ملک بھر میں سالانہ 467 ارب روپے کی بجلی چوری ہونے کا انکشاف
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے پاور ڈویژن سے ریکوری ، چوری اور نقصانات کی تفصیلات طلب کر لیں
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی میں انکشاف ہوا ہے کہ اس وقت ملک میں سالانہ 467 ارب کی بجلی چوری ہو رہی ہے۔
چیئرمین سیف ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بجلی بلوں میں اضافے کی وجوہات قوم جاننا چاہتی ہے۔
بریفنگ میں وزارت توانائی حکام نے بتایا کہ 2013 میں کیپسٹی چارجز 185 ارب روپے تھے ،2019 میں یہ بڑھ کر 642 ارب روپے ہو گئے اور 2021 میں کیپسٹی چارجز بڑھ کر 796 ارب روپے تک پہنچ گئے
سینیٹر سیف اللہ نیازی نے کہا کہ کیپسٹی چارجز ہر سال بڑھتے جارہے ہیں،اجلاس میں بتایا گیا کہ 2022 میں کیپسٹی چارجز 971 ارب روپے تھے ،2023 میں کیپسٹی چارجز 1.3 ٹریلین روپے ہیں۔ 2024 کیلیے کیپسٹی چارجز کا تخمینہ 2010 ارب روپے لگایا گیا ہے،اس وقت پاور سیکٹر کیلیے 976 ارب کی سبسڈی جبکہ گردشی قرض 2310 ارب ہے۔
کمیٹی اجلاس میں بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں سالانہ 467 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے ،چوری لائن لاسز، ڈیفالٹرز کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔۔ کمیٹی نے پاور ڈویژن سے ریکوری ، چوری اور نقصانات کی تفصیلات طلب کر لیں۔