سویڈن پاکستانی شہری نے قرآن کی بےحرمتی کے ناپاک اقدام کو روک دیا

شور مچانے پر پولیس نے ملک شہزا کو حراست میں لیا تاہم کچھ دیر بعد انہیں رہا کردیا گیا

[فائل-فوٹو]

سویڈن میں ایک پاکستانی شہری ملک شہزا جو کہ ملک میں قرآن پاک کی بےحرمتی کے واقعات پر انتہائی دلبرداشتہ ہیں، نے حکومت سے ان مکروہ اقدامات کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق شہزا جو کہ دل کے مریض ہیں اور بائی پاس سرجری کروائی ہے، نے اسٹاک ہوم میں پاکستانی سفارت خانے کے سامنے عراقی شخص سلوان مومیکا کی طرف سے مقدس کتاب کو نذر آتش کرتے ہوئے دیکھا تو وہ برداشت نہیں کرسکے۔

سیکورٹی اہلکاروں کے حفاظتی حصار کے عقب سے شہزہ نے مومیکا کو آواز دی اور شدت سے اس ناپاک اقدام پر نظر ثانی کرنے کی تاکید کی۔


ملک شہزا نے روتے ہوئے سلوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ براہ کرم قرآن کو مت جلاو، تم جو کر رہے ہو وہ اچھی بات نہیں ہے۔ میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے، مجھے نیند نہیں آتی، میں ایک ایسا شخص ہوں جس کی بائی پاس سرجری ہوئی ہے، تم ایسا کیوں کر رہے ہو؟ مہربانی کرکے اسے بند کرو، پولیس اس کی اجازت کیوں دے رہی ہے؟۔

تاہم پولیس نے فوری مداخلت کرتے ہوئے شہزا کو خاموش کرادیا، انہیں تھوڑی دیر حراست میں رکھ کر علاقے سے دور لے گئے۔ رہا ہونے کے بعد شہزا نے ترک سرکاری خبررساں ادارے انادولو کو بتایا کہ قرآن جلانے کے ان واقعات سے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، ان کی نیندیں خراب ہورہی ہیں۔ لہٰذا اس قسم کی کارروائیوں کو فوراً بند کیا جانا چاہیے۔

ملک شہزا کے اس طرح غم و غصے کے اظہار کے بعد سلوان کو ہائی سیکورٹی میں گاڑی میں بٹھا کر دوسری جگہ لے جایا گیا۔
Load Next Story