سپریم کورٹ میں جیو کے معاملے پر پیمرا کو آزادانہ کام کرنے کا حکم جاری کرنے کیلئے درخواست دائر
درخواست میں جیو چینل اور اس کے مالک میر شکیل الرحمان،عامر میر،خواجہ آصف،سعد رفیق اور رانا ثنااللہ کو فریق بنایا گیاہے
جیو کے معاملے پر پیمرا کو آزادانہ طور پر کام نہ کرنے دینے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے جس میں عدالت عظمیٰ سے پیمرا کو آزادانہ کام کرنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ علی عمران اور منیر صادق کی جانب سے درخواست دائر کی گئی جس میں جیو چینل اور اس کے مالک میر شکیل الرحمان سمیت عامر میر،وزیر دفاع خواجہ آصف ،وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنااللہ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 19 اپریل کو صحافی حامد میر پر حملے کے بعد جیو چینل اور اس کے مالک میر شکیل نے پاک فوج کو بدنام کیا اورجب وزارت دفاع کی جانب سے جیو کے اس اقدم کے خلاف درخواست دی گئی تو دیگر فریقین نے اس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ جیو کے معاملے پر پیمرا کو آزادانہ طور پر کام نہیں کرنے دیا جارہا لہٰذا عدالت عظمیٰ سے استدعا کی جاتی ہے کہ پیمرا کو اس معاملے میں آزادانہ طور پر کام کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔
واضح رہے کہ حامد میر پر حملے کے بعد آئی ایس آئی اوراس کے سربراہ کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے پر جیو نیوز کے خلاف وزارت دفاع کی درخواست پر گزشتہ روز پیمرا کا اجلاس ہوا جس کے دوران 2 ممبران نے اجلاس کا اس وجہ سے بائیکاٹ کردیا کہ ارکان کی اکثریت حکومتی دباؤ کی وجہ سے فیصلہ کرنے سے قاصر رہی اور درخواست مشاورت کے لئے وزارت قانون کو بھیج دی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ علی عمران اور منیر صادق کی جانب سے درخواست دائر کی گئی جس میں جیو چینل اور اس کے مالک میر شکیل الرحمان سمیت عامر میر،وزیر دفاع خواجہ آصف ،وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنااللہ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 19 اپریل کو صحافی حامد میر پر حملے کے بعد جیو چینل اور اس کے مالک میر شکیل نے پاک فوج کو بدنام کیا اورجب وزارت دفاع کی جانب سے جیو کے اس اقدم کے خلاف درخواست دی گئی تو دیگر فریقین نے اس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ جیو کے معاملے پر پیمرا کو آزادانہ طور پر کام نہیں کرنے دیا جارہا لہٰذا عدالت عظمیٰ سے استدعا کی جاتی ہے کہ پیمرا کو اس معاملے میں آزادانہ طور پر کام کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔
واضح رہے کہ حامد میر پر حملے کے بعد آئی ایس آئی اوراس کے سربراہ کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے پر جیو نیوز کے خلاف وزارت دفاع کی درخواست پر گزشتہ روز پیمرا کا اجلاس ہوا جس کے دوران 2 ممبران نے اجلاس کا اس وجہ سے بائیکاٹ کردیا کہ ارکان کی اکثریت حکومتی دباؤ کی وجہ سے فیصلہ کرنے سے قاصر رہی اور درخواست مشاورت کے لئے وزارت قانون کو بھیج دی گئی۔