بھارت دو ستمبر کو سورج کی جانب ادیتیہ مشن روانہ کرے گا
ادیتیہ خلائی جہاز سورج پر تحقیق کے لیے بنایا گیا ہے جو ایل ون مدار تک جائے گا
بھارتی خلائی ادارے، 'انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن' (اسرو۹ نے کہا ہے کہ سورج پر تحقیق کے لیے اس کی اولین رصدگاہ (آبزرویٹری) ہفتہ 2 ستمبر 2023 کو آندھرا پردیش کے شہر سری ہری کوتا میں واقع ستیش دھون خلائی مرکز سے روانہ کیا جائے گا۔
ادیتیہ ایل ون خلائی جہاز 15 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے سے سورج کا مطالعہ کرے گا جسے ملک میں تیارکردہ پی ایس ایل وی ایکس ایل راکٹ سے زمین کے نچلے مدار میں داخل کیا جائے گا۔ اس کے بعد خلائی جہاز اپنے راکٹ پروپلشن سسٹم جلا کر ایل ون مدار تک پہنچے گا۔ اس پورے سفر میں چار ماہ لگیں گے۔
مشن کا اہم مقصد، سورج کے کرونا کی تپش، اس کی طبعیات اور آئنوائزڈ پلازمہ پر تحقیق کرنا ہے۔ یہ مشن بتائے گا کہ سورج سے آگ کے ہولناک شعلے کیونکہ بلند ہوتے ہوکر لاکھوں کلومیٹر دوری تک جاتے ہیں۔ انہیں شمسی فلیئرز بھی کہا جاتا ہے۔
دیگرتحقیقات میں وہ سورج کی ذراتی سرگرمی اور ان کے درجہ حرارت وغیرہ پربھی غور کرے گا جن میں شمسی مقناطیسی میدان بھی شامل ہے۔
ادیتیہ ایل ون خلائی جہاز 15 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے سے سورج کا مطالعہ کرے گا جسے ملک میں تیارکردہ پی ایس ایل وی ایکس ایل راکٹ سے زمین کے نچلے مدار میں داخل کیا جائے گا۔ اس کے بعد خلائی جہاز اپنے راکٹ پروپلشن سسٹم جلا کر ایل ون مدار تک پہنچے گا۔ اس پورے سفر میں چار ماہ لگیں گے۔
مشن کا اہم مقصد، سورج کے کرونا کی تپش، اس کی طبعیات اور آئنوائزڈ پلازمہ پر تحقیق کرنا ہے۔ یہ مشن بتائے گا کہ سورج سے آگ کے ہولناک شعلے کیونکہ بلند ہوتے ہوکر لاکھوں کلومیٹر دوری تک جاتے ہیں۔ انہیں شمسی فلیئرز بھی کہا جاتا ہے۔
دیگرتحقیقات میں وہ سورج کی ذراتی سرگرمی اور ان کے درجہ حرارت وغیرہ پربھی غور کرے گا جن میں شمسی مقناطیسی میدان بھی شامل ہے۔