یہ سب پاکستان ہے

اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی عالمی مسئلہ ہے جس سے ہر پاکستانی متاثر ہے

m_saeedarain@hotmail.com

سخت معاشی بحران اور ریکارڈ مہنگائی کے باوجود ملک سے محبت اور آزادی کی قدر کرنے والے کروڑوں پاکستانیوں نے 76 واں جشن آزادی ملک بھر میں انتہائی دھوم دھام اور جوش و خروش سے منا کر ثابت کر دیا ہے کہ ہمیں سیاست نہیں ملک مقدم و محترم ہے۔

جس کی ریڈ لائن اس ملک کی وہ فوج ہے جو ملک کے لیے جانی قربانیاں دے رہی ہے اور کئی دہائیوں سے دہشت گردی کے نتیجے میں افواج پاکستان کا مسلسل جانی نقصان بڑھ رہا ہے اور کوئی ایسا دن بہت ہی کم ہوتا ہے جب ملک کی حفاظت کے عسکری اداروں کا جانی نقصان نہ ہوتا ہو ، اور ملک میں کہیں نہ کہیں دہشت گرد اپنے مذموم مقصد میں کامیاب نہ ہوتے ہوں اور مقابلوں میں نہ مارے جاتے ہوں۔

کاکول میں آزادی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ملک کو خوشحال بنانے کے مشن پر امید کا پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ قوم اور فوج میں دراڑیں ڈالنے نہیں دیں گے اور دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔

ہم عوام کی فلاح و بہبود کے لیے پرعزم ہیں۔ ہمیں خوف و مایوسی پھیلانے والوں کا منفی پروپیگنڈا مسترد کرنا ہوگا۔ فوج اور قوم چیلنجز سے نمٹنے کا حوصلہ رکھتی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف کامیاب ہوں گے اور دشمن کے جارحانہ عزائم سے مرعوب نہیں ہوں گے۔


9 مئی کو ملک کے بعض علاقوں میں عسکری عمارتوں پر بعض عناصر کے حملے کے بعد سے یہ عناصر قوم اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر انتہائی گھٹیا مہم چلا رہے ہیں اور منفی پروپیگنڈا کرتے ہوئے یہ غلط تاثر دے رہے ہیں کہ ملک کے سیاسی حالات کے باعث قوم اور فوج میں فاصلے پیدا ہو گئے ہیں جس کے ثبوت کے لیے واہگہ بارڈر پر روزانہ شام کو ہونے والی پرچم اتار دینے کی تقریب میں پاکستانیوں کی عدم دلچسپی اور بھارتیوں کی زبردست دلچسپی دکھائی جا رہی ہے کہ اس موقع پر پاکستانی علاقے میں کرسیاں خالی اور بھارتی علاقے میں کرسیاں بھری ہوئی دکھائی جا رہی ہیں جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے اور یہ عناصر بھارتیوں کو خوش کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر مذموم مہم بھی چلا رہے ہیں ، یہ عناصر قوم کو گمراہ کرنے کے لیے ملک دشمنی پر اترے ہوئے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی عالمی مسئلہ ہے جس سے ہر پاکستانی متاثر ہے۔ ملک میں تیس فیصد تک مہنگائی بڑھی ہوئی ہے اور ہر شخص اپنی آمدنی کے مطابق ہی اشیائے ضرورت کی خریداری کرتا ہے۔ پاکستان میں 1977 سے قبل جشن آزادی سرکاری طور پر محدود پیمانے پر منایا جاتا تھا۔ محدود پیمانے پر پرچم کشائی اور اسکولوں میں مختلف تقاریب منعقد اور رات کو سرکاری عمارتوں پر چراغاں ہوتا تھا۔

جنرل محمد ضیا الحق کے دور میں ملک میں جشن آزادی دھوم دھام اور جوش و خروش سے منانے اور اسے عوامی سطح تک پھیلانے کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور آزادی کے متوالوں نے ملک کی آزادی کو ذاتی تقریب سمجھ کر منانا شروع کیا تھا اور پانچ دہائیوں سے آزادی کا جشن سرکاری اور عوامی سطح پر منانے کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا اس میں ہر گزرتے سال کے ساتھ اضافہ ہوتا رہا اور جشن آزادی جوش و خروش سے منا کر مادر وطن سے محبت کا ثبوت دینے کا یہ سلسلہ عروج پر پہنچا ہوا ہے جس کا حالیہ واضح ثبوت 76 واں جشن آزادی کا پہلے سے بھی زیادہ جوش و خروش سے منایا جانا ہے۔

عوام کی بہت بڑی تعداد نے شدید مہنگائی کے باوجود اپنے ملک کی آزادی کا دن پہلے سے بھی زیادہ اور بڑھ چڑھ کر منایا۔ جشن آزادی کے لحاظ سے تاجروں نے مزید نئی اشیا مارکیٹ میں پیش کیں۔ جشن آزادی منانے کے لیے اشیا کی قیمتوں میں 35فیصد تک اضافے کے باوجود 13 اگست کی رات تک جوش و خروش سے خریداری کی۔ ملک کے سب سے بڑے شہر اور ملک بھر میں رات گئے تک خریداروں کے رش کی وجہ سے ان علاقوں میں ٹریفک جام رہا اور رات کے 12 بجتے ہی ملک بھر کی فضا پاکستان زندہ باد کے نعروں اور قومی ترانوں، پٹاخوں سے گونج اٹھی اور آسمان آتش بازی کے مختلف ذرایع سے جگمگا اٹھا۔

لوگ اس موقع پر اتنے جذباتی ہو جاتے ہیں کہ ہوائی فائرنگ کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے جس سے جانی نقصان ہوتا آ رہا ہے اور اس بار بھی کراچی میں ایک شخص کی ہلاکت اور ملک بھر میں درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ ایسا کرنا ملک سے محبت کا ثبوت نہیں مگر جشن آزادی کا متوالا ہر شخص اپنی مالی حیثیت کے مطابق اپنے اور بچوں کی خوشی کے لیے قومی پرچم، رنگ برنگی جھنڈیوں اور جشن آزادی کے آرائشی سامان کی خریداری میں بھرپور حصہ لیتا ہے اور قومی مماثلت کے ہرے سفید کپڑوں، ٹوپیوں میں بیجز لگانے کے لیے بچوں کا یہ دن عید کے دن کی طرح اور ہر طرف جشن کا سماں ہوتا ہے جس میں بلا امتیاز لوگ آزادی کے دن پر کروڑوں روپے خوشی سے خرچ کرتے ہیں اور ملک سے محبت کے اظہار کے لیے جشن آزادی مناتے ہیں۔یہ ملک سب کو عزیز اور یہ سب کا پاکستان ہے جس میں اقلیتی لوگ بھی بھرپور طور پر حصہ لیتے ہیں اور ملک بھر میں جشن آزادی منانے کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے جو نہایت خوش آیند ہے اور ملک سے محبت کا ثبوت ہے اور یہ ہونا بھی چاہیے کیونکہ یہ ملک سب کا اور یوم آزادی منانا ہر ایک کا حق ہے۔
Load Next Story