اسلام آباد کے ماڈل کالجزمیں پڑھانے والے 551 ڈیلی ویجزاساتذہ کو بحال کرنے کا حکم
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کے اجلاس میں اساتذہ کو بلاجواز فارغ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے اسلام آباد کے ماڈل کالجز میں پڑھانے والے 551 ڈیلی ویجز اساتذہ کو بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
وفاقی وزارت تعلیم کے ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر کالجز نے زبانی احکامات پر اسلام آباد کے ماڈل کالجز میں پڑھانے والے 551 اساتذہ کو 10 اگست سے اپنے اداروں میں آنے سے روک دیا تھا۔
متاثرہ اساتذہ کے نمائندوں نے چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی سے رابطہ کر کے مدد کی درخواست کی جس پر یہ معاملہ آج منعقد ہونے والے قائمہ کمیٹی اجلاس کے ایجنڈے پر رکھ دیا گیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کا اجلاس چیئرمین و سینیٹر عرفان صدیقی کے زیرصدارت ہوا۔ کمیٹی چیئرمین کے کہنے پر ڈی جی اور ڈائریکٹر ایجوکیشن نے باور کرانے کی کوشش کی کہ ایسا عدالتی حُکم پر ہوا ہے، لیکن وہ اس سلسلے میں کوئی واضح عدالتی حکم پیش نہ کر سکے۔
انہوں نے وزارت قانُون کی رائے کا حوالہ بھی دیا لیکن کمیٹی میں موجود لا ڈویژن کے نمائندوں نے وضاحت کی کہ یہ ایک معمول کا جواب تھا اور وزارت تعلیم کی طرف سے کوئی متعین رائے طلب نہیں کی گئی۔
چیئرمین کمیٹی کے استفسار پر بتایا گیا کہ سیکریٹری تعلیم کابینہ کے اجلاس میں موجود ہیں، جس پر کمیٹی اجلاس میں دس منٹ کا وقفہ کر کے وزارت کے حکام کو کہا گیا کہ سیکریٹری کو بلایا جائے۔ دس منٹ بعد سیکریٹری تعلیم وسیم اجمل بھی کمیٹی اجلاس میں آگئے۔
اس دوران کمیٹی میں موجود سینیٹرز نے شدید ردِعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزارت تعلیم نے پندرہ پندرہ سال سے ملازمت کرنے والے اساتذہ کو بلا جواز فارغ کر کے مجرمانہ کارروائی کی ہے۔
کمیٹی اجلاس میں متاثرہ اساتذہ کی نمائندگی کرنے والی خاتون ٹیچر رابعہ وحید نے تفصیل سے اپنا موقف پیش کیا اور متعلقہ عدالتی فیصلے بھی پڑھ کر سنائے۔
طویل بحث کے بعد سینٹر عرفان صدیقی نے رولنگ دی کہ تمام 551 اساتذہ کو فوری طور پر 9 اگست کی پوزیشن پر بحال کیا جائے۔
سیکریٹری تعلیم نے آگاہ کیا کہ اس سلسلے میں وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز احمد کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی قائم کی جا چکی ہے، جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ کمیٹی اپنا کام جاری رکھے، لیکن اس میں متاثرہ اساتذہ کو بھی نمائندگی دی جائے۔
کمیٹی نے ہمدردانہ موقف اختیار کرنے پر سیکریٹری تعلیم کا شکریہ ادا کیا اور اُمید ظاہر کی کہ اس اہم معاملے کو ہمیشہ کے لیے اچھے طریقے سے نمٹا دیا جائےگا۔
تاہم کمیٹی نے وزارت کے دو اہلکاروں ڈی جی ایف ڈی ای اور ڈائریکٹر کالجز کے رویے پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اُن کے خلاف کمیٹی کو گمراہ کرنے کے الزام پر کارروائی کیلیے معاملہ سینیٹ کی استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
کمیٹی نے ملازمت سے نکال دی جانے والی مونٹیسری ٹیچرز کے معاملے پر بھی بحث کی۔ سیکریٹری تعلیم نے یقین دلایا کہ بہت جلد ان کو ملازمت دے دی جائے گی۔
وفاقی تعلیمی اداروں میں گریڈ 17اور18 کے ٹیچرز اور وائس پرنسپلز کی ترقی کے معاملے پر وزارت کے حکام نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ اس حوالے سے جلد ضروری کارروائی کی جائے گی۔
کمیٹی اجلاس میں ملک میں نئے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام کے حوالے سے مختلف بلز پر کارروائی کو محرکین کی عدم حاضری کی وجہ سے موخر کر دیا گیا۔
کمیٹی اجلاس میں بین الاقوامی یونیورسٹیز میں پاکستان چیئرز پر عدم تعیناتی اور لمبے عرصے سے خالی رہنے کے معاملے پر تفصیلی بحث کی گئی۔
چیئرمین کمیٹی نے ضروری غور و خوض کے بعد چیئرمین ایچ ای سی کو ذمہ داری سونپی کہ وہ وزارت تعلیم اور وزارت خارجہ کے ساتھ مل بیٹھ کر ان بین الاقوامی چیئرز پر تعیناتی کے معاملات کو یکسو کریں اور اس حوالے سے دس دن کے اندر رپورٹ قائمہ کمیٹی کو بھیجی جائے۔
کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز، فوزیہ ارشد، فلک ناز، پروفیسر ڈاکٹر مہر تاج روغانی، جام مہتاب حسین دھر، سیکریٹری تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت، ڈی جی ایف ڈی ای، چیئرمین ایچ ای سی اور وزارت قانون کے حکام نے شرکت کی۔