیت جدید ترین اسلحے سے لیس ہوتے ہیں جس کی وجہ سے نجی گارڈز کو ان کے ساتھ مقابلے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

ان حقائق کے پیش نظر آل پاکستان سیکیورٹی ایجنسیز ایسوسی ایشن نے حکومت سے 22 اور 23 بور کی آٹومیٹک رائفلیں رکھنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے، انھوں نے بتایا کہ نجی سیکیورٹی کمپنیوں میں اب ریٹائرڈ فوجیوں کی دلچسپی انتہائی کم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے وہ مقامی شہریوں کو ہی 3 روزہ اسلحے کی گولیوں (ایمونیشن فائر) سمیت پیشہ وارانہ تربیت کی فراہمی کے بعد فرائض تفویض کردیتے ہیں، نجی گارڈ کی تربیت کے معیارکو جدید تقاضوں پر ڈھالنے کے لیے حکومت سندھ کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ ایسوسی ایشن کے لیے ایک اراضی مختص کردے جہاں بھرتی کیے جانے والے گارڈز کو پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی جاسکے۔

ایسوسی ایشن کی رکن سیکیورٹی ادارے اور ایجنسیاں اپنے گارڈز سے صرف 8 گھنٹے کی خدمات حاصل کرتی ہیں جبکہ 12 گھنٹے کی خدمات (ڈیوٹی) کے عوض محافظوں کو اوورٹائم دیا جاتا ہے کسی بھی گارڈ کی ماہانہ اجرت10 ہزار روپے سے کم نہیں ہے بلکہ انھیں سالانہ بونس بھی ادا کیا جاتا ہے، پریس کانفرنس کرنل (ر) احتشام الدین اور بریگیڈیر (ر) راشد علی ملک بھی موجود تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں