انڈر پاس کا سائن بورڈ گرنے سے جاں بحق مزدورکے اہل خانہ پرغم کےپہاڑٹوٹ پڑے
اہلیہ پرچاربچوں کی کفالت اورگھرکے کرائے کا بوجھ آپڑا
ناظم آباد انڈر پاس کا سائن بورڈ گرنے سے گذشتہ روز جاں بحق ہونے والے راج مزدورکے اہل خانہ پرغم کےپہاڑٹوٹ پڑے۔
اہلیہ پرچاربچوں کی کفالت اورگھرکے کرائے کا بوجھ آپڑا ہے،متوفی کی والدہ بھی اپاہج ہیں،گھرمیں ایک نفسیاتی مریض بہن بھی ہے۔۔
گزشتہ روز کراچی کے علاقے ناظم آباد انڈر پاس کا سائن بورڈ گرنے کے سبب جاں بحق ہونے والے پینتیس سالہ عامر نے حاملہ اہلیہ سمیت چار معصوم بچوں کو سوگوار چھوڑ دیا۔۔گھر کا واحد کفیل محنت مزدوری کرتا تھا۔
انتظامیہ کی غفلت نے بھرے خاندان سے اس کا سہارا چھین لیا اور ساتھ دوسرے کزن کاشف کو بسترسے لگادیا۔
35 سالہ عامرکی اہلیہ نسیم نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ محنت مزدوری کرنے والا مزدور میرے 4 بچوں کا باپ تھا، سب سے بڑا بیٹا گیارہ سال جبکہ چھوٹی بیٹی دو سال کی ہے۔ تین بچے اسکول جاتے ہیں عامر گھر کا واحد کفیل تھا، کرائے کے مکان میں رہتے ہیں اس مہنگائی میں چاربچے اکیلے کیسے پالوں گی؟پانچواں بچہ بھی کوکھ میں ہے اگلے ماہ آپریشن کیلئے بلایا ہے مگر پیسے نہیں ،مالک مکان تودوسرے مہینے نکال باہرکرے گا۔
والدہ شریفاں نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا راج مزدوری کرکے روزانہ کی بنیاد پرخاندان کوپالنے والے میرے بیٹے پر اس کی نفسیاتی بیماربہن کی دیکھ بھال کی بھی ذمہ داری تھی، بد قسمتی سے میں ایک ٹانگ سے معذور ہوں میں بھی کچھ مدد کرنے سے قاصر ہوں۔
مرحوم عامر کے بھائی وسیم نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھاری بھرکم سائن بورڈ نے عامرکی ہی جان نہیں لی بلکہ دوسرے کزن کوبھی اسپتال پہنچادیاہے،اس کا آدھا جسم حرکت نہیں کررہا کاشف بہت تکلیف میں ہے ۔۔
متوفی عامرکے بچوں کوسہارا چھن جانے کے بعد اب اسکول کی فکرہے اورسوگواراہلیہ کوگھرکے اخراجات کی سوچیں کھائے جارہی ہیں۔لواحقین نے جہاں حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے وہیں مطالبہ کیاہے کہ غفلت برتنےوالوں سے بھی بازپرس کی جائے۔
اہلیہ پرچاربچوں کی کفالت اورگھرکے کرائے کا بوجھ آپڑا ہے،متوفی کی والدہ بھی اپاہج ہیں،گھرمیں ایک نفسیاتی مریض بہن بھی ہے۔۔
گزشتہ روز کراچی کے علاقے ناظم آباد انڈر پاس کا سائن بورڈ گرنے کے سبب جاں بحق ہونے والے پینتیس سالہ عامر نے حاملہ اہلیہ سمیت چار معصوم بچوں کو سوگوار چھوڑ دیا۔۔گھر کا واحد کفیل محنت مزدوری کرتا تھا۔
انتظامیہ کی غفلت نے بھرے خاندان سے اس کا سہارا چھین لیا اور ساتھ دوسرے کزن کاشف کو بسترسے لگادیا۔
35 سالہ عامرکی اہلیہ نسیم نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ محنت مزدوری کرنے والا مزدور میرے 4 بچوں کا باپ تھا، سب سے بڑا بیٹا گیارہ سال جبکہ چھوٹی بیٹی دو سال کی ہے۔ تین بچے اسکول جاتے ہیں عامر گھر کا واحد کفیل تھا، کرائے کے مکان میں رہتے ہیں اس مہنگائی میں چاربچے اکیلے کیسے پالوں گی؟پانچواں بچہ بھی کوکھ میں ہے اگلے ماہ آپریشن کیلئے بلایا ہے مگر پیسے نہیں ،مالک مکان تودوسرے مہینے نکال باہرکرے گا۔
والدہ شریفاں نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا راج مزدوری کرکے روزانہ کی بنیاد پرخاندان کوپالنے والے میرے بیٹے پر اس کی نفسیاتی بیماربہن کی دیکھ بھال کی بھی ذمہ داری تھی، بد قسمتی سے میں ایک ٹانگ سے معذور ہوں میں بھی کچھ مدد کرنے سے قاصر ہوں۔
مرحوم عامر کے بھائی وسیم نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھاری بھرکم سائن بورڈ نے عامرکی ہی جان نہیں لی بلکہ دوسرے کزن کوبھی اسپتال پہنچادیاہے،اس کا آدھا جسم حرکت نہیں کررہا کاشف بہت تکلیف میں ہے ۔۔
متوفی عامرکے بچوں کوسہارا چھن جانے کے بعد اب اسکول کی فکرہے اورسوگواراہلیہ کوگھرکے اخراجات کی سوچیں کھائے جارہی ہیں۔لواحقین نے جہاں حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے وہیں مطالبہ کیاہے کہ غفلت برتنےوالوں سے بھی بازپرس کی جائے۔