بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی وقت کی ضرورت رائج ہوتی تو جڑانوالہ واقعہ نہ ہوتا ایکسپریس فورم

ملکر چیلنجزکا مقابلہ کرنا، عبدالخبیرآزاد، ان مسلمانوں کو سراہتے جنھوں نے مسیحیوں کوتحفظ دیا،آرچ بشپ سباسٹین

ایکسپریس فورم میں مولانا عبدالخبیر ،آرچ بشپ سباسٹین، اعجاز عالم ،شاہدرحمت شریک ہیں

ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی وقت کی ضرورت ہے، گزشتہ دور حکومت میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے یہ پالیسی ڈرافٹ کی گئی جو ابھی تک زیر التوا ہے، اگر آج یہ رائج ہوتی تو جڑانوالہ جیسا واقعہ رونما نہ ہوتا، اسے فوری منظور کرکے نافذ کیا جائے۔

جڑانوالہ واقعہ سے پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ متاثر ہوئی، اس واقعے نے بین المذاہب ہم آہنگی پر ہونیوالی ساری محنت پر پانی پھیر دیا، ریاست اور اداروں کو دیکھنا چاہیے کہ اچانک سے ایسے واقعات کی وجہ کیا ہے، ہمیں دشمن کی ہر چال کو ناکام بنانا ہوگا۔ ضلعی امن کمیٹیوں کووسائل فراہم کرکے فعال بنایا جائے تاکہ بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کو فروغ دیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار شرکا نے ''جڑانوالہ واقعہ بین المذاہب ہم آہنگی وقت کی ضرورت'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے انجام دیے۔


چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا جڑانوالہ واقعہ انتہائی دلخراش اور افسوسناک ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، یہ وطن ہم سب کا ہے، ہم دشمن کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں ہم سب متحد ہیں لہٰذا اس کی کوئی سازش، کوئی چال کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

آرچ بشپ سباسٹین شا نے کہا جڑانوالہ واقعہ کی شفاف تحقیقات کرکے اس میں ملوث کرداروں کو قرار واقعی سزا دی جائے، یہ ایسا واقعہ ہے جس کا خوف بچوں اور خواتین کے دل سے کبھی نہیںنکل سکے گا، لوگوں نے کھیتوں میں چھپ کر جان بچائی، ہم ان مسلمانوں کو سراہتے ہیں جنہوں نے مسیحیوں کو تحفظ دیا۔

سابق صوبائی وزیر انسانی حقوق اعجاز عالم آگسٹین نے کہا سانحہ جڑانوالہ سے عالمی سطح پر ملک کی بہت بدنامی ہوئی، چند گھنٹوں میں بہت سے چرچ اور لوگوں کے گھر جلا دیے گئے جو افسوسناک ہے، 2018ء سے 2022ء تک ہم نے چار برسوں میں بین المذاہب ہم آہنگی پر بہت کام کیا، بادشاہی مسجد، گورنر ہاؤس و دیگر مقامات پر بڑے پروگرامز کیے، اسی طرح ضلعی سطح پر مذہبی ہم آہنگی کیلیے کمیٹیاں فعال کیں۔

نمائندہ سول سوسائٹی شاہد رحمت نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد بین المذاہب ہم آہنگی کا سبجیکٹ صوبوں کے پاس آگیا، اس حوالے سے کوئی پالیسی موجود نہیں تھی، ہم نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر یہ پالیسی ڈرافٹ کی، جو اس وقت اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس ہے، اسے جلد منظور کر کے رائج کرنا چاہیے۔
Load Next Story