گیارہ مئی 2014 فیصلے کا دن
آج گیارہ مئی 2014ء کا دن ہے۔ ٹھیک ایک سال پہلے آج ہی کے دن ملک بھر میں عام انتخابات ہوئے تھے۔
آج گیارہ مئی 2014ء کا دن ہے۔ ٹھیک ایک سال پہلے آج ہی کے دن ملک بھر میں عام انتخابات ہوئے تھے۔ جس کے نتیجے میں جناب نواز شریف نے مرکز میں حکومت سنبھالی تھی، پنجاب میں مسلم لیگ (ن) بلاشرکت غیرے، سندھ میں پیپلز پارٹی، خیبر پختون خوا میں تحریک انصاف اور بلوچستان میں ڈاکٹر مالک نے حکومت بنائی جب کہ مسلم لیگ (ن) اگر چاہتی تو دیگر جماعتوں کے اشتراک کے ساتھ حکومت بنا سکتی تھی۔ یہ ایک نہایت ہی خوش آئند ابتداء تھی جس کے ذریعے ساری سیاسی جماعتوں کو جو اپنے اپنے منشور کو لے کر آگے بڑھی تھیں ملک کے اندر ایک مثبت تبدیلی کی امید کی جا سکتی تھی کیونکہ امید واثق تھی کہ ہمارے سیاستدان بالغ ہوگئے ہیں اور انھیں ناصرف ملک کے حقیقی مسائل سے آگاہی حاصل ہے بلکہ وہ اس سلسلے میں موثر اقدامات کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
'' مگر یہ ہو نہ سکا اور اب یہ عالم ہے'' ... کہ زندگی پہلے سے بھی زیادہ بے معنی ہو کے رہ گئی ہے۔ لگتا یوں ہے کہ ہمارے نصیب میں صرف باتیں ہی لکھی ہوئی ہیں صرف نعرے ہی ہمارا مقدر ہیں ہم نے صرف تقریروں پر ہی گذارا کرنا ہے اس سے آگے صرف اپنی ذات ہے۔ اپنے بچے ہیں ۔ اپنا خاندان ہے۔ اپنے دوست احباب ہیں اور ان کے لیے حکومت ہے۔ ایسا کیوں ہے۔ کیا ہماری سرشت کے اندر ایسا کچھ ہے جس کے بغیر کوئی چارہ نہیں ۔ کیا ہم پیدا ہی ایسے ہوتے ہیں کہ ایک دوسرے پر ظلم ہی ڈھاتے رہیں۔
چونکہ گیارہ مئی2013 کے دن سے لگائی گئیں ساری امیدوں پر پانی پھر گیا ہے اور ہم پہلے سے بھی بدتر حالات اور مایوسی کا شکار ہوچکے ہیں حال تباہ کن اور مستقبل تاریک تر نظر آرہا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ موت منہ کھولے سامنے کھڑی ہے کہتے ہیں موت نظر نہیں آتی یہ بات غلط ہے بدنصیب پاکستانیوں کو موت نظر بھی آتی ہے ، اغوا کاروں کے تاوان کے لیے دن دگنی رات چگنی ترقی کرتے ہوئے کاروبار میں ہمیں موت نظر آتی ہے۔ فرقہ واریت نے موت کو مزید قریب اور واضح کردیاہے کرپشن موت کا اژدھا ہے جو منہ کھولے ہر پاکستانی کو نگلنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔
نام نہاد غیرت نے موت کو ایک ایسا رنگ دے رکھا ہے جو پاکستان کے سارے علاقوں میں عورتوں کو زندہ درگور اور مردوں کو ہر طرح اور ہر عمر کی عورت پر حقدار بنا کے اپنا ذائقہ چکھاتی ہے۔والدین بچوں کے لیے موت بن چکے ہیں اور بچے والدین کے لیے ۔ جائیدادوں کی تقسیم فرسودہ رسم ورواج اور روایات نے بھائی کو بھائی کا دشمن بنادیا ہے اور دشمن موت سے کم کسی شئے پر راضی نہیں ہوتا ۔ دوست دوست کا دشمن بن چکا ہے، اُستاد شاگرد کا اور شاگرد اُستاد کا۔ حکومتوں پر تو عوام دشمنی کے الزامات لگتے ہی رہے ہیں لیکن اب تو جمہوریت بھی واضح طور پر عوام دشمن نظر آرہی ہے۔
کیا اب بھی فیصلے کی گھڑی نہیں آئی؟ مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟ کیا اب لٹانے کو کچھ باقی رہ گیا ہے کیا اب زندگی کے کشکول کو تھامے رہنا جائزہے؟ حقیقت یہ ہے کہ ہم ہی قصور وار ہیں ہم اس لیے قصوروار ہیں کہ ہم زندگی کی بھیک اپنے ہی جیسے ٹٹ پونجیوں سے مانگ رہے ہیں اُس سے نہیں مانگتے جو کائنات کا واحد اور لاشریک مالک ہے۔ اس نے انسان کو انسان کی غلامی سے نکال کر اپنی غلامی کا راستہ دکھایا ہے جو انسان کی بھرپور آزادی کا راستہ ہے کیونکہ اُس کی سلطنت سے باہر نکلانہیں جاسکتا۔
وہی اللہ ہے جس نے جھوٹ سے نفرت کا درس دیا ہے وہی اللہ ہے جس نے رشوت دینے اور لینے والے کو جہنمی بتایا ہے۔ وہی اللہ ہے جس نے ہمدردی بھائی چارے اور اخوت کا درس اس طرح دیا ہے کہ ہم نہیں کھاتے تم کھائو جس نے عاجزی اور انکساری کا درس کوڑا پھینکنے والی کی تیمارداری کرنے سے دیا ہے۔ وہی اللہ ہے جس نے یتیموں کی سرپرستی سے انسانیت کو آگے بڑھانے کا درس دیا ہے ۔ وہی اللہ ہے جس کے بتائے ہوئے حلال میں حساب ہے اور حرام میں عذاب۔ وہی اللہ ہے جس نے امانتوں کو حفاظت اور نگہداری اعلان نبوت سے پہلے ہی اپنے نبیؐ کی پہچان بناکے رکھدی تھی۔
اب جو کچھ ہم دیکھ چکے ہیں اور جس مصیبت کی چکی میں اس وقت قوم پس رہی ہے اُس کا تقاضا ہے کہ آج ہی فیصلہ کرلیں۔ ایک فیصلہ کرلیں اور اٹل فیصلہ کرلیں کہ ہم نے پاکستان کے آئین کی 62 اور 63 شقوں کے تحت ہی اپنے نمائیندوں کو چننا ہے جو ان شقوں کے مندرجا ت پر پورا نہیں اترے گا وہ ہمارے ووٹ کا حقدار نہیں ہوگا۔ اگر آج ہم نے یہ فیصلہ نہ کیا تو موت جو ہمارے سامنے دندناتی پھر رہی ہے ہمیں مِن حیث القوم نگل لے گی۔
اگر ہمیں زندہ رہنا ہے۔ ایک فرد کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک قوم کی حیثیت سے تو ہمیں اس لاچارگی اور بے بسی کی موت سے مقابلہ کرنا ہوگا اور یہ مقابلہ صرف اور صرف اُس تلوار کو نیام سے نکال کر کرنا ہوگا جو پاکستان کے آئین نے ہمیں 62اور 63 کی شقوں کی صورت میں دے رکھی ہے یہ تلوار پاکستان اور مسلمانوں کے اندرونی اور بیرونی دونوں دشمنوں کو کھاجائے گی۔ یا اللہ ہمیں پاکستان کے آئین کی 62اور63 شقوں کی تلوار استعمال کرنے کی قوت صلاحیت اور مہارت عطا فرما تاکہ تیرے نام پر بننے والے اس ملک کے اندر تیرے اور تیرے رسول کے دشمن نیست ونابود ہوجائیں۔
خدا ہم سب کا حامی وناصر ہو۔ آمین