بجلی بلز کیخلاف ملک بھر کے تاجر سڑکوں پر بھرپور احتجاج اور شٹرڈاؤن کے اعلانات

حکومت کو عوام کی کوئی فکر نہیں، صورت حال کو سنبھالا نہ گیا تو حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے،تاجر رہنما


ویب ڈیسک August 26, 2023
(فوٹو: فائل)

بجلی کے بھاری بلز اور بے جا ٹیکسز کے خلاف عوام کا احتجاج ملک بھر میں جاری ہے جب کہ ملک کے تاجروں نے بھی بھاری بلز کے خلاف بھرپور مظاہرے جاری رکھنے اور شٹر ڈاؤن کے اعلانات کیے ہیں۔

راولپنڈی میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر ثاقب رفیق و دیگر عہدداروں نے پریس کانفرنس کی، جس میں توانائی بحران اور بھاری بلز کے خلاف دوسرے تاجر رہنما بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔



ثاقب رفیق نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے حالیہ اقدامات سے تاجر برادری پریشان ہے۔ہماری پریس کانفرنس کے دوران حکومت نے بجلی میں مزید ساڑھے 4 روپے اضافہ کردیا ہے۔ حکومت ایکسپورٹ بڑھانے کا کہہ رہی ہے، ایسے حالات میں یہ کیسے ہوگا؟۔ ہمارے دفتر کا بل 21 لاکھ روپے آیا ہے۔ حکومت فوراً سے پہلے پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں کو کنٹرول کرے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ ذاتی اشیا بیچنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ پی آئی اے کے پہلے 11 طیارے گراؤنڈ اور اب 17 ہو گئے ہیں، اس کا خسارہ بھی عوام نے پورا کرنا ہے۔بجلی کا بل کرایہ دار کے کرایے سے بھی زیادہ آتا ہے۔ حکومت ٹیکس حصول کے لیے متبادل انتظامات کرے۔ حکومت سولرسسٹم کی حوصلہ افزائی کرے۔



تاجر رہنما سہیل الطاف نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے ملک میں لا اینڈ آرڈر صورت حال خراب ہونے نوبت آ چکی ہے۔ نگراں حکومت کو مالی معاملات حل کرنے کی پاور مل گئی ہے۔ ملک میں احتجاج ہورہے ہیں اور حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی۔ میٹر ریڈرز کو لوگ پکڑ کر مارنا شروع ہوگئے ہیں۔ صورت حال ایسی ہے جیسے ملک ڈیفالٹ کرچکا ہے۔ چھوٹے اور بڑے تاجروں نے ہاتھ کھڑے کردیے ہیں۔ صورت حال کو سنبھالا نہ گیا تو حالات قابو سے باہر ہو جائینگے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کا بل 25 گنا بڑھ گیا ہے کسی کا 50 فیصد۔ جن اداروں کو مفت بجلی اور پیٹرول مل رہا ہے اسے بند کیا جائے۔ سارا بوجھ عوام پر کیوں ڈالا جارہا ہے۔ حکومت تاجروں سے صرف قربانیاں نہ مانگے خود بھی قربانی دینے کے لیے تیار ہوجائے۔ پراپرٹی ٹیکس کو ڈبل کردیا گیا ہے ہر کاروبار تباہی کے دہانی پر کھڑا ہے۔



سہیل الطاف کا کہنا تھا کہ حکومت کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔ تاجر برادری حکومت اور عوام کے مابین پل کا کردار ادا کرنا چاہتی ہے۔ نگراں وزیر خزانہ کے لیے کاروباری طبقے کے لیے کوئی وقت نہیں۔ ہمارے ہڑتال اور احتجاج پر جانے سے قبل حکومت معاملات کو سیدھا کرلے۔ ملک کا ہر طبقہ مہنگائی کی وجہ سے پریشان حال ہے۔

تاجر رہنما شاہد غفور پراچہ کا کہنا تھا کہ ملک بحرانی کیفیت میں ہے کسی کو کوئی فکر نہیں ہے۔کیا حکومت چاہتی ہے کہ عوام درگور ہوجائے۔ غریب کے پاس بچوں کو کھلانے کے لیے کچھ نہیں۔ تاجر برادری کے لیے کاروبار کیا، گھر چلانا مشکل ہوگیا ہے۔ پاکستان افواج سے بھی درخواست ہے آپ کس چیز کا انتظار کررہے ہیں۔ ملک میں بھکاریوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔



انہوں نے کہا کہ چھوٹے تاجر دکانیں بند کرکے رکشے اور بائیکیا چلانے لگے ہیں۔ ملک کی تمام تاجر تنظیموں سے رابطے میں ہیں ،ایک ہفتے میں اہم فیصلے ہونے لگے ہیں۔ ڈالر اور پیٹرول کی قیمتیں برابر ہوچکی ہیں۔ پاک فوج سے التماس ہے کہ کاروباری طبقے کو اعتماد میں لیں ۔ عوام اور تاجر برادری موجودہ معاشی حالات کے باعث ذہنی پریشانی کے شکار ہیں۔

پریس کانفرنس میں راولپنڈی چیمبر اور تاجر رہنماؤں نے منگل کے روز احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ احتجاجی ریلیاں کچہری چوک پہنچیں گی جہاں بڑا احتجاجی جلسہ ہوگا اور کاروبار بند کرکے تاجر 4 بجے احتجاج میں شامل ہوں گے۔



دوسری جانب انجمن تاجران بالاکوٹ نے بجلی بلز میں اضافہ مسترد کردیا ۔ تنظیم کی جانب سے بجلی کے بل جمع نہ کرنے اور پیر سے شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ تاجر رہنماؤں نے کہا کہ ظالمانہ ٹیکسوں سے سفید پوش طبقہ شدید متاثر ہوگیا ہے۔ دریں اثنا پیسکو نے افسران کو عوام سے مذاکرات کے ذریعے بل وصولی کا حکم دیا ہے۔ اس سلسلے میں جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مختلف مقامات پر عوام کے احتجاج کی اطلاعات ہیں۔ ڈسکوز کمپنی ملازمین کے خلاف بھی احتجاج اور حملے ہوچکے ہیں۔



واضح رہے کہ کراچی، اسلام آباد، لاہور، ملتان، رحیم یار خان، کوئٹہ، پشاور، باغ، حیدر آباد سمیت ملک کے بیشتر چھوٹے بڑے شہروں میں بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ شہریوں کی بڑی تعداد اور تاجر تنظیمیں احتجاجی مظاہروں کے دوران بجلی کے بل نذر آتش کرتے ہوئے ادائیگی نہ کرنے کے اعلانات کررہے ہیں جب کہ تاجروں کی جانب سے کاروبار بند کرنے کے اعلانات بھی کیے جا رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں