ایشیاکپ پاکستان تیسرے ٹائٹل کا منتظر
بھارتی ٹیم نے سب سے زیادہ 7 بار ٹرافی پر قبضہ جمایا
ایشیا کپ کا 16 واں ایڈیشن مشترکہ طور پر پاکستان اور سری لنکا میں ہونے جارہا ہے، اب تک منعقدہ 15 ایڈیشنز میں بھارت نے سب سے زیادہ 7 بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے، 1984 میں شروع ہونے والے ایشیا کپ میں اب تک 2 بار ٹوئنٹی 20 مقابلے ہوئے۔
پہلی بار 2016 اور پھر 2022 میں اسے مختصر فارمیٹ پر کھیلا گیا تھا، بھارت اور سری لنکا ایک ایک بار اس میں فاتح بنے جبکہ بھارتی ٹیم نے اب تک ون ڈے فارمیٹ میں بھی 6 بار ٹائٹل نام کیا ہے، پاکستان نے 2 بار 2000 اور 2012 میں علاقائی چیمپئن بننے کا اعزاز نام کررکھا ہے۔
1984 میں اولین ایشیا کپ کی میزبانی شارجہ نے کی، بھارت نے ٹرافی نام کی جبکہ سری لنکا رنر اپ رہا، پاکستان دونوں میچز میں ناکام رہا۔ 1986 میں منعقدہ دوسرے ایڈیشن کا میزبان سری لنکا رہا، بھارت سری لنکا سے تنازع کے سبب باہر رہا، بنگلہ دیش کو پہلی بار شامل کیا گیا، فائنل میں سری لنکا نے پاکستان کو زیر کیا۔1988 میں تیسرے ایڈیشن کی میزبانی بنگلہ دیش نے کی ، فائنل میں بھارت نے سری لنکا کو 6 وکٹ سے مات دیکر دوسری بارچیمپئن کا تاج سر پر سجایا۔
چوتھا ایڈیشن 1991 میں بھارت میں ہوا، سیاسی چپقلش کے سبب پاکستان کو ایونٹ سے باہر رکھا گیا، میزبان الیون نے سری لنکا کو مات دیکر ٹائٹل قبضے میں ہی رکھا، پاک، بھارت سیاسی تناؤ کے سبب 1993 کا ایونٹ منسوخ ہوگیا۔
پانچواں ایڈیشن 1995 میں ایک بار پھر شارجہ میں منعقد کیا گیا، سری لنکا بہتر رن ریٹ کی بنیاد پر پاکستان کو پیچھے چھوڑ کر فائنل میں پہنچا لیکن اس بار بھی بھارت نے اس کو ٹرافی سے محروم رکھا۔چھٹا ایڈیشن 1997 میں سری لنکا میں کھیلا گیا۔
سری لنکا نے بھارت کو فائنل میں 8 وکٹ سے مات دیکر دوسری بار ٹائٹل نام کیا۔2000 میں ساتواں ایڈیشن ایک بار پھر بنگلہ دیش میں منعقد ہوا، پاکستان نے فائنل میں سری لنکا کو ہراکر پہلی بار ٹائٹل نام کیا، آٹھواں ایڈیشن 2004 میں سری لنکا میں ہوا، فارمیٹ تبدیل کرتے ہوئے ہانگ کانگ اور یواے ای کو شامل کیا گیا، فائنل میں سری لنکا نے بھارت کو 25 رنز سے شکست دی، سنتھ جے سوریا ایونٹ کے بہترین پلیئر بنے۔
نواں ایڈیشن 2008 میں پاکستان کی میزبانی میں ہوا، سری لنکا نے بھارت کو مات دیکر چوتھی بار فاتح کا اعزاز پایا، سنتھ جے سوریا نے فائنل میں 114 بالز پر 125 رنز بٹورے، سری لنکن مسٹری اسپنر اجنتھا مینڈس نے 13 رنز دیکر 6 شکار کیے، وہ ایونٹ کے بہترین پلیئر بھی بنے۔ دسواں ایڈیشن 2010 میں ہوا، فائنل میں بھارت نے میزبان سری لنکا کو مات دیکر پانچویں بار ٹائٹل نام کیا، شاہد آفریدی ایونٹ کے بہترین پلیئر قرار پائے۔11 واں ایڈیشن 2012 میں بنگلہ دیشی شہر ڈھاکا میں کھیلا گیا۔
پاکستان نے سنسنی خیز فائنل میں ٹائیگرز کو مات دیکر دوسری بار چیمپئن بننے کا موقع پایا، شکیب الحسن بہترین پلیئر رہے، سچن ٹنڈولکر نے 100ویں انٹرنیشنل سنچری بنائی۔ 12واں ایڈیشن ڈھاکا میں 2014 میں منعقد ہوا، افغانستان کو پہلی بار شریک کیا گیا، سری لنکا نے فائنل میں پاکستان کو 5 وکٹ سے مات دیکر پانچویں بار ایشیا کپ قبضے میں کیا، 279 رنز بنانے والے لاہیرو تھریمانے بہترین پلیئر قرار پائے۔
روٹیشن کی بنیاد پر 2016 میں فارمیٹ تبدیل ہوا، پہلی بار ٹوئنٹی 20 مقابلے ہوئے، بنگلہ دیش نے لگاتار تیسری بارمیزبان کی ذمہ داری نبھائی، بھارت نے میزبان الیون کو 8 وکٹ سے مات دیکر چھٹا ٹائٹل نام کیا، صابر رحمان پلیئر آف دی سیریز قرار پائے۔
2018 میں 14 ویں ایڈیشن کی میزبانی ابتدا میں بھارت کو ملی لیکن پھر اسے یواے ای منتقل کیا گیا، بھارت نے بنگلہ دیش کو فائنل میں 3 وکٹ سے زیر کرکے اعزاز کا دفاع کیا، شیکھردھون سیریز کے بہترین پلیئر قرار پائے، 2020 میں کوویڈ کے سبب ایونٹ موخر کیا گیا، 15 واں ایڈیشن 2022 میں یوای اے میں منعقد کیا گیا۔
سری لنکا نے فائنل میں پاکستان کو 23 رنز سے زیر کیا۔ ایونٹس کے ریکارڈز پر نظر ڈورائی جائے تو سابق سری لنکن آل راؤنڈر سنتھ جے سوریا 1220 رنز بناکر ایونٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین بیٹر ہیں، ٹوئنٹی 20 فارمیٹ میں یہ ریکارڈ بھارتی اسٹار ویراٹ کوہلی کے نام ہے، جنھوں نے 429 رنز بنائے ہیں، ون ڈے فارمیٹ میں سب سے کامیاب بولر سری لنکن اسپنر مرلی دھرن ہیں، انھوں نے 30 شکار کئے ہیں، ٹوئنٹی 20 فارمیٹ میں بھارتی پیسر بھونیشور کمار 13 وکٹیں اڑاکرنمایاں ہیں۔
پہلی بار 2016 اور پھر 2022 میں اسے مختصر فارمیٹ پر کھیلا گیا تھا، بھارت اور سری لنکا ایک ایک بار اس میں فاتح بنے جبکہ بھارتی ٹیم نے اب تک ون ڈے فارمیٹ میں بھی 6 بار ٹائٹل نام کیا ہے، پاکستان نے 2 بار 2000 اور 2012 میں علاقائی چیمپئن بننے کا اعزاز نام کررکھا ہے۔
1984 میں اولین ایشیا کپ کی میزبانی شارجہ نے کی، بھارت نے ٹرافی نام کی جبکہ سری لنکا رنر اپ رہا، پاکستان دونوں میچز میں ناکام رہا۔ 1986 میں منعقدہ دوسرے ایڈیشن کا میزبان سری لنکا رہا، بھارت سری لنکا سے تنازع کے سبب باہر رہا، بنگلہ دیش کو پہلی بار شامل کیا گیا، فائنل میں سری لنکا نے پاکستان کو زیر کیا۔1988 میں تیسرے ایڈیشن کی میزبانی بنگلہ دیش نے کی ، فائنل میں بھارت نے سری لنکا کو 6 وکٹ سے مات دیکر دوسری بارچیمپئن کا تاج سر پر سجایا۔
چوتھا ایڈیشن 1991 میں بھارت میں ہوا، سیاسی چپقلش کے سبب پاکستان کو ایونٹ سے باہر رکھا گیا، میزبان الیون نے سری لنکا کو مات دیکر ٹائٹل قبضے میں ہی رکھا، پاک، بھارت سیاسی تناؤ کے سبب 1993 کا ایونٹ منسوخ ہوگیا۔
پانچواں ایڈیشن 1995 میں ایک بار پھر شارجہ میں منعقد کیا گیا، سری لنکا بہتر رن ریٹ کی بنیاد پر پاکستان کو پیچھے چھوڑ کر فائنل میں پہنچا لیکن اس بار بھی بھارت نے اس کو ٹرافی سے محروم رکھا۔چھٹا ایڈیشن 1997 میں سری لنکا میں کھیلا گیا۔
سری لنکا نے بھارت کو فائنل میں 8 وکٹ سے مات دیکر دوسری بار ٹائٹل نام کیا۔2000 میں ساتواں ایڈیشن ایک بار پھر بنگلہ دیش میں منعقد ہوا، پاکستان نے فائنل میں سری لنکا کو ہراکر پہلی بار ٹائٹل نام کیا، آٹھواں ایڈیشن 2004 میں سری لنکا میں ہوا، فارمیٹ تبدیل کرتے ہوئے ہانگ کانگ اور یواے ای کو شامل کیا گیا، فائنل میں سری لنکا نے بھارت کو 25 رنز سے شکست دی، سنتھ جے سوریا ایونٹ کے بہترین پلیئر بنے۔
نواں ایڈیشن 2008 میں پاکستان کی میزبانی میں ہوا، سری لنکا نے بھارت کو مات دیکر چوتھی بار فاتح کا اعزاز پایا، سنتھ جے سوریا نے فائنل میں 114 بالز پر 125 رنز بٹورے، سری لنکن مسٹری اسپنر اجنتھا مینڈس نے 13 رنز دیکر 6 شکار کیے، وہ ایونٹ کے بہترین پلیئر بھی بنے۔ دسواں ایڈیشن 2010 میں ہوا، فائنل میں بھارت نے میزبان سری لنکا کو مات دیکر پانچویں بار ٹائٹل نام کیا، شاہد آفریدی ایونٹ کے بہترین پلیئر قرار پائے۔11 واں ایڈیشن 2012 میں بنگلہ دیشی شہر ڈھاکا میں کھیلا گیا۔
پاکستان نے سنسنی خیز فائنل میں ٹائیگرز کو مات دیکر دوسری بار چیمپئن بننے کا موقع پایا، شکیب الحسن بہترین پلیئر رہے، سچن ٹنڈولکر نے 100ویں انٹرنیشنل سنچری بنائی۔ 12واں ایڈیشن ڈھاکا میں 2014 میں منعقد ہوا، افغانستان کو پہلی بار شریک کیا گیا، سری لنکا نے فائنل میں پاکستان کو 5 وکٹ سے مات دیکر پانچویں بار ایشیا کپ قبضے میں کیا، 279 رنز بنانے والے لاہیرو تھریمانے بہترین پلیئر قرار پائے۔
روٹیشن کی بنیاد پر 2016 میں فارمیٹ تبدیل ہوا، پہلی بار ٹوئنٹی 20 مقابلے ہوئے، بنگلہ دیش نے لگاتار تیسری بارمیزبان کی ذمہ داری نبھائی، بھارت نے میزبان الیون کو 8 وکٹ سے مات دیکر چھٹا ٹائٹل نام کیا، صابر رحمان پلیئر آف دی سیریز قرار پائے۔
2018 میں 14 ویں ایڈیشن کی میزبانی ابتدا میں بھارت کو ملی لیکن پھر اسے یواے ای منتقل کیا گیا، بھارت نے بنگلہ دیش کو فائنل میں 3 وکٹ سے زیر کرکے اعزاز کا دفاع کیا، شیکھردھون سیریز کے بہترین پلیئر قرار پائے، 2020 میں کوویڈ کے سبب ایونٹ موخر کیا گیا، 15 واں ایڈیشن 2022 میں یوای اے میں منعقد کیا گیا۔
سری لنکا نے فائنل میں پاکستان کو 23 رنز سے زیر کیا۔ ایونٹس کے ریکارڈز پر نظر ڈورائی جائے تو سابق سری لنکن آل راؤنڈر سنتھ جے سوریا 1220 رنز بناکر ایونٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین بیٹر ہیں، ٹوئنٹی 20 فارمیٹ میں یہ ریکارڈ بھارتی اسٹار ویراٹ کوہلی کے نام ہے، جنھوں نے 429 رنز بنائے ہیں، ون ڈے فارمیٹ میں سب سے کامیاب بولر سری لنکن اسپنر مرلی دھرن ہیں، انھوں نے 30 شکار کئے ہیں، ٹوئنٹی 20 فارمیٹ میں بھارتی پیسر بھونیشور کمار 13 وکٹیں اڑاکرنمایاں ہیں۔