شاہ محمود قریشی نے جسمانی ریمانڈ کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی
وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنی آئینی ذمہ داری نبھاتے ہوئے اُس وقت کے وزیر اعظم کو سائفر سے متعلق آگاہ کیا، درخواست
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے سائفر کیس میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست دائر کردی۔
شاہ محمود قریشی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں سائفر کیس میں جسمانی ریمانڈ کے تین حکم ناموں کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلیے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
اپنی درخواست میں انہوں نے مزید لکھا کہ 'میں نے نہ تو سائفر ٹیلی گرام لیا اور نہ ہی اس کی نقل کسی غیر مجاز شخص کو ظاہر کی۔ ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے کہ سائفر وزارت خارجہ کے پاس ہی ہے'۔
شاہ محمود قریشی نے آخر میں کہا کہ انہوں نے وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے قانون کے مطابق اس وقت کے وزیراعظم کو پیغام پہنچایا تھا۔
انہوں نے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ جسمانی ریمانڈ کا حکم کالعدم قرار دے کر مجھے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دے، سائفر گمشدگی کیس میں ایف آئی اے سے تفتیش میں مکمل تعاون کروں گا۔
شاہ محمود قریشی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں سائفر کیس میں جسمانی ریمانڈ کے تین حکم ناموں کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلیے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
اپنی درخواست میں انہوں نے مزید لکھا کہ 'میں نے نہ تو سائفر ٹیلی گرام لیا اور نہ ہی اس کی نقل کسی غیر مجاز شخص کو ظاہر کی۔ ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے کہ سائفر وزارت خارجہ کے پاس ہی ہے'۔
شاہ محمود قریشی نے آخر میں کہا کہ انہوں نے وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے قانون کے مطابق اس وقت کے وزیراعظم کو پیغام پہنچایا تھا۔
انہوں نے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ جسمانی ریمانڈ کا حکم کالعدم قرار دے کر مجھے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دے، سائفر گمشدگی کیس میں ایف آئی اے سے تفتیش میں مکمل تعاون کروں گا۔