غیرملکی کرنسی کا کام کرنے والے غیرمجاز ڈیلرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

ڈاکٹر شمشاد اختر کی زیر صدارت اجلاس، ڈالرز کی اسمگلنگ روک تھام کا جائزہ لیاگیا

غیر ملکی کرنسی کاروبار سے وابستہ غیرمجاز افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ۔ فوٹو: فائل

نگران حکومت نے ملک میں غیر ملکی کرنسی کا کام کرنے والے غیرمجاز ڈیلرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ملک میں ڈالر کی بڑھتی قیمت پر قابو پایا جاسکے جو اس وقت 317 پاکستانی روپے کے مساوی ہوچکا ہے۔

نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی زیر صدارت ہونے والے ایک اجلاس میں ڈالر کی بڑھتی قیمت اور ملک سے ڈالرز کی بیرون ملک اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے لائحہ عمل کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے کی ایک بڑی وجہ ملک سے ڈالرز کی اسمگلنگ بھی ہے۔

اجلاس میں مرکزی بینک کے نمائندوں کے علاوہ وزارت خزانہ، وفاقی ادارہ برائے تحقیقات )ایف بی آئی) اور کسٹمز انٹیلی جنس سے وابستہ افسران نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے اختتام پر کسی قسم کا کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔


یہ بھی پڑھیں: ڈالر تیسری سنچری عبور کرگیا، ملکی تاریخ میں بلند ترین سطح پر

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اس مسئلے کے حل کے حوالے سے کوئی واضح لائحہ عمل موجود نہیں تھا اور اجلاس کے شرکا نے ڈالرز کی اسمگلنگ میں غیر ملکی کرنسی کا کاروبار کرنے والے افراد کے کردار پر بحث کی اور مرکزی بینک کا کہنا تھا کہ اس اسمگلنگ میں زیادہ تر ایسے ادارے ملوث ہیں جنھیں غیر ملکی کرنسی کی ڈیلنگ کے مجاز نہیں ہیں لہذا ایسے اداروں اور افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جانی چاہئے اسی لیے فیصلہ کیا گیا کہ ایف آئی اے ایسے تمام غیر مجاز کاروباری اداروں اور افراد کے خلاف کارروائی کرے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ماضی میں بھی ایف آئی اے اس طرح کی کارروائیاں کرتا رہا ہے جن کا کوئی خاطرخواہ نتیجہ برآمد نہ ہوسکا اور پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ڈالرز کی افغانستان اسمگلنگ کو روکنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔

اجلاس کے دوران قیمتی پتھروں، سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں کی اسمگلنگ کے معاملے پر بھی غور کیا گیا اور اس سلسلے میں ایک پالیسی واضح کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
Load Next Story