سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت کیخلاف درخواست اعتراض کے ساتھ مقرر
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس درخواست پر 31 اگست کو سماعت کریں گے، فریقین کو نوٹسسز جاری
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراض عائد کرتے ہوئے درخواست کو سماعت کیلیے مقرر کردیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل میں تفتیش کیلیے وزارت قانون کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے خلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عمر فاروق درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت کریں گے۔ رجسٹرار آفس نے کیس کی کاز لسٹ جاری بھی جاری کردی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اٹک جیل میں خصوصی عدالت منتقل کرنے کا نوٹیفکیشن کلعدم قرار دیا جائے۔
مزید پڑھیں: سائفر کیس؛ چیئرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 ستمبر تک توسیع
درخواست میں انسداد دہشت گری عدالت نمبر ون کے جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمات کا اختیار سماعت بھی چیلنج کیا گیا ہے جس میں اُن کی اہلیہ کے بنیادی معیار پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انسداد دہشتگری عدالت ون کے جج اس معاملے میں مطلوبہ اہلیت کے بنیادی معیار پر بھی پورا نہیں اترتے۔
مذکورہ درخواست چیئرمین پی ٹی آئی نے وکیل شیر افضل مروت کی وساطت سے دائر کی۔ جس میں سیکریٹری قانون، داخلہ، چیف کمشنر، آئی جی اور ڈی جی ایف آئی اے، سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل اور سپرٹنڈنٹ اٹک جیل کو فریق بنایا گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل میں تفتیش کیلیے وزارت قانون کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے خلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عمر فاروق درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت کریں گے۔ رجسٹرار آفس نے کیس کی کاز لسٹ جاری بھی جاری کردی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اٹک جیل میں خصوصی عدالت منتقل کرنے کا نوٹیفکیشن کلعدم قرار دیا جائے۔
مزید پڑھیں: سائفر کیس؛ چیئرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 ستمبر تک توسیع
درخواست میں انسداد دہشت گری عدالت نمبر ون کے جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمات کا اختیار سماعت بھی چیلنج کیا گیا ہے جس میں اُن کی اہلیہ کے بنیادی معیار پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انسداد دہشتگری عدالت ون کے جج اس معاملے میں مطلوبہ اہلیت کے بنیادی معیار پر بھی پورا نہیں اترتے۔
مذکورہ درخواست چیئرمین پی ٹی آئی نے وکیل شیر افضل مروت کی وساطت سے دائر کی۔ جس میں سیکریٹری قانون، داخلہ، چیف کمشنر، آئی جی اور ڈی جی ایف آئی اے، سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل اور سپرٹنڈنٹ اٹک جیل کو فریق بنایا گیا ہے۔