بجلی کے بل جتنے بھی آئیں ادائیگی کرنا پڑے گی آئی ایم ایف کا حکومت کو دو ٹوک جواب
حکومت کی جانب سے بجلی بلوں میں ریلیف کی درخواست پر آئی ایم ایف نے تحریری جواب بھی مانگ لیا
بجلی کے نرخ میں کمی کے معاملے پر آئی ایم ایف نے حکومت کو جواب دیا ہے کہ بل جتنے بھی آئیں ادائیگی کرنا پڑے گی۔
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے بجلی کے نرخ میں کمی اور ملک میں جاری مظاہروں کے حوالے سے ورچوئل مذاکرات ہوئے، جس میں توانائی پر عائد ٹیکسز میں ریلیف سے متعلق پاکستان نے درخواست کی۔
پاکستان کی درخواست پر آئی ایم ایف حکام نے واضح کیا کہ بل جتنے بھی آئیں ادا کرنا پڑیں گے جبکہ عالمی مالیاتی فنڈز نے بجلی پر سبسڈی دینے کی صورت میں حکومت سے ٹیکس اہداف پورے کرنے کے لیے تحریری جواب بھی مانگ لیا، جس میں یہ بتایا جائے گا کہ پاکستان معاہدے کے تحت کس طرح ٹیکسز کے اہداف حاصل کرے گا۔
مزید پڑھیں: بجلی نرخ میں کمی پر ٹیکس کا ہدف کہاں سے پورا ہوگا؟ آئی ایم ایف نے پلان مانگ لیا
دوسری جانب نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صورت حال اندازے سے زیادہ خراب ہے، گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے سبسڈی نہیں دے سکتے۔
اسے بھی پڑھیں: آئی ایم ایف معاہدوں میں مزید سبسڈیز دینے کی گنجائش نہیں، نگراں وزیرخزانہ
اسے بھی پڑھیں: افسران کو مفت یونٹس اور عوام کو بجلی کے بھاری بلز کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا
انہوں نے سینیٹ کمیٹی میں بریفنگ میں کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد نہیں کیا تو حالات بہت مشکل ہوجائیں گے۔ سرکاری اداروں کا نقصان ناقابل برداشت حد تک پہنچ گیا، نجکاری کے عمل کو تیز کرنا ہوگا۔