آسٹریلیا دو طالب علم بہنوں کو جنسی ہراساں کرنے پر خاتون پرنسپل کو 15 سال قید
56 سالہ ملکہ لیفر نے 2004 سے 2007 کے دوران دونوں بہنوں کو اسکول کے احاطے میں مختلف مواقع پر جنسی طور پر ہراساں کیا
آسٹریلوی شہر میلبرن میں واقع یہودی کمیونٹی کےا سکول کی سابق پرنسپل کے خلاف دو طالب علم بہنوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات ثابت ہونے پر عدالت نے 15 سال قید کی سزا سنادی۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق عدالت میں جمع کرائے گئے ثبوتوں کی رُو سے عداس اسرائیل اسکول کی 56 سالہ سابق پرنسپل ملکہ لیفر نے 2004 سے 2007 کے دوران اسکول میں تعلیم حاصل کرنےو الی دو سگی بہنوں کو مختلف مواقع پر اور اسکول کے احاطے میں مختلف مقامات میں جنسی طور پر ہراساں کیا۔
جب 2008 میں ملکہ لیفر کی گھناؤنی کارستانیوں کی خبریں اسکول سے باہر جانے لگیں تو وہ گرفتاری کے خوف سے اپنے آبائی وطن اسرائیل فرار ہوگئی۔
آٹھ بچوں کی ماں ملکہ لیفر کے پاس آسٹریلیا کی بھی شہریت تھی، چنانچہ 2012 میں اس کے خلاف دونوں بچیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیے جانے کے بعد اسرائیل سے اس کی حوالگی کے لیے کوششیں شروع کردی گئیں۔
بالآخر 2021 میں اسے اسرائیل نےآسٹریلوی حکومت کےحوالے کردیا۔ اسی برس اپریل میں ملکہ لیفر پر دو ٹین ایج بہنوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے سمیت18 اقسام کے الزامات عائد کیے گئے۔
آخرکار عدالتی کارروائی کے دوران الزامات ثابت ہونے پر دو بہنوں کا جنسی استحصال کرنے والی اسکول کی سابق پرنسپل اور آٹھ بچوں کی ماں کو 15 برس قید کی سزا سنادی گئی۔
ملکہ لیفر کو قید کا یہ عرصہ ریاست وکٹوریہ کی جیل میں گزارنا ہوگا جس کے بعد اسے ممکنہ طور پر اسرائیل ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔