چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت منظور ہونے پر بھی رہائی ممکن نہیں

پی ٹی آئی چیئرمین کو رہائی کیلیے سائفر گمشدگی کیخلاف درج آفیشل سیکریٹ ایکٹ مقدمے میں بھی ضمانت لینا ہوگی، ذرائع

فوٹو فائل

ڈسڑکٹ جیل اٹک میں توشہ خانہ کیس میں سزا پانے والے اسیر سابق وزیر اعظم و چیرمین پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ برقرار ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے اگر ضمانت منظور بھی ہوگئی تو اُن کی اٹک جیل سے رہائی ممکن نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق سائفر کنٹینٹ ،آڈیو لیک و گمشدگی پر ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ میں عمران خان کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے جس میں انہیں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے شامل تفتیش کرتے ہوئے گرفتار کرلیا ہے۔

توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی سمیت نو مئی ضمانتیں منسوخی کے معاملے میں ریلیف ملنے کی صورت میں بھی چیئرمین پی ٹی آئی ڈسڑکٹ جیل اٹک سے فوری رہا نہیں ہوسکیں گے سائفر کنٹینٹ آڈیو لیک و گمشدگی کیس میں عدالت سے ضمانت کرانا ہوگی۔

دوسری جانب چیرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم کے سینئر وکیل نعیم حیدر پنجھوتہ نے کہا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 10/1 پابند کرتا ہے کہ کسی فرد کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کیا جاتا ہے اسکو آگاہ کیا جانا اور 24 گھنٹے کے اندر عدالت پیش کیا جانا ضروری ہے جبکہ چیرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے اگر سائفر کیس میں گرفتاری ڈالی گئی ہے تو آگاہ نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

واضح رہے کہ ایف ائی اے انسداد دہشت گردی ونگ نے سائفر کنٹینٹ آڈیو لیک و گمشدگی معاملے پر سابق سیکرٹری داخلہ کی جانب سے بجھوائے جانے والے ریفرنس پر تفصیلی انکوائری کے بعد آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے، جس میں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ و وائس چیرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو براہ راست نامزد کیاگیا جبکہ سابق سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر اور سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے کردار کا تعین کرنے کا تحریر کیاگیا ہے۔


شاہ محمود قریشی کیس میں گرفتار ہیں اور تین تین روزہ مجموعی طو رپر چھ دن کا ریمانڈ مکمہ ہونے کے بعد مزید دو روزہ ریمانڈ پر ایف ائی اے کی تحویل میں زیر تفتیش ہیں جبکہ ایف ائی اے انسداد دہشت گردی ونگ کی ٹیم ڈسڑکٹ جیل اٹک میں اسیر چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی باقاعدہ شامل تفتیش کرکے وہاں ان سے تفتیش کے دو سیشن کرچکی ہے۔

تفتیش کے دوان چیئرمین پی ٹی آئی سے سائفر کنٹینٹ و آڈیو لیک سمیت سائفر مسودے کی گمشدہ کاپی کے متعلق تفتیش کرکے بیان ریکارڈ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی 9 مقدمات میں ضمانتیں خارج کرنے کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر

ایف ائی اے کے سینئر آفیسر نے ایکسپریس کو نام ظاہر نہ کرنے کی شر ط پر بتایا کہ چونکہ چیئرمین پی ٹی آئی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ایف ائی اے میں درج مقدے میں بھی باقاعدہ شامل تفتیش کیے گئے ہیں لہذا انکی گرفتاری بھی اس مقدمے میں ڈل چکی ہے اس لیے اگر توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل ہوبھی جاتی ہے اور نو مئی کے مقدمات میں ضمانت منسوخی کی درخواستیں منظور کرلی جاتی ہیں تب بھی وہ رہا نہیں ہوسکتے تاہم جب تک چیئرمین پی ٹی آئی سائفر کیس میں ضمانت نہیں کرالیتے اسوقت اٹک جیل سے انکی رہائی ممکن نہیں ہوسکتی۔

اسے بھی پڑھیں: بلوچستان ہائیکورٹ: چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کا کیس خارج

ادھر اس حوالے سے پی ٹی آئی و چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم سے وابسطہ سینئر وکیل نعیم حیدر پنجھوتہ سے رابطہ کیاگیا تو انکا کہناتھا کہ آئین کے آرٹیکل ٹین ون کے تحت کسی فرد کو کسی مقدمے میں گرفتار کیا جاتا ہے یا گرفتاری ڈالی جاتی ہے تو اسکو آگاہ کرنا لازمی ہے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے ابھی نہ تو کچھ بتایاگیا نہ لیگل ٹیم کو جبکہ ایسی صورت میں گرفتار کیے گئے شخص کو چوبیس گھنٹے میں عدالت پیش کیا گیا جبکہ قانون کے مطابق یہ ضروری ہے اور کسی نئے مقدمے میں چیرمین پی ٹی آئی کو کسی عدالت میں پیش نہیں کیاگیا۔
Load Next Story