غلط اعدادوشمار کا بوجھ بجلی صارفین پر نہیں ڈالا جائے گا نیپرا

سی پی پی اے کی بجلی 1 روپے 58 پیسے مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی

(فوٹو : فائل)

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں سی پی پی اے کی سماعت مکمل کر لی گئی جس کا فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

سی پی پی اے کی جانب سے پیش کردہ اعدادوشمار پر اتھارٹی مطمئن نہ ہو سکی۔ چیئرمین نیپرا نے سی پی پی اے کو ہدایت کی کہ یہاں پر اعدادوشمار درست لے کر آئیں۔

چئیرمین نیپرا نے کہا کہ غلط اعدادوشمار کا بوجھ بجلی صارفین پر نہیں ڈالا جائے گا، نیپرا کے منظورہ کردہ انوسٹمنٹ پلان پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا، جو تکنیکی مسائل ہیں ان کو اتھارٹی الگ سے دیکھے گی لیکن تکنیکی مسائل کا ملبہ عوام پر نہیں ڈلنے دیں گے۔

اتھارٹی نے واضح کیا کہ نیپرا اعدادوشمار کا جائزہ لے گی اس کے بعد فیصلہ ہوگا۔

قبل ازیں، چئیرمین وسیم مختار کی صدارت میں نیپرا نے سماعت کی۔ ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 2 روپے 7پیسے مہنگی کرنے کی درخواست کی گئی لیکن بعد میں سی پی پی اے نے 2 روپے 7 پیسے اضافے کو کم کر کے 1 روپے 58 پیسے کی درخواست کر دی۔

سی پی پی حکام کے مطابق جولائی میں گزشتہ سال کی نسبت بجلی کی فروخت زیادہ ہوئی اور ریفرنس لاگت میں نظر ثانی کے بعد گزشتہ سال کی نسبت قیمت میں کمی آئی۔ گزشتہ ماہ کا ایف سی اے 1 روپے 81 پیسے اضافے کا تھا جبکہ رواں ماہ میں ایف سی اے میں گذشتہ ماہ کی نسبت 23 پیسے کی کمی آئی ہے۔

نیپرا اتھارٹی نے کوئلے کے پاور پلانٹ پر سی پی پی اے کی ٹیرف ورکنگ پر سوالات اٹھا دیے۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ نیپرا کی ورکنگ اور سی پی اے کے ٹیرف میں فرق کو دور کیا جائے، کوئلے کی قیمتیں گری ہیں پھر بھی ٹیرف زیادہ کیوں ہے۔


حکام این پی سی سی نے بتایا کہ سسٹم اوورلوڈ ہونے سے مہنگے فرنس آئل والے مہنگے پاور پلانٹس چلانے پڑتے ہیں، صرف جولائی میں سسٹم کو مینٹین رکھنے کے لیے مہنگے پلانٹس چلانے سے 1ارب 50 کروڑ روپے اضافی بوجھ پڑا۔

نیپرا اتھارٹی نے کہا کہ سسٹم کی خرابی اوورلوڈ کے ذمہ دار صارفین تو نہیں ہیں۔ نیپرا نے پاور پلانٹس کے میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی کا نوٹس لیتے ہوئے این پی سی سی اور این ٹی ڈی سی سے وضاحت مانگ لی۔

اتھارٹی نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال میں 38ٹاور گر چکے اور ٹاور گرنا این ٹی ڈی سی کی ناکامی ہے، سسٹم کو محفوظ بنانے کے لیے کیا اقدامات کیے۔

ممبر نیپرا مطہر نیاز رانا نے کہا کہ عالمی سطح پر اب کوئلے کی قیمتیں کم ہوگئی ہیں، ہم اس لیے بجلی نہیں بنا رہے کہ ہمارے پاس مہنگا کوئلہ پڑا ہے؟ 2017 سے ایک تکنیکی مسئلہ چلا آرہا جس کے باعث ہم مہنگے پاور پلانٹس چلا رہے، اس مسئلے کے باعث ہم ہر ماہ مہنگے پلانٹس چلاتے ہیں۔

نیپرا نے این ٹی ڈی سی سے اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

این ٹی ڈی سی حکام نے اپنی بریفنگ میں ٹاور گرنے اور بجلی بلیک آؤٹ کی وجہ موسمیاتی تبدیلی کو قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث بھی ٹاور گر رہے ہیں اور این ٹی ڈی سی کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، ایل سیز نہیں کھل رہیں اور نیا سازو سامان نہیں آ رہا، اسکے باوجود ہم مختلف علاقوں میں ٹرانسمیشن لائن بچھا رہے ہیں۔

ایم ڈی این ٹی ڈی سی نے کہا کہ ٹاور گرنے اور چوری ہونے کے سب سے زیادہ واقعات سندھ جامشورو میں رپورٹ ہوتے ہیں، ٹاور کی اسپورٹس (سہارا) چوری ہونے کے واقعات بھی اسی علاقے میں ہوتے ہیں۔ ہم نے 90 فیصد چوری کے واقعات روکے ہیں اور سندھ سے چوری روکنے کے لیے مقامی لوگوں کی فورس بنا رہے ہیں، مقامی لوگوں کو نائٹ پیٹرولنگ پر رکھیں گے۔
Load Next Story