عاشق کیخلاف زیادتی کیس میں گواہی نہ دینے پر والدین نے حاملہ بیٹی کو قتل کردیا

والدین کا اصرار تھا کہ بیٹی اپنے بوائے فرینڈ کیخلاف اغوا اور زیادتی کیس میں گواہی دے


ویب ڈیسک August 27, 2023
لڑکا اور لڑکی نے 2022 میں بھاگ کر شادی کرلی تھی، فوٹو: فائل

بھارت میں والدین نے اپنی 19 سالہ حاملہ بیٹی کو بیدردی سے قتل کردیا کیوں کہ وہ اپنے عاشق کے خلاف زنا کیس میں گواہی دینے کو تیار نہ تھی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش میں نوجوان لڑکی کے والدین نے ایک لڑکے پر جنسی زیادتی کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ مقدمے میں کہا گیا تھا کہ نوجوان لڑکے نے ان کی بیٹی کو اغوا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

پولیس نے لڑکے کو گرفتار کرلیا جس نے بتایا کہ وہ لڑکی سے محبت کرتا ہے اور لڑکی بھی اس سے شادی کرنا چاہتی ہے لیکن اس کے والدین نہیں مان رہے ہیں اس لیے مجھے زیادتی کے جھوٹے کیس میں پھنسایا ہے۔

عدالت نے اس کیس میں لڑکی کا مؤقف جاننے کے لیے اسے طلب کرلیا تاہم پیشی سے قبل ہی رات میں اس کے والدین نے بیٹی کا گلا گھونٹ کر اسے قتل کردیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکا اور لڑکی اکتوبر 2022 میں دوسرے شہر فرار ہوکر شادی کرلی تھی۔ والدین کی شکایت پر جوڑے کو پولیس نے تلاش بسیار کے بعد دسمبر 2023 میں گرفتار کرکے لڑکے کو جیل اور لڑکی کو گھر بھیج دیا تھا۔

پولیس کے مطابق لڑکی کے والدین نے اپنی بیٹی پر دباؤ ڈالا کہ وہ عدالت میں یہ کہے کہ لڑکے نے اسے اغوا کرکے زیادتی کا نشانہ بنایا جب کہ لڑکی اپنے بوائے فرینڈ کے خلاف بیان دینے کو تیار نہیں تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ ہم نے باقاعدہ شادی کی ہے۔

پولیس نے مزید بتایا کہ لڑکی کے والدین لڑکے کو جھوٹے کیس میں پھنسانا چاہتے تھے۔ لڑکی کے نہ ماننے پر والدین نے غصے میں اپنی بیٹی کا گلا گھونٹ دیا اور لاش ندی میں پھینک دی۔

جب لڑکی عدالت نہ پہنچی تو لڑکے نے خدشہ ظاہر کیا کہ سسرال والوں نے میری بیوی کو نقصان نہ پہنچایا ہو جس پر عدالت نے پولیس کو لڑکی کی تلاش کا حکم دیا۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ سنجیو سمن نے صحافیوں کو بتایا کہ لڑکی کے والدین کو گرفتار کرلیا گیا جنھوں نے تفتیش کے دوران بیٹی کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا اور ندی سے لاش بھی برآمد کروائی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں