کراچی میں آنکھوں کے انفیکشن میں غیرمعمولی اضافہ

صرف ایک سرکاری ہسپتال میں روازنہ 25 مریض لائے جارہے ہیں، ڈاکٹروں نے احتیاط کا مشورہ دیدیا


دعا عباس August 31, 2023
کراچی میں آنکھوں کے وائرل انفیکشن سے متاثرہ افراد کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہورہا ہے۔ فوٹو: فائل

ملک کے سب سے بڑے شہر میں آشوبِ چشم اور انفیکشن کی وبا پھوٹ پڑی ہے۔ اس میں آنکھوں میں تکلیف اور شدید جلن نمایاں ہے۔

ماہرین نے اسے وائرس کا حملہ قرار دیا ہے جو آنکھوں کو نشانہ بنارہا ہے۔ شہر کے نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض لائے جارہے ہیں جو اس کیفیت کے شکار ہیں۔ اس مرض میں آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں اور تکلیف بڑھ جاتی ہے۔ ہرعمر اور طبقے کے افراد یکساں طور پر اس سے متاثر ہیں۔

کراچی کے ایک بڑے سرکاری جناح ہسپتال میں روزانہ آنکھوں میں انفیکشن کے 50 مریض لائے جارہے ہیں جن میں بچے، بڑے اور بوڑھے یکساں طور پر موجود ہیں۔

ممتاز ماہرِچشم ڈاکٹر محمد معیزالدین نے ایکسریس کو بتایا کہ متاثرہ شخص کی آنکھوں کی رطوبت، متاثرہ تولیے کے استعمال سے تندرست افراد بھی تیزی سے اس وائرس کے شکار ہورہے ہیں اور یوں مرض برق رفتاری سے پھیل رہا ہے۔ یہ انفیکشن 8 تا10 روز تک برقرار رہتا ہے۔ اس میں تکلیف، آنکھوں میں سرخی اور چبھن محسوس ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹروں نے متاثرہ افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی ذاتی استعمال کی اشیا بالخصوص تولیہ، تکیہ اور چادر وغیرہ بالکل الگ رکھیں۔ ساتھ ہی انہیں مکمل صفائی کا مشورہ بھی دیا ہے۔

ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ آنکھوں کو صاف رکھنے اور معالج کے تجویز کردہ ڈراپس ٹپکانے سے افاقہ ہوسکتا ہے۔ ٹھنڈے پانی کو آنکھوں پر ڈالنے سے وقتی سکون مل سکتا ہے۔ سب سے بڑھ کر صفائی اور الگ تھلگ رہنا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ ایک متعدی مرض ہے جو ایک سے دوسرے فرد میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔

جناح ہسپتال کی ایک اور ماہرِ چشم ڈاکٹر رابعہ چوہدری نے بتایا کہ آنکھوں میں سرخی، کھنچاؤ اور جلن کے علاوہ کانوں کے قریب گلٹیاں بھی بن رہی ہیں۔ ایسے مریض بصارت میں کچھ خرابی کی شکایت بھی کررہے ہیں۔ پھر ان مریضوں میں قرنیا بھی متاثر ہورہا ہے جو دو سے تین ہفتوں تک متاثر رہنے کے بعد ٹھیک ہوجاتا ہے۔ تاہم آنکھوں کی سفیدی قدرے جلدی بہتر ہوجاتی ہے۔

انہوں نے آنکھوں کے انفیکشن کے شکار بچوں پر بھی خصوصی توجہ فراہم کرنے پر غور کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں