پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ سندھ ہائی کورٹ کے باہر سے گرفتار
پی ٹی آئی رہنما وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست دینے آئے تھے، پولیس نے عدالت کے باہر سے حراست میں لے لیا
پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کو سندھ ہائی کورٹ کے باہر سے گرفتار کرلیا گیا۔
حلیم عادل شیخ اپنے وارنٹ گرفتاری کے خلاف درخواست دائر کرنے کے لیے عدالت پہنچے تھے، جہاں پولیس نے انہیں عدالت کے باہر سے حراست میں لے لیا۔ پولیس حلیم عادل شیخ کو لے کر عدالت سے روانہ ہو گئی۔
قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے سانحہ 9 مئی میں جلاؤ گھیراؤ کے الزام سے متعلق وارنٹ گرفتاری کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت پر ہوں۔ حیدر آباد انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ سندھ ہائی کورٹ کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روک چکی ہے۔ حیدر آباد عدالت کے وارنٹ گرفتاری معطل کیے جائیں اور کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکا جائے۔
عدالت میں درخواست دائر کیے جانے کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہمیں تو آنا تھا، عدالتوں سے کبھی ہم دور نہیں ہوئے۔ ابھی جو ڈیڑھ سال میں ہوا ہے پاکستان میں، میرے ساتھ پیپلز پارٹی نے 5 سال میں کیا ہے۔ اس کے باوجود میں عدالتوں میں بھی آیا ہوں اور سامنا بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جاتے ہوئے کسی اور کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلانا چاہ رہی تھی۔ اب ہم عدالتوں میں آگئے ہیں۔ ملک کا محب وطن لیڈر آج اپنی قوم کے لیے جیل میں پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاگنا چاہتے تو جاسکتے تھے۔ بہت سارے لوگ لندن بھاگ جاتے ہیں، دبئی چلے جاتے ہیں لیکن قوم کے لیے وہ اڈیالہ جیل میں پڑا ہے۔
حلیم عادل شیخ اپنے وارنٹ گرفتاری کے خلاف درخواست دائر کرنے کے لیے عدالت پہنچے تھے، جہاں پولیس نے انہیں عدالت کے باہر سے حراست میں لے لیا۔ پولیس حلیم عادل شیخ کو لے کر عدالت سے روانہ ہو گئی۔
قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے سانحہ 9 مئی میں جلاؤ گھیراؤ کے الزام سے متعلق وارنٹ گرفتاری کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت پر ہوں۔ حیدر آباد انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ سندھ ہائی کورٹ کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روک چکی ہے۔ حیدر آباد عدالت کے وارنٹ گرفتاری معطل کیے جائیں اور کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکا جائے۔
عدالت میں درخواست دائر کیے جانے کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہمیں تو آنا تھا، عدالتوں سے کبھی ہم دور نہیں ہوئے۔ ابھی جو ڈیڑھ سال میں ہوا ہے پاکستان میں، میرے ساتھ پیپلز پارٹی نے 5 سال میں کیا ہے۔ اس کے باوجود میں عدالتوں میں بھی آیا ہوں اور سامنا بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جاتے ہوئے کسی اور کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلانا چاہ رہی تھی۔ اب ہم عدالتوں میں آگئے ہیں۔ ملک کا محب وطن لیڈر آج اپنی قوم کے لیے جیل میں پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاگنا چاہتے تو جاسکتے تھے۔ بہت سارے لوگ لندن بھاگ جاتے ہیں، دبئی چلے جاتے ہیں لیکن قوم کے لیے وہ اڈیالہ جیل میں پڑا ہے۔